امریکاچین سردجنگ کاحصہ نہیں بنیں گے ،وزیراعظم
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا کی صورتحال سرد جنگ کی جانب جاتی دکھائی دے رہی ہے اور بلاکس بن رہے ہیں جسے روکنے کی کوشش کرنی چاہیے اور پاکستان کو کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہیے،ہمارے سامنے بڑا مسئلہ افغانستان ہے جہاں اس سے برے حالات ہوسکتے تھے ، ہمیں خانہ جنگی شروع ہونے کا خدشہ تھا ، آپ بھلے طالبان کو پسند کریں یا نہ کریں اصل مسئلہ 4 کروڑ افغانوں کے لیے ہے، اگر یہی حالات چلتے رہے تو ان انسانوں پر کیا گزرے گی،جنگ سے مسئلہ حل کرنے کے نتائج ہمیشہ غلط نکلتے ہیں،جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا تنازع ہے ،مسئلہ کشمیر بندوقوں، بم سے نہیں صرف مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے،دعا ہے بھارت میں ایسی حکومت آئے جس کے ساتھ سمجھداری سے بات کی جاسکے اور مسائل حل کیے جائیں، میڈیا پروگرامز میں لوگ بغیر معلومات بول کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں ، باہر سے بھی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ پاکستان خطرناک ترین ملک ہے۔ سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پہلے بھی سرد جنگ سے دنیا کو بہت بڑا نقصان ہوا اس لیے پاکستان پھنسنا نہیں چاہتابلکہ چاہتا ہے کہ لوگوں کو قریب لایا جائے جیسے ہم نے ایران اور سعودی عرب تنازع میں کیا۔انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان نے جس طرح 70 کی دہائی میں امریکا اور چین کے تعلقات استوار کرائے اسی طرح ہم کسی طرح ان کے بڑھتے ہوئے فاصلوں کو روکیں کیوں تجارت میں مسابقت ہمیشہ رہی ہے تاہم کہیں اس سے آگے نہ چلے جائیں جیسا سویت یونین، امریکا اور مغربی ممالک کے درمیان معاملات تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سامنے دوسرا بڑا مسئلہ افغانستان ہے جہاں اس سے برے حالات ہوسکتے تھے اور ہمیں خانہ جنگی شروع ہونے کا خدشہ تھا جو ہمارے لیے سب سے خوفزدہ صورتحال تھی۔انہوں نے کہا کہ خانہ جنگی شروع ہوجاتی تو یہاں مہاجرین آتے اور افغانستان کی تباہی ہوتی لیکن اگر دیکھا جائے تو اس اعتبار سے افغان عوام اور ہماری خوشقسمتی ہے کہ وہاں اس طرح کی تباہی نہیں ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ جس تباہی سے افغانستان کو بچانا ہے وہ انسانی بحران ہے کیوں کہ اثاثے منجمد ہونے کے اثرات عوام پر پڑیں گے اس لیے ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ دنیا کو آگاہ کریں گے کہ آپ بھلے طالبان کو پسند کریں یا نہ کریں اصل مسئلہ 4 کروڑ افغانوں کے لیے ہے، اگر یہی حالات چلتے رہے تو ان انسانوں پر کیا گزرے گی۔