اسرائیل جنگ کو لمبا نہ کرے، لمبی جنگ مشکل ہو سکتی ہے، امریکا
شیئر کریں
امریکی فوج کے ایک اعلی ذمہ دار نے اسرائیل کو جنگ لمبی نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی جرنیل نے کہا کہ جنگ لمبی کی گئی تو مشکلات بڑھ سکتی ہیں، جنگی طوالت کی صورت میں حماس کو مزید حمایت ملنا شروع ہو جائے گی۔ مزید لوگ حماس میں جنگجو بن کے شامل ہو سکتے ہیں۔امریکی جرنیل چارلس کیو بران چئیرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی طرف سے حماس کی تباہی کو اپنا ہدف بتانے پر بھی تاثر دیا جیسے یہ ایک بہت بڑا ٹاسک ہے، تاہم انہوں نے حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی اسرائیلی حکمت عملی کے حوالے سے کہا ‘ہو سکتا ہے کہ اس سے کچھ زیادہ اور تیزی سے حاصل کیا جا سکے۔ ‘امریکی اعلی فوجی ذمہ دار نے اسرائیل فوج کے عوام اور میڈیا سے رابطے کو بھی بہتر بنانے کی بات کی کہ انہوں نے اپنے اسرائیلی ہم منصب سے اس بارے میں بات کی ہے اور کہا ہے اہم بات یہ ہے کہ ہم چیزوں کو کیسے پیش کر رہے ہیں۔امریکی جنرل بران نے ایک ماہ زیادہ پر پھیلی جنگ کے بارے میں رپورٹرز سے پہلی بار بات کرتے ہوئے کہاکہ میرے خیال میں جنگ کے طویل ہو جانے سے جنگ مشکل ہو سکتی ہے۔اسی جنگ کے بارے میں بدھ کے رو سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شہری ہلاکتوں کی اتنی زیادہ تعداد کے باعث کہا تھاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے اسرائیلی فوجی کارروائی کچھ واضح طور پر غلط ہے تاہم جنرل بران جنہوں نے اعلی امریکی فوجی منصب ایک ماہ پہلے سنبھالا ہے نے بڑے اعتماد کے ساتھ کہاکہ اسرائیل غزہ میں جنگی قوانین کی پابندی کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ اسرائیلی فوج میں اس چیز کی بہتری کے لیے گنجائش ہے کہ عوام کے سامنے اس کے رویے کے بارے میں کی وضاحتیں بہتر ہوں۔ ان کے بقول انہوں نے یہ بات اپنے اسرائیلی ہم منصب کو بھی کہی ۔اس بارے میں انہوں نے مزید کہاکہ بہتری کی گنجائش اس بنیاد پر ہونی چاہیے کہ ہم کیا دیکھ رہے ہیں، میں نے انہیں کہا ہے کہ ہم یہ چیز جو ہو رہی ہے اسے لوگوں کے سامنے ظاہر کیسے کرتے ہیں۔ اصل ضرورت یہ ہے۔ ہم حملوں کے حوالے سے یہ صرف ویڈیوز کے ذریعے نہیں بلکہ گفتگووں میں بھی بہتر کیا جا سکتا ہے۔جب امریکی جنرل سے یہ پوچھا گیا کہ آیا وہ تشویش میں ہیں کہ فلسطینی شہریوں کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ سے لوگوں کو عسکریت پسندوں کے ساتھ شامل ہونے کی طرف دھکیلا جا رہا ہے؟ ‘ہاں ایسا بہت زیادہ ہو سکتا ہے۔۔ تیزی سے آپ اس مقام پر پہنچ سکتے ہیں کہ لوگوں کی ناراضگی کو روکیں۔ تیز لڑائی اس عمل کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے جو عام لوگوں میں حماس کا اگلا ممبر بننے کی صورت دیکھتے ہیں۔ ادھر اسرائیل غزہ میں لمبی اور مشکل جنگ لڑنے کو تیار ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے لوگوں کو بھی خبردار کیا ہے کہ ملک ایک سخت اور مشکل جنگ میں ہے اور یہ جنگ طویل بھی ہو سکتی ہے۔جنرل بران نے اس بارے میں بات کرنے سے خود کو روک لیاکہ اسرائیل کو غزہ میں کتنا طویل آپریشن کرنا چاہیے؟ جنرل بران مشرق وسطی میں فضائی کارروائیوں کی نگرانی کر رکھی ہے۔ خصوصا عراق جنگ میں داعش کے عسکریت پسندوں خلاف کارروائیوں کے دوران۔ اس پس منظر کے ساتھ ان کا کہنا تھا فوجی مہمات توقع سے زیادہ طویل ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عملی طور پر قدرے لمبے عرصے تک اس طرح کے واقعات کا تجربہ کیا ، اتنا تجربہ جتنا عام طور پر بہت زیادہ لوگ سوچتے بھی نہیں ہیں۔