قوم چیف جسٹس کی طرف دیکھ رہی ہے، عمران خان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس صاحب! آپ کو 4 چیزیں دیکھنا پڑیں گی، ایف آئی آر، اعظم سواتی، ارشد شریف کیساتھ جو ہوا اس پر انصاف ضروری ہے، ارشد شریف کی جو تصویر دکھائی وہ کس طرح ان کے پاس آئی، مجھے سیاست چمکانے کی ضرورت نہیں ہے، یہ ملک کا مسئلہ ہے، قوم چیف جسٹس کی طرف دیکھ رہی ہے۔تحریک انصاف نے ایک ہفتے کے وقفے کے بعد جمعرات کو احتجاجی لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔ مختلف شہروں سے لوگ وزیر آباد پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ لانگ مارچ نے اسی مقام سے اسلام آباد کے لیے اپنے سفر کا دوبارہ آغاز کیا، جہاں 3 نومبر کو عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے بعد اس مارچ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ وزیر آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے بطور ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چوروں کو دین سے تعلق نہیں، ان کو اپنی چوری بچانے کی فکرتی ہوتی ہے۔ زندگی موت جس کے ہاتھ میں ہے اس نے مجھے بچا لیا، شہباز گل کے بعد اعظم سواتی پر تشدد کیا گیا، اس پر ایکشن نہیں لیا گیا، ملک میں جو کچھ کیا جا رہا ہے، اس پر دنیا میں بدنامی ہوئی ہے، اعظم سواتی نے بتایا ویڈیو بنا کر بیوی کو بھیجی گئی، دیکھنا ہو گا ہمارے ملک کا نظام کب تحفظ دے گا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب! آپ کو چار چیزیں دیکھنا پڑیں گی، ایف آئی آر، اعظم سواتی، ارشد شریف کیساتھ جو ہوا اس پر انصاف ضروری ہے، ارشد شریف کی تصویر دکھائی وہ کس طرح ان کے پاس آئی، ارشد شریف کی والدہ پوسٹمارٹم رپورٹ مانگ رہی ہیں مگر ان کو نہیں ملی، اب تو واضح ہو گیا ہے ارشد شریف کو پلان کر کے تشدد کر کے مارا گیا، غریب اور امیر ملکوں میں فرق یہ ہے ان کے ادارے مضبوط ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سیاست چمکانے کی ضرورت نہیں ہے، یہ ملک کا مسئلہ ہے، قوم چیف جسٹس کی طرف دیکھ رہی ہے، قوم عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے، وکلا سے امید کرتا ہوں وہ کردار ادا کریں گے، قوم جب تک آزادی چھینتی نہیں کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا، جب تک زندہ ہوں میں کبھی پیچھے نہیں ہٹوں گا، میں راولپنڈی پہنچ کر قافلوں کا استقبال کروں گا، میں پورے پاکستان کو حقیقی آزادی کی دعوت دیتا ہوں، اللہ کا حکم ہے ظلم کے خلاف اور اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوں، اکیلا کوئی کچھ نہیں کر سکتا، قومیں ہی چوروں اور کرپشن کے خلاف لڑتی ہیں۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پلان کر کے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی، مجھے قتل کرنے کا پلان ستمبر میں بنا تھا، 24 ستمبر کو رحیم یار خان جلسے میں پلان کا بتایا تھا، انہوں نے سانحہ ماڈل ٹائون میں لوگوں کو قتل کیا، عابد شیر علی کے باپ نے بھی کہا رانا ثنا اللہ نے قتل کیے، مجھے قتل کرنے کے لیے توہین مذہب کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی، مذہبی جنونیت سے متعلق ملزم کا فوری بیان آنا کوراپ تھا، ملزم کہتا ہے میں اکیلا تھا، پتہ چل رہا ہے کہ طوطے کو پڑھایا گیا ہے، فرانزک میں واضح ہو گیا دو جگہوں سے فائرنگ ہوئی یعنی دو شوٹر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتسام ایک ہیرو ہے، اسے سلام پیش کرتا ہوں، میں نے ابتسام اور ان کی والدہ کا بھی شکریہ ادا کیا، دوسرا بڑا سانحہ معظم کی شہادت ہے، ہم معظم کے بچوں کی ساری زندگی ذمہ داری لیں گے، ہمارا مارچ رکے گا نہیں بلکہ زور پکڑے گا،جب تک انصاف نہیں ہو گا آزاد نہیں ہوں گے، عدل و انصاف کو طاقت دیتا ہے، ارشد شریف مجھے بتاتا تھا اسے کون کون دھمکیاں دیتا تھا، مجھ پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہو رہی۔ میں پاکستان کا سابق وزیراعظم اور پارٹی کا سربراہ ہوں، جب تک جنگل کا قانون رہے گا ملک آزاد نہیں ہو سکتا، یہاں سابق وزیراعظم کے حقوق نہیں ہیں، چیف جسٹس کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ قوم چیف جٹسس کی طرف دیکھ رہی ہے، سابق وزیراعظم اپنی ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتا، سرکاری ٹی وی 4 دن سے اشتعال دلانے کے لیے ویڈیو چلا رہا ہے، مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف جھوٹی پریس کانفرنسز کرتے تھے۔عمران خان نے کہا کہ میں پاکستان کا سابق وزیر اعظم اور ملک کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہوں مگرمیں اپنی ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتا کیونکہ اس میں ایک افسر کا نام تھا۔ ترجمان پاک فوج سے کہتا ہوں توہین تب ہوگی جب وہ ایکشن نہیں لے گی اور اداراہ خود کو قانون سے اوپر سمجھے گا۔