نیشنل بینک میں زبیرو سومرو کی غیر قانونی تعیناتی کا انکشاف
شیئر کریں
نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کے طور پر زبیر سومرو کی غیر قانونی تعیناتی کا انکشاف ہوا ہے، 73 سالہ شخص کی تعیناتی کے لئے وزیراعظم سے بھی منظوری نہیں لی گئی،این بی پی انتظامیہ تحقیقات کرنے میں ناکام ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق بینک نیشنلائیزیشن ایکٹ 1974 میں تحریرہے کہ بینک کے صدر، چیئرمین اور بورڈ آف ڈائریکٹرزکا تقرر پروفیشنل بینکر ز سے کیا جائے گا، جن کے نام اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کوالیفائیڈ بینکر زپینل میں شامل ہو،جبکہ کیبنیٹ سیکریٹریٹ کے قواعد کے تحت ریٹائر شخص کی دوبارہ تعیناتی کی منظوری وزیراعظم دیتے ہیں ۔ نیشنل بینک نے 17 ؍اپریل 2019 کو 3سالہ مدت کے لیے زبیر سومرو کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین تعینات کیا،انتظامیہ نے قواعد کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اخبارات میں اشتہار شائع کروایا نہ درخواستیں طلب کیں۔ زبیر سومرو کی عمر 73 سال تھی لیکن وزیراعظم سے منظوری بھی نہیں لی گئی،زبیر سومرو کا نام چیئرمین کے طور پر آیا تو وہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز میں شامل تھے، ان کا نام پروفیشنل بینکرز کے پینل میں شامل نہیں تھا لیکن بعد میں زبیر سومرو کا نا م شامل کیا گیا۔ نیشنل بینک آف پاکستان نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین زبیر سومرو کو 80 لاکھ 30 ہزار روپے ادائیگی کی ۔ اُن کی تقرری کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی پہنچا۔این بی پی افسران کا کہنا ہے کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین زبیر سومرو کی تعیناتی اشتہار اور درخواستوں کی طلبی کے بغیر ہونے کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ آخر کیوںایک 73 سالہ شخص کو اس بڑے اور اہم عہدے پر تعینات کیا گیا، اس تعیناتی کے ذمہ داروں کا بھی تعین ہونا ضروری ہے، تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آخر نیشنل بینک کی تباہی کے اصل ذمہ دار کون ہیں؟