محکمہ ماحولیات ، نعیم مغل مسلسل 9 سال سے ڈی جی سیپاکے عہدے پر تعینات
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت ادارے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) میں ڈائریکٹرجنرل کی کرسی نعیم مغل کو پسند آگئی، ڈی جی سیپا نعیم مغل 4 مرتبہ تعیناتی کے دوران تقریباً 9 سال عہدے پر تعینات ر ہنے کا انکشاف ہوا ہے، حکومت سندھ واٹر کمیشن کے احکامات کے تحت ڈی جی سیپا نعیم مغل کو فارغ کرنے میں ناکام ہوگئی۔ جرأت کو موصول دستاویزات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم مغل پہلی بار 18 نومبر 2008 کو محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارے میں تعینات ہوئے اور ان کو اضافی چارج سونپا گیان لیکن اس بار وہ صرف ایک ماہ تک ڈی جی سیپا رہے اور ان کا تبادلہ کردیا گیا۔ گریڈ 20 کے افسر نعیم احمد مغل کو 10جولائی 2009 کو باضابطہ طور ڈی جی سیپا تعینات کیا گیا اور 8 اکتوبر 2011تک اس عہدے پر رہے۔ ڈی جی سیپا نعیم مغل مختلف محکموں میں گھومنے کے بعد ایک بار پھر محکمہ ماحولیات سندھ میں آگئے ، نعیم احمد مغل 12 اپریل 2013 کو پھر سے ڈائریکٹر جنرل (سیپا) تعینات ہوگئے اور 4سال تک انتہائی اہم عہدے پر رہے، 13 اپریل 2017 کو ان کا تبادلہ کردیا گیا۔ نعیم احمد مغل 25 جنوری 2019 کو چوتھی بار سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا ) کے ڈی جی تعینات ہوئے اور ابھی تک عہدے پر موجود ہیں، اس طرح نعیم مغل ڈی جی سیپا کے طور پر 9 سال خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کے قائم کردہ کمیشن واضح طور پر احکامات جاری کرچکا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا) محمد نعیم مغل عہدے کیلئے اہل نہیں اور ان کو فارغ کرکے نیا ڈی جی سیپا تعینات کیا جائے ۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈی جی سیپا نعیم مغل نے محکمہ ماحولیات کے وزراء اور حکومت سندھ کی اہم شخصیات سے مبینہ لین دین کے باعث معاملات طے کردیے ہیں جس کے باعث ان کو چوتھی بار ڈی جی تعینات کیا گیا ہے اور عدالت کے احکامات کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، نعیم مغل کی وجہ سے حکومت سندھ کے محکمہ ماحولیات کی کارکردگی صفر ہے اور اچھی شہرت کے حامل کوالیفائیڈ افسران ان کے ماتحت کام کرنے کیلئے تیار نہیں جس کے باعث سندھ بھر خاص طور پر کراچی شہر میں ماحولیاتی آلوگی کی صورتحال بدترین ہوگئی ہے۔