میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکی صدر کا ایشیائی ممالک کاپہلا دورہ

امریکی صدر کا ایشیائی ممالک کاپہلا دورہ

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۰ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

شہلا حیات نقوی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت کے پہلے ایشیائی دورے کا آغاز کردیاہے۔ جہاں وہ جاپان سے ہوتے ہوئے جنوبی کوریا، چین، ویتنام اور فلپائن جائیں گے۔تجارتی پالیسیوں سے لے کر صدر ٹرمپ کے طرز عمل اور رویے کو مد نظر رکھتے خیال ہے کہ یہ دورہ مختلف نوعیت کی مشکلات پیش کرے گا جس کے بارے میں چند چیدہ چیدہ معلومات اور اہم معاملات جو اس دورے میں زیر بحث آئیں گے وہ درج ذیل پیش ہیں۔صدر ٹرمپ اپنے دورے کا آغاز امریکا کے ایشیا میں اہم ترین اتحادی جاپان اور جنوبی کوریا سے کریں گے لیکن توقع ہے کہ ان دونوں ممالک میں ان کی گفتگو کا محور شمالی کوریا ہوگا۔
شمالی کوریا نے حالیہ دنوں میں جاپان کے اوپر سے طویل فاصلے پر وار کرنے والے دو میزائل کے تجربے کیے ہیں اور اس کے علاوہ انھوں نے اپنا چھٹا اور سب سے بڑا جوہری تجربہ بھی کیا ہے۔ سخت معاشی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا کہ رہنما کم جونگ ان نے ہتھیاروں کی تیاری روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔چند ماہرین نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ آیا صدر ٹرمپ کے دورے کو دیکھتے ہوئے شمالی کوریا کے رہنما کوئی انتہائی قدم نہ اٹھائیں۔لیکن اگر صدر ٹرمپ مختلف رہنماؤں سے ملاقات میں صرف شمالی کوریا کے مسئلے پر بات کریں گے تو یہ ممکن نظر نہیں آتا کہ وہ کسی اتفاق رائے پر پہنچیں۔
اس حوالے سے صدر ٹرمپ کے دورے کے چند ضروری سوال یہ ہیں؟۔
صدر ٹرمپ کے دورہ جاپان اور جنوبی کوریا میں توقع ہے کہ ان کی گفتگو کا محور شمالی کوریا اور اس کے رہنما کم جونگ ان ہوں گے۔• شمالی کوریا سے ہونے والے خطرے کے باعث جاپانی شہری جوہری حملے سے بچاؤ کے لیے ہنگامی کارروائیوں کی مشق کر رہے ہیں اور اس حوالے سے جاپانی حکومت یہ جاننا چاہے گی کہ صدر ٹرمپ ان کو حوصلہ دینے کے لیے کیا کریں گے۔ شمالی کوریا کا قریبی ترین پڑوسی ملک جنوبی کوریا بھی صدر ٹرمپ سے یہی جاننا چاہے گا۔• دوسری جانب یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا صدر ٹرمپ اس دورے میں شمالی کوریا کے اتنے نزدیک ہوتے ہوئے بھی ان کے بارے میں کوئی اشتعال انگیز ٹویٹ کریں گے یا نہیں۔یاد رہے کہ حال ہی میں صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کو ٹوئٹر کے ذریعے دھمکی دی تھی اور بہتر رہے گا کہ اگر وہ افہام و تفہیم سے کام لیتے ہوئے بات چیت کے دروازے بند نہ کریں۔
یہاں یہ بھی سوال کیاجارہاہے کہ • صدر ٹرمپ انٹرنیٹ پر وائرل ہو جانے والے پین پائن ایپل گانے کے بارے میں کیا ہیں گے؟ ان کی ٹوکیو میں اس گانے کے خالق پیکو ٹارو سے ملاقت متوقع ہے۔• صدر ٹرمپ کے بد سلیقہ مصافحہ کا کیا ہوگا؟ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اور جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کے تعلقات کافی اچھے لیکن جاپانی وزیر اعظم نے جب امریکا کا دورہ کیا تھا تو ان کا صدر ٹرمپ کے ساتھ 19 سیکنڈ طویل مصافحہ کافی مشہور ہوا تھا۔
پروگرام کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس دورہ ایشیا میں ان کااگلا ا سٹاپ: بیجنگ ہوگا۔چین شمالی کوریا کا مرکزی اتحادی اور اصل معاشی مدد فراہم کرنے والا ساتھی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ صدر ٹرمپ چین سے شمالی کوریا کے خلاف پابندیاں جاری رکھنے کے بارے میں گفتگو کریں گے۔لیکن 19ویں کمیونسٹ پارٹی کانگریس کے اجلاس میں متفقہ طور پر چین کے کرتا دھرتا منتخب ہونے والے چینی رہنما شی جن پنگ شاید صدر ٹرمپ کی درخواست ماننے پر مجبور نہ ہوں۔• دورے کے اس مرحلے میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا صدر ٹرمپ چین پر امریکی عسکری غلبے کا اہمیت واضح کریں گے یا نہیں؟• کیا صدر ٹرمپ چین سے تجارت کے معاملے پر سخت موقف اپنائیں گے یا نہیں؟ واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے ماضی میں چین کی تجارتی پالیسیوں پر تنقید کی ہے اور ان پر امریکی ملازمتیں چوری کرنے کا الزام لگایا ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ اس بارے میں کیا کریں گے؟۔• چینی سوشل میڈیا اپنے وائرل ہو جانے والے میمز (خاکوں) کے لیے مشہور ہے اور دیکھنا ہوگا کہ وہ صدر ٹرمپ کی ملاقات پر کیا کارنامہ انجام دیتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے ایشیا کے دورے کے حوالے سے جو شیڈول سامنے آیاہے اس کے مطابق ہو5نومبر کوجاپان کے دورے کاآغازِ کریں گے (جوتادم تحریرہوچاہے ) ،7 نومبر کو وہ جنوبی کوریا پہنچیں گے،اور8نومبر کو چین پہنچیں گے۔چین سے ڈونلڈ ٹرمپ 10 نومبر کوویتنام اور12 نومبر کوفلپائن جائیں گے،تجزیہ نگاروں کاکہنا ہے کہ جب تک صدر ٹرمپ اپنے دورے کے آخری مرحلے میں ویتنام اور فلپائن جائیں گے اس وقت تک یہ واضح ہو چکا ہوگا کہ امریکی کی ایشیا میں کیا پوزیشن ہے۔ اس دورے کے دوران مختلف رہنمائوں کے ساتھ مذاکرات میںتجارت پر امریکی موقف اس بات کی درست عکاسی کر سکے گا۔ امریکی صدر نے اپنے انتخابی مہم سے ‘سب سے پہلے امریکا’ کا نعرہ بلند کیا تھا لیکن ان کے غیر ملکی تجارتی ساتھی ممالک اس سے متفق نہیں ہوں گے۔ساتھ ساتھ صدر ٹرمپ کے بحرالکاہل کے تجارتی معاہدے کی رکنیت چھوڑنے کے فیصلے پر امریکی اتحادی بھی مایوس ہوئے تھے۔اس کے علاوہ جب صدر ٹرمپ فلپائن کے صدر دوتیرتے سے ملیں گے تو کیا ہوگا؟ یہ دونوں بے لاگ گفتگو کرنے کے لیے مشہور ہیں تو توقع ہے کہ ان کی ملاقات بھی کافی دلچسپ رہے گی۔لیکن تجارتی پالیسیوں کے علاوہ صدر ٹرمپ کے دورے میں مزید اہم سوال یہ بھی ہے کہ دونوں ویتنام اور فلپائن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی رہی ہیں تو کیا وہ انسانی حقوق کے بارے میں بات کریں گے؟ اور اگر وہ ایسا کرنے سے گریز کریں گے تو امریکا اور دنیا کے دوسرے علاقوں میںحقوق انسانی کے تحفظ کرنے والی تنظیموں اور کارکنوں کو کیا جواب دینگے ۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورے کے آغاز میں ہوائی میں مختصر قیام کیا جہاں انھیں امریکی پیسیفک کمانڈ کی طرف سے حساس بریفنگ دی گئی۔صدر ٹرمپ پیسیفک کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر میں میرین کور کی تنصیب میں بھی گئے اور وہاں بحرالکاہل میں امریکا کی سب سے بڑی متحدہ لڑاکا کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل ہیری ہیرس سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ان کی کمانڈ میں موجود لوگوں کو سراہتے ہیں۔صدر کو پرل ہاربر پر یو ایس ایس ایریزونا کے مارے جانے والے اہلکاروں کی یادگار پر پھول چڑھانے سے قبل حساس بریفنگ بھی دی گئی اور اسے خفیہ رکھا گیا۔پرل ہاربر پر سات دسمبر 1941 کو دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانیوں کے حملے میں یہاں امریکی بحری جہاز ڈوب گیا تھا اور درجنوں اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔اپنے صدارتی طیارے ‘ایئرفورس ون’ پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اس بہت اہم دورے کے اختتام پر ہوائی میں ایک اور دن گزارنا چاہتے تھے لیکن فلپائن میں ہونے والی مشرقی ایشیائی کانفرنس میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے انھوں نے یہ ارادہ ترک کر دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں