میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ، پیپر لیکس معاملے کی انکوائری رپورٹ میں اہم انکشافات

سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ، پیپر لیکس معاملے کی انکوائری رپورٹ میں اہم انکشافات

ویب ڈیسک
پیر, ۱۰ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ کے پیپر لیکس معاملے کی انکوائری رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے، تحقیقاتی کمیٹی نے 28صفحات پر مشتمل رپورٹ سیکریٹری صحت ذوالفقار شاہ کو جمع کردی، محکمہ صحت سندھ نے معاملے کی ذمہ دار خیرالنساء کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے نرسنگ کالج میں گریڈ 19 پر پرنسپل تعینات کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کچھ ماہ قبل سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ میں میڈیکل سرجیکل نرسنگ II اور میڈیکل سرجیکل نرسنگ III کے امتحانی پرچے لیک ہو گئے جس پر محکمہ صحت سندھ کے افسران نے نوٹس لے کر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی کمیٹی کے ممبران نے تحقیقات مکمل کر کے 28 صفحات پر مشتمل رپورٹ سیکرٹری صحت سندھ ذوالفقار شاہ کو دے دی ہے، جس میں سابق کنٹرولر گریڈ 17 کی نرسنگ انسٹرکٹر خیر النسا کی غفلت اور کوہتائی کے بارے میں ہوشربا انکشافات کئے گئے ہیں، انکوائری پورٹ کے مطابق اس کمیٹی میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ( HRD/ PME ) شہاب الدین قریشی اور کنٹرولر/ سیکرٹری سندھ میڈیکل فکلیٹی ڈاکٹر محمد خان شر اور سیکشن افسر میڈیکل ایجوکیشن محمد فرحان شامل تھے، کمیٹی نے 17 مئی کو سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ کا پہلا دورہ کیا، کمیٹی کو سابق کنٹرولر خیر النساء نے پیٹریاٹ انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز کراچی کے فائنل ایئر کے طلبا عظیم اللّٰہ، سلمان، اعجاز، لیاقت آباد اسپتال سے فائنل ایئر کے طالب علم واجد اور واصف سے ملوایا تھا ان طلبہ نے کمیٹی کو بتایا کہ پیٹریاٹ انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز کراچی کے ڈائریکٹر نورالواحد نے انہیں کہا تھا کہ پیپر قبل از وقت 5 لاکھ روہے میں ملے گا جس کیلئے فی طالب علم 50 ہزار سے 60 ہزار روپے جمع کئے جائیں، اس کالج کی پرنسپل مس بیلا اور ڈائریکٹر نورالواحد نے نرسنگ بورڈ سے شام 5 سے 6 بجے پیپر خود حاصل کئے تھے جس کے بعد کنٹرولر خیر النساء کی جانب سے ڈائریکٹر کو ایک ایک وٹس ایپ کیا گیا کہ پیپر لیک ہو گیا ہے اور پیپر کینسل ہے نیا پیپر بعد میں لیا جائے گا جس کے بعد تحقیقاتی کمیٹی نے 20 جون کو ڈائریکٹوریٹ نرسنگ کراچی کے دفتر کا دورہ کیا اس دوران ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ ٹیکنیکل شبیر جتیال کو کال ریسیو ہوئی کہ سیکشن افسر میڈیکل ایجوکیشن اس وقت سرکاری مصروفیت کے باعث فنانس ڈیپارٹمنٹ میں ہیں اور وہ حاضر نہیں ہو سکتے، سندھ نرسنگ بورڈ کی سابق کنٹرولر خیر النساء نے غیر قانونی طریقہ کار سے 8 اپریل کو گریڈ 17 کی نرسنگ انسٹریکٹر ارم شاد کو سوالیہ پرچہ جات کی ترسیل کا کام سونپا تھا، کمیٹی کے مطابق لیاری اسپتال، قطر اسپتال اور الائیڈ انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ کے پرنسپلز کی جانب سے اس معاملے کو کوئی اہم ہی نہیں سمجھا گیا جب کہ عباسی شہید اسپتال کی رجسٹرڈ اسٹاف نرس عینی مدیحہ کے مطابق اس نے واٹس ایپ گروپ میں لیک پیپر دیکھا تھا، عباسی شہید اسپتال کی فائنل ایئر کی طالبہ اینجل جوہین سے پوچھا گیا کہ آپ تک لیک پیپر کیسے پہنچا تو اس نے بتایا کہ اس کے بہن Persis جوہن نے جو ضیا الدین اسپتال میں ہوتی ہیں اس نے شیئر کیا تھا جب سوال کیا گیا کہ اس کی بہن سے کس نے شیئر کیا تو اینجل جوہن نے بتایا کہ اس کی بہن کے دوست/Tutor فواد علی اس سے شیئر کیا تھا، کمیٹی نے فواد علی سے سوال کیا کیا تو اس نے بتایا کہ اسے کسی انجان نے واٹس ایپ کیا، کمیٹی نے پیٹریاٹ انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز کراچی کے فائنل ایئر کے طلبا عظیم اللہ، سلمان، اعجاز، لیاقت آباد اسپتال سے فائنل ایئر کے طالب علم واجد اور واصف سے ایک بار ان کی پوزیشن کلیئر کرنے کا کہا تاہم کوئی جواب نہیں دیا گیا، کمیٹی نے پیپر شائع کرنے والی کمپنی ٹیسکام کے مالک محمد عزیر سے رابطہ کیا تو اس نے جواب دیا کہ ہمارا کام پیپر شائع کرنا ہے اور اس کے بعد پلاسٹک کے بیگ کے اندر خاکی کلر کے لفافوں میں بند کر کے سیلڈ پیپر کنٹرولر آفس کو دیے جاتے ہیں اور 3 سے 5 روز کی تاخیر سے خیر النسا نے ہم سے پیپر وصول کر لئے تھے، کمیٹی نے پرائیویٹ نرسنگ انسٹریکٹر دلشاد سے بھی سوال کئے جس نے سندھ نرسنگ بورڈ کے ساتھ کام کیا ہوا تھا اور اس کے علاوہ پیٹریاٹ انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز کراچی کے کمپیوٹر آپریٹر محمد ارشاد کو بھی بیان کیلئے بلوایا مگر اس کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ وہ اپنے گائوں چلا گیا ہے، جس کے بعد کمیٹی کے ممبران شہاب الدین قریشی اور محمد خان شر نے نرنسگ امتحانی بورڈ کا دوبارہ 28 جون کو دورہ کیا تاکہ انکوائری کو مکمل کیا جائے۔ گریڈ 17 کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ جمال الدین لْنڈ نے بتایا کہ وہ بورڈ میں ان فیئر مینز کمیٹی کو چیئر کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ کی کنٹرولر خیر النساء نے کمیٹی کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کیا۔ گریڈ 17 کے آفس اسسٹنٹ محمد ندیم نے کمیٹی کو بتایا کہ امتحان سے 6 ہفتے قبل امتحان کے حوالے سے میٹنگ کی جانی چاہئے تھی جب کہ خیرالنساء نے دو ہفتے قبل غیر قانونی میٹنگ کی، پیٹریاٹ انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز کراچی کے کمپیوٹر آپریٹر ارشاد نے بتایا کہ اس کے پاس فائنل ایئر کا طالب علم اعجاز آیا تھا اور اس نے کہا تھا کہ اسے پیپر دو اور وہ پیسے دے گا۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں خیرالنساء کی انکوائری رپورٹ کو بھی شامل کیا ہے جس کے مطابق خیرالنساء 2017 سے 2022 تک کنٹرولر امتحانات تعینات رہی ہیں، رپورٹ میں کون سے ممبران سے انکوائری کرائی گئی یہ نہیں بتایا ہے گریڈ 18 کی افسر روبینہ شر نے یہ رپورٹ 20 جون کو جمع کرائی اور اس نے بتایا کہ سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ میں اس نے کنٹرولر شپ کا چارج 13 جون کو لیا تھا۔ حیرت انگیز طور پر محکمہ صحت سندھ کے افسران نے خیرالنساء کو رتھ فائو نرسنگ کالج میں گریڈ 19 کے عہدے پر پرنسپل تعینات کیا گیا ہے جن کو کالج کے انتظامات سنبھالنے کا کوئی تجربہ ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے اس کالج میں تعلیمی اور انتظامی حوالے سے مسائل بڑھنے کا خدشہ ظاہر


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں