میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈائون، بیرسٹر گوہر، شیرافضل،شعیب شاہین گرفتار

پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈائون، بیرسٹر گوہر، شیرافضل،شعیب شاہین گرفتار

ویب ڈیسک
منگل, ۱۰ ستمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

پرامن اجتماع اور امن وعامہ بل کے تحت پہلے مقدمہ کی تیاری۔ اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی جلسے کی خلاف ورزی پر استغاثہ تیار کر لیا۔پارلیمنٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔ ڈی چوک، نادرا چوک سے ریڈزون تک کا علاقہ مکمل سیل کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابقپولیس نے اسلام آباد جلسہ کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر ،شیر افضل مروت، عامر مغل اور شعیب شاہین اور دیگرکو گرفتار کر لیا۔جب کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے کئی گھنٹو ں سے پارٹی قائدین سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ اسلام آباد پولیس نے بیرسٹر گوہر، عامر مغل اور شیر افضل مروت کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کیا اور روانہ ہوگئی۔کئی ارکان پارلیمینٹ ہاؤس میں محصورہوکررہ گیا۔پولیس نے شیر افضل مروت کی گاڑی کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر روکا اور ان کے ساتھ ساتھ ان کے گارڈ کو بھی گرفتار کر لیا۔ گرفتاری کے بعد اس بات کا فیصلہ نہ ہوسکا کہ تحریک انصاف کے رہنما کو کس تھانے لے کر جانا ہے۔شیر افضل مروت کو گرفتار کرنے والی ٹیم بھی اس حوالے سے شش و پنج میں مبتلا تھی کہ گرفتار رہنما کو تھانہ سنگجانی لے کر جانا ہے یا سنبل اور فیصلہ نہ ہونے پر تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کیا گیا۔خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک انٹرویومیں کہا ہے وزیراعلی علی امین گنڈاپور سے رابطہ نہیں ہورہا ہے ان کا گزشتہ کئی گھنٹو ں سے ٹیلی فون بندآرہا ہے وہ سہہ پہر اڑھائی تین بجے عمران خان سے اڈیالہ جیل سے مل کر روانہ ہوا تھے اس وقت میری بات ہوئی تھی بعد میں ان سے رابطہ نہیں ہورہا ہے ان کے سٹاف کے ٹیلی فون بھی بند آرہے ہیں اور پارلیمینٹ کا یرغمال بنالیا گیا ہے مرضی کی قانون سازی کے لئے پی ٹی آئی کے قائدین اور ارکان کے خلاف کریک ڈاون شروع کردیا گیا ہے ۔دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما ایڈووکیٹ شعیب شاہین کو بھی اسلام آباد پولیس کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا۔شعیب شاہین کو ان کے آفس سے گرفتار کیا گیا۔ پارلیمنٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔پولیس نے ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند کر کے ڈی چوک اور نادرا چوک سے ریڈزون مکمل سیل کردیا تھا۔مارگلہ پر گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی گئی۔ممکنہ گرفتاری کے خطرے کے پیش نظر پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے ایک ساتھ باہر نکلنے کا فیصلہ کیا تھا ان میں زرتاج گل وزیر، زین قریشی، ملک عامر ڈوگر، صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔پولیس مارگلہ روڈ سے چیکنگ کے بعد گاڑیوں کو آمدورفت کی اجازت دے دی تھی اور ریڈزون میں ناکوں پر بھی پولیس کی ٹیمیں تعینات کردی گئی تھیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون کے تمام راستے معمول کے مطابق بند کیے ہوئے ہیں اور پارلیمنٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری جوائنٹ سیشن کے لیے تعینات کی گئی ہے۔ریڈ زون کے راستے بند ہونے کی وجہ سے مارگلہ روڈ پر ٹریفک کا رش ہو گیا ہے اور شہریوں کو ریڈ زون سے نکلنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔اس سے قبل ریڈ زون میں داخلی راستوں کو صرف ہنگامی صورتحال میں بند کیا جاتا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنگجانی مویشی منڈی میں جلسے کا انعقاد کیا تھا جس میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔تاہم اتوار کی شام سات بجے کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے این او سی کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی قیادت کو جلسہ فوری ختم کرنے اور جلسہ گاہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے جلسہ ختم کرنے کے تحریری احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ منتظمین کوآگاہ کردیاتھا کہ 7 بجے تک جلسہ ختم کرنا ہوگا اور این او سی کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا تھا کہ این او سی کے مطابق پی ٹی آئی کو جلسے کے لیے شام 4 سے 7 بجے تک کا وقت دیا گیا تھا لیکن پی ٹی آئی کا جلسہ مقررہ وقت پر ختم نہ ہوسکا۔بعدازاں جلسے کی جانب رواں دواں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے مبینہ طور پر جلسے کے لیے طے شدہ روٹس کی خلاف ورزی پر پولیس نے کارکنوں کے خلاف کارروائی کی تھی اور اس موقع پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں