سندھ کی بڑے اسپتال گمس میں لور ٹرانسپلانٹیشن پروگرام ناکام
شیئر کریں
( رپورٹ: مسرور کھوڑو) سندھ کی بڑے اسپتال گمس میں لور ٹرانسپلانٹیشن کا پروگرام ناکام ہونے کا انکشاف ہوا ہے، آپریشن کئے گئے 8 سو میں سے 5 سوسے زائد مریض فوت ہوچکے، پروگرام ڈائریکٹر اینڈ ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ عبدالوہاب ڈوگر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ سائنسز میں انتظامیہ کی سنگین نااہلی کے باعث لور ٹرانسپلانٹیشن پروگرام میں ناکامی ظاہر ہوئی ہے، جس کے بعد ایڈووکیٹ بخش علی ناریجو کی جانب سے پروگرام ڈائریکٹر اینڈ ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ لور ٹرانسپلانٹ ڈاکٹر عبدالوہاب ڈوگر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سکھر میں پٹیشن دائر کی ہے، عدالت نے 2023ـ10ـ05 پر ڈاکٹر عبدالوہاب ڈوگر، ڈائریکٹر گمس عبدالر حیم بھٹی، وزیر صحت سندھ، سیکریٹری صحت، سیکریٹری داخلہ سندھ، چیئرمین ہیلتھ کیئر کمیشن سندھ، پریزیڈنٹ پاکستان ٹرانسپلانٹیشن سوسائٹی پاکستان، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پاکستان میڈیکل ریسرچ کائونسل اسلام آباد سمیت دیگر متعلقہ افسران کو نوٹس جاری کردیا ہے، پٹیشنر کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے 2015 میں غلط آپریشنز کرنے کے بعد لور سرجن عبدالوہاب ڈوگر پر پابندی عائد کردی گئی تھی، اسی بندش کے باوجود ڈاکٹر عبدالوہاب ڈوگر گمبٹ کی گمس اسپتال میں غیرقانونی طور پر آپریشنز کر رہا ہے، ڈاکٹر عبدالوہاب ڈوگر کے غلط آپریشنز کے باعث مریضوں کے ساتھ لور کے ڈونرز بھی فوت ہو رہے ہیں، فوت ہونے والے مریضوں میں نازی گل، فقراض بیبی، نور محمد، محمد باقر، محمد تقی، منیرہ انجم، صدیق شاہ، شیر محمد، شاہد اقبال، حسینہ، عبدالحئی، شاہدہ بیبی، محمد سلیم، فہد اور دیگر شامل ہیں، جبکہ لور ڈونر کرنے کے باعث فوت ہوئے افراد میں ریمہ، ساجد، شکیلہ، منور علی، توتہ خان اور دیگر شامل ہیں، اس حوالے گمس ڈائریکٹر رحیم بخش بھٹی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوسکا۔