آف شور کمپنی مالکان سے پہلی ریکوری، ایف بی آر6 ارب سے زائد کی رقم وصول کرنے میں کامیاب
شیئر کریں
ایف بی آر کو وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں ایک زبردست کامیابی ملی ہے۔ اطلاعات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو پاکستانی آف شور کمپنی مالکان سے چھ ارب سے زائد وصول کرنے میں کامیاب ہو گیا، اگر چہ اس کے لیے گزشتہ دو سال سے ایف بی آر نے کارروائی شروع کررکھی تھی مگر عملاً اس پر کوئی بڑی پیشرفت نظر نہیں آسکی تھی، مگر موجودہ حکومت میں اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد اسلام آباد اور کراچی کے آف شور کمپنی مالکا ن نے اپنے اوپر واجب الادا رقم ادا کرنا شروع کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق اب تک وصول کی گئی رقم کمپنیوں کی مالیت اور ان پر واجب الادا ٹیکس کا عشیر عشیر بھی نہیں۔ تاہم اسے ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جارہا ہے کہ پاناما اور پیراڈائز لیکس میں شامل پاکستانیوں سے ایف بی آر نے دو سال بعد چھ اعشاریہ دو ارب روپے کی پہلی ریکوری کی ہے۔ آف شور کمپنیوں کے پاکستانی مالکان سے چار اعشاریہ چھ ارب روپے کی وصولی کیلئے کارروائی جاری ہے ۔ایف بی آر دستاویزات کے مطابق اسلام آباد میں رہائش پزیر ایک ہی خاندان کے چھ افراد کو چار اعشاریہ چھ ارب روپے کے نوٹس بھجوائے گئے، تاہم اس میں سے صرف ڈیڑھ کروڑ روپیہ وصول کیا جا سکا۔سب سے بڑی ریکوری کراچی کی ایک آف شور کمپنی مالک سے تین اعشاریہ ایک چھ ارب روپے کی ہوئی۔ کراچی کے ہی دوسرے شخص سے 2 اعشاریہ چھ نو ایک ارب، تیسرے سے پینتیس کروڑ کی وصولی کی گئی۔
پاناما لیکس کے بعد ایف بی آر نے چار سو چوالیس پاکستانی آف شور کمپنبی مالکان کو نوٹس جاری کیے تھے ، تاہم صرف 276 کیسز میں کارروائی شروع کی گئی۔پیراڈائز لیکس میں شامل اڑتیس پاکستانیوں کو نوٹس بھجوائے گئے ۔ بہاماس لیکس میں بھی ڈیڑھ سو پاکستانیوں کے نام شامل تھے ، تاہم ان میں کسی ایک کوبھی ایف بی آر نے نوٹس تک نہیں بھجوایا۔