انتخابات میں تاخیر ، غیر آئینی و غیرجمہوری ہے
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
بعض سابق وزراء کا یہ کہناکہ ” انتخابات میں تاخیر ہو جائے تو کونسا آسمان گر پڑے گا”،سراسر غیرآئینی غیر جمہوری اور آمرانہ ہے۔ رخصت ہوتے وزراء ملک وملت پر رحم کریں اورغیر آئینی غیر جمہوری روش سے قوم کو دھوکہ نہ دیں۔قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری پارلیمانی اقدار مستحکم نہیں ہونے دی گئیں۔ حکمران جماعتیں کرسی اور اختیار کا ناجائز استعمال کرتی ہیں۔ اِسی لیے اسمبلیوں کی مدت کی تکمیل کے بعد عبوری حکومت کے قیام کے لیے غیر جانبداری آئین کی روح ہے۔بنگلہ دیش میں اِن دنوں انتخابات سے پہلے غیرجانبدارعبوری حکومت کے لیے تحریک زوروں پر ہے۔ملک میں جمہوری پارلیمانی اقدار مستحکم نہیں ہونے دی گئیں۔ سیاسی جمہوری پارلیمانی پارٹیاں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور انتخابات کے لیے غیرجانبدار عبوری حکومت، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کام میں کوئی بھی مداخلت نہ کرے اور تمام اسٹیک ہولڈرز بروقت اور شفاف غیرجانبدارانہ انتخابات پر اتفاق کرلیں۔ 2013، 2018کی طرح 2023ء کے عام انتخابات متنازع نہ بنایا جائے۔ ایسا عمل ملک کی سلامتی ، وحدت اور اقتصادی نظام کے لئے اور زیادہ تباہ کن ہو گا۔
نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ پارلیمانی اقدار میں اصول اور ضابطوں کی ہی پاسداری ہوتی ہے۔کسی ایک معاملہ میں آئین قانون ضابطوں کو پامال اور انحراف کیا جائے تو اس کے منفی اثرات پوری قوم کے وجود پر پڑتے ہیں۔ رخصت ہوتے وزراء ملک وملت پر رحم کریں اورغیر آئینی غیر جمہوری روش سے قوم کو دھوکہ نہ دیں۔ اب تو مردم شماری بھی متنازع ہو گئی، اتحادی حکومت رخصت ہو جائے۔ عبوری حکومت انتخابات کرائے اور مردم شماری کے نتائج پر تنازعات اور اعتراضات پر ادارے اپنا کام کریں۔ متنازع مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کے التواء کا کھیل نہ کھیلا جائے۔ 2023ء انتخابات متنازع ہوئے تو اس کے نتائج خدانخواستہ مارشل لاء کی صورت میں برآمد ہونگے۔ ایسا عمل ملک کی سلامتی ، وحدت اور اقتصادی نظام کے لئے اور زیادہ تباہ کن ہو گا۔ انتخاب سے پہلے احتساب مکمل کیا جائے،بہت سے دوسرے سیاست دانوں کے بیانات بھی منظرِ عام پر آتے رہتے ہیں جن میں اْن کا فرمانا ہوتا ہے کہ وہ وقتِ مقررہ پر انتخابات نہیں دیکھ رہے،ان میں سے بعض انتخابات کے التوا کے مشورے بھی دیتے رہتے ہیں۔انتخابات شفاف اور مقررہ آئینی مدت پر نہ ہوئے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ عدالتیں ،ادارے طاقتور کا احتساب نہیں کرسکے ۔اب عوام صرف ووٹ کی طاقت سے ہی ایسا ممکن بنا سکتے ہیں۔ اسلامی نظام کے لیے ووٹ دیں ۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی آزمائی جاچکیں ۔
موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے کسی شعبہ میں اصلاحات متعارف نہیں کروائیں۔ حکمرانوں نے معیشت تباہ کی۔ ملک کوسودی قرضوں کے جال میں پھنسایا اور آئندہ نسلو ں کو بھی آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا۔ رواں مالی سال میں پاکستان نے 25ارب ڈالر قرض کی ادائیگی کرنی ہے، موجودہ بجٹ کا 55فیصد سودی قرضوں کی ادائیگی کی نذر ہو جائے گا۔ حکومت سے آٹھ ماہ ایڑھیاں رگڑوائی گئیں اس کے بعد تمام شرائط تسلیم ہونے پر آئی ایم ایف قرض کے لیے راضی ہوا۔ بجلی کے ٹیرف اور ٹیکسوں میں بے تحاشا اضافہ اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی نے اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف جلوس نکالے، اقتدار میں آ کر اس کا نام نہیں لیتیں۔ قوم سے جھوٹ بولنا اور جھوٹے وعدے کرنا حکمران جماعتوں کا وطیرہ ہے۔ کسی نے روٹی، کپڑا، مکان کا نعرہ لگایا تو کوئی ملک کو ایشین ٹائیگر اور مدینہ کی ریاست کے دعوے کرتا رہا۔ ملک سے کرپشن اورلاقانونیت کا خاتمہ ہوجائے تو نہ صرف ادارے مضبوط ہونگے بلکہ جمہوریت کو بھی فروغ ملے گا۔
انبیائے کرام اور اللہ کے برگزیدہ بندوں نے ہر دور میں فتنہ کا مقابلہ کیا۔ علما کرام معاشرے کی روشنی ہیں۔ مدارس کے طلبہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ علم کی بنیاد اخلاص، تقوی اور محبت ہے۔ علما اکرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد میں تیزی لائیں۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا اور اسلام ہی اس کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت ہے۔ موجودہ حالات میں علما کرام کا فرض ہے کہ فرسودہ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ ملک پر مسلط حکمران استعمار اور سامراج کے ایجنٹ ہیں۔ ایسٹ انڈیا کمپنی اور امریکا کے نسل در نسل غلاموں نے ایٹمی پاکستان کو پوری دنیا میں مذاق بنا دیا۔ غیور پاکستانیوں کو بھکاری بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ عوام کو آج تک روٹی ،کپڑا اور مکان نہیں ملا جبکہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا بھی لولی پاپ دیا گیا۔پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہے ہم ترقی کر سکتے ہیں حکمران مخلص ہوں تو۔ملک سے کرپشن اورلاقانونیت کا خاتمہ ہوجائے تو نہ صرف ادارے مضبوط ہونگے بلکہ جمہوریت کو بھی فروغ ملے گا۔
٭٭٭