میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قافلہ لاہور کی جانب رواں دواں، نااہلی کے بعد سیاسی طاقت کا پہلا مظاہرہ، گھر بھیجا گیا ہے تو گھر جارہا ہوں، نواز شریف

قافلہ لاہور کی جانب رواں دواں، نااہلی کے بعد سیاسی طاقت کا پہلا مظاہرہ، گھر بھیجا گیا ہے تو گھر جارہا ہوں، نواز شریف

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۰ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی ہمارے شروع کردہ منصوبوں کی تکمیل اور حکومت کی مدت پوری ہونے تک وزیر اعظم ہی رہیں گے، کوئی پاور شو نہیں کر رہا گھر بھیجا گیا ہے تو گھر جا رہا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار پنجاب ہائوس میں لاہور روانگی سے قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور لیگی رہنمائوں سے ملاقات کے دوران کیا ،میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عوام نے مجھے منتخب کیا ہے اس لئے عوام کا شکریہ ادا کرنے کے لئے جا رہا ہوں کوئی پاور شو نہیں کر رہا ایک نیک مقصد کیلئے جا رہا ہوں سفر طویل ہے ،مگر خوشی ہے کہ اپنے گھر جارہا ہوں انہوں نے کہا کہ بہت سے سوالات کا جواب ڈھونڈ رہا ہوں مگر ابھی کہیں نہیں جا رہا سیاست میں ہی رہوں گا، کیونکہ ہٹرک مکمل کرنی ہے اگر سیاست سے پیچھے ہٹ گیا تو لوگ سمجھیں گے میرے دل میں چور ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں ریلی کو صبح 10 بجے پنجاب ہاؤس سے لاہور کے لیے روانہ ہونا تھا ،لیکن ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کے بعد سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما پنجاب ہاؤس سے نکلے۔ روانگی سے قبل نواز شریف کی سلامتی کے لیے 5 بکروں کو صدقے کے طورپر قربان کیا گیا ریلی جی ٹی روڈ سے مندرہ، گجر خان، سہاوا اور دینہ سے گزرتی ہوئی جہلم پہنچے گی، جہاں نواز شریف کارکنوں سے خطاب کریں گے اورپھر سرائے عالمگیر میں رات قیام کریں گے۔ریلی کے روٹ پر اسلام آباد پولیس، اسپیشل برانچ اور حساس اداروں کے 2500سے زائد اہلکار تعینات ہوں گے۔ ریلی کی فیض آباد تک سیکیورٹی کی ذمہ داری اسلام آباد پولیس کی ہوگی، اس کے بعد پنجاب پولیس سیکیورٹی فراہم کریگی، جبکہ ایمرجنسی صورتحال میں راولپنڈی میں 4 ہیلی پیڈ بھی بنا دیے گئے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے 11 اگست تک لاپور سے راولپنڈی تک جی ٹی روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردی ہے۔نواز شریف کا قافلہ اسلام اباد سے 6 گھنٹے کی مسافت طے کرکے فیض آباد پہنچا تو بھرپور سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا گیاکارکنوں نے پارٹی جھنڈے اور بڑی تعداد میں نواز شریف کی تصاویر والے پوسٹرز اٹھارکھے تھے گاڑیوں پر شیر کے ماڈلز اور پارٹی جھنڈے اویزاں تھے کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور شیر آیا شیر آیا کے نعرے لگائے ہر طرف پارٹی جھنڈوںکی بہار تھی مسلم لیگی کارکن والہانہ انداز میں اپنے محبوب قائد کی گاڑی کو چومتے رہے اور منوں پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیںجبکہ گاڑیوں میں موجود افراد وکٹری کا نشان بناتے رہینواز شریف کی گاڑی کے ارد گرد گاڑیوں میں جیمرز نصب تھے اور پیچھے بم پروف ائیر کنڈیشنڈ کنٹینر پر نواز شریف مریم نواز اورسینیٹر چوہدری تنویر خان کی تصاویر جبکہ 37 اسپیکر نصب تھے جلوس کی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی گئی ریلی مری روڈ پرفیض آباد شمس آباد سکستھ روڈ رحمان آباد چاندنی چوک ناز سینما کمیٹی چوک اور لیاقت باغ سے گزری ان تمام مقامات پر ریلی کواستقبالیہ دیا گیاسکیورٹی خدشات کے پیش نظر مری روڈ سے ملحقہ تمام سڑکیں پیٹرول پمپ اور دکانیں بھی مکمل طور پر بند کرادی گئی تھیں نواز شریف نے فیض اباد میں گاڑی سے باہر نکل کر لوگوں سے ہاتھ ملایا اور ہاتھ ہلاکر کارکنوں کے نعروں کا جواب بھی دیا فیض آباد پہنچتے ہی پنجاب پولیس نے ریلی کو سیکورٹی فراہم کی ایمرجنسی صورتحال میں راولپنڈی میں 4ہیلی پیڈ بھی بنائے گئے۔علاوہ ازیں رات گئے راولپنڈی میں ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ایک منٹ میں عوام کے مینڈیٹ کو ختم کردیا گیا‘ 70 سال سے کسی وزیرا عظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی‘قوم اب یہ مذاق برداشت نہیں کرے گی۔تنخواہ نہ لینے پر مجھے نااہل کردیا گیا‘ یہ عوام کے ووٹوں کی توہین ہے۔ دنیا اور پاکستان کے عوام نے نااہلی کا فیصلہ قبول نہیں کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں