میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیاسی جنگ و جدل

سیاسی جنگ و جدل

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۰ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

بڑی سیاسی پارٹیوں کی آپس کی چپقلش زوروں پر ہے، اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے ہمہ قسم حربے اختیار کیے جارہے ہیں۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جغادری سیاستدان ایک دوسرے کو مرنے مارنے پر تل گئے ہیں۔پاناما لیکس پاکستان کا اندرونی نہیں بلکہ بیرونی ملک کا مسئلہ تھا جس میں ساڑھے چار سو سے زائد پاکستانی افراد کے بارے میں معلومات تھیں کہ انہوں نے وہاںاربوں روپوں کی رقوم ڈمپ کر رکھی ہیں۔ اس کی بابت تقریباً ایک سال تک پورا ملک اس کی لپیٹ میں رہا، وہ شور و غوغا اٹھا کہ کان پڑی آواز تو کیا سنائی دیتی ،اس بابت تبصرے خبریں ٹاک شوز سن سن کر لوگوں کے کان پک گئے ۔ پورے ملک کے عوام میں سیاسی تفاوت آخری حدوں کو پہنچ چکی آپس میں وہ گالی گلوچ اور غلیظ ناموں سے ایک دوسرے کو یاد کرنے کی روایت چل پڑی ہے جو کسی اور ملک میں نہیں ہے اب تو صرف ایک دوسرے پر حملے خنجر‘ چاقو‘ گولی چلنا ہی باقی ہے۔
خدا خدا کرکے عمران کی ذاتی خواہش پوری ہوئی کہ نواز شریف وزیر اعظم کی حیثت سے نااہل ہوگئے اور وہ بھی پانامہ کے نام نہاد مسئلہ پر نہیں بلکہ کسی دور میں ان کے بیٹے کی بیرونی فرم میں بطور چیئر مین رہنے اور اس کی مجوزہ تنخواہ وصول نہ کرنے پر اس لیے نا اہل قرار دے ڈالا گیا کہ تمہاری تو تنخواہ مقرر تھی۔ اس لیے سمجھا جائے گا کہ تم نے وصول کرلی تم نے انتخابات کے دوران بطور امیدوار اپنے نامزدگی فارموں میں اس کا ذکر نہیں کیا اس لیے تم جھوٹے قرار پاگئے ہو اور صادق اور امین بھی نہیں رہے اس لیے دفعہ 62/63کے تحت تمہیں بحکم سپریم کورٹ نا اہل قرار دیا جاتا ہے کبھی58/2Bدفعہ صد ر پاکستان استعمال کرکے اسمبلیوں تک کو ختم کرڈالا کرتے تھے سیاستدانوں نے اسے قومی اسمبلی اور سینٹ کی منظوری سے ختم کرڈالا۔
مگر سپریم کورٹ کے فیصلے سے تو یوں محسوس ہورہا ہے کہ آپ اب خواہ وزیر اعظم کے عہدے پر ہی براجمان ہوں آپکو آئینی طور پر بذریعہ اسمبلی ہٹانے کے طریقے کے علاوہ بھی کان سے پکڑ کرگھر بھیجا جاسکتا ہے اور اب مزید طوفان بدتمیزیایسااُبل چکا ہے کہ الامان والحفیظ۔ایک دوسرے کی کردار کشی کے لیے اب خواتین کو میدان میں اتارا گیا ہے کہ وہ عمران خان پر یہ الزام ثابت کرڈالیں کہ اس نے اپنی ہی ایم این اے کو غلیظ پیغامات بھیجے حتیٰ کہ اشارۃً شادی کا عندیہ بھی دیتے رہے اب جواباً ایک اورخاتون میدان میں اتر چکی ہیں کہ شہباز شریف کے فرزند حمزہ شہباز نے اس کو دھوکا دے کر شادی کی کہ سابقہ بیوی کو طلاق دے چکا ہے، وہ دس بارہ سال سے عدالتوں میں گھومتی رہی مگر کچھ نہ بن سکا ۔ اب وہ پی ٹی آئی کی خواتین کو ساتھ بٹھا کر دھواں دھار پریس کانفرنس فرما رہی ہیں اصل کرپشن کنگ زرداری ایک طرف کھڑے تماشا دیکھ رہے ہیں کہ میرے کھربوں ڈالرز ادھر ادھر کرنے پر کچھ نہ ہو سکا تو اب یہ متحارب گروہ ایک دوسرے سے لڑ کر اپنے آپ کو کمزور جب کرلیں گے تو میں درمیان سے وہ سیاسی بوٹی اُچک لوں گا اسی طرح دیگر سیاسی گروہ بھی کوئی نہ کوئی پلان لیے گھوم رہے ہیں۔
انتخابات سے ایک سال قبل ہی سیاسی پارٹیوں نے جلوس جلسے شروع کرڈالے ہیں اگر دہشت گردوں نے کام دکھا دیا تو جوغریب مائوں کے بیٹے ہلاک ہوں گے ان کی ذمہ داری بھی انہی پارٹی کے سربراہوں پر عائد کرکے مقدمہ قتل کا اندراج کیا جانا بھی اشد ضروری ہے دہشت گرد وں سے بھی آہنی ہاتھوں سے نپٹنا ہو گا،چاکنگ پوسٹرز کی پابندی توعائد ہے تو جلسے جلوسوں پر بھی انتخابات سے قبل پابندی لگنا اشد ضروری سمجھا جائے کہ ایسے ہلے گلوں سے تشددہی جنم لے گا ۔مشرف کے تحت الشعور میں یہ بات کہیں اٹکی ہوئی ہے کہ شریف برادران اگر ڈائون ہوجائیں تو آئندہ انتخابات میں ایم کیو ایم ،عمران خان ،پی پی پی وغیرہ پارٹیاں اس کا دم چھلا بننے پر آمادہ ہی نہیں ہوجائیں گی۔ بلکہ ان کے پاس اور کوئی راستا ہی نہیں ہے یہ اس کی سخت احمقانہ سوچ ہے بیماری کے بہانے عدالتوں کا مفرور شخص جس کی ساری پاکستانی جائیداد کی قرقی کے احکامات عدالتوں سے جاری ہوچکے ہیں اور اس پر اکبر بگٹی کے قتل،آئین توڑنے ،لال مسجد کی 2000سے زائد بچیوںکو زہریلی گیسوں سے بھسم کر ڈالنے جیسے سنگین مقدمات زیر سماعت ہیں، ان سب جرائم کی سزا پھانسی ہی ہے۔
کبھی کبھی اس کے اصل سرپرست سامراجی باہر بیٹھے پاکستانی جمہوری سیاست پر حملہ آور ہوجانے کا حکم دیتے رہتے ہیں جب کہ پاکستان میں جمہوریت کی ایسی مضبوط جڑیں لگ چکی ہیں جن کو اکھیڑنا خالہ جی کا واڑا نہ ہے، میں پاکستان پہنچ رہا ہوں کے اعلانات وقفے وقفے سے کرتے رہنے کی کوئی ویلیو نہیں، جرأت رکھتے ہیں تو مشرف وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں، ان کی "تیسری قوت "کا فلسفہ صرف اپنے آپ کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کی ناکام کوششوں کا حصہ ہے۔
الیکشن کمیشن تمام امیدواروں کے پروگرام ،منشور وغیرہ اکٹھے شائع کرے ،ووٹروں کو پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچائے اور واپس لائے ،مشترکہ جلسوں کا اہتمام کرے امیدواروں کی طرف سے کسی قسم کا خرچہ کرنے کی قطعاً اجازت نہ ہو پانچ ایکڑ یا تیس لاکھ نقد یا ایسا کاروبار کرنے والوں سے زائد ملکیت یا رقوم رکھنے والوں پر انتخابات میں حصہ لینے کی پابندی عائد کرے تبھی اصل قیادت معرض وجود میں آئے گی اور ملک صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بن کر مہنگائی غربت بیروزگاری دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرسکے گا جس میں کوئی بھوکا ننگا بغیر چھت کے نہ سوئے گا اور تعلیم علاج انصاف ہر سطح پر مفت مہیا ہوں گے۔
٭٭…٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں