میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلدیہ کورنگی، جعلی بھرتیوں میں دو سیاسی جماعتیں ملوث تہلکہ خیز اسکینڈل بے نقاب

بلدیہ کورنگی، جعلی بھرتیوں میں دو سیاسی جماعتیں ملوث تہلکہ خیز اسکینڈل بے نقاب

ویب ڈیسک
پیر, ۱۰ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: جوہر مجید شاہ )کالعدم بلدیہ کورنگی میں 2سیاسی جماعتوں کی 6سو ملازمین کی مشترکہ طور پر جعلی بھرتیوں کو قانونی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی منصوبہ بندی شروع۔ شہریوں نے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ اور مئیر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب سے فوری مداخلت کی اپیل کردی۔نااہلوں کی خلاف قاعدہ بھرتیاں اب معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔ کسی بھی شخص کے لیے سرکاری نوکری اب سیاسی وابستگی کے ایجنڈے کے تحت ملتی ہے۔ اس کے باوجود مذکورہ ملازمتوں کی بولیاں بھی لگتی ہیں۔ملازمتوں کی اس بندر بانٹ میں سیاسی جماعتوں اور انکی بی ٹیم لیبر یونینز کا مرکزی کردار ہوتا ہے۔ جبکہ رشوت یا بھتہ نیچے سے اوپر تک تقسیم ہوتا ہے۔ خاص کر سیاسی سرپرستوں اور ان کے فرنٹ مین کھلاڑیوں افسران کو بھی اس رقم سے فیض یاب کیا جاتا ہے۔ ادھر ذمہ دار ذرائع نے انکشاف کیاکہ 6 سو غیرقانونی بھرتیوں کے سبب کالعدم بلدیہ کورنگی کا خسارہ شارٹ فال 1 کروڑ 80 لاکھ تک جا پہنچا ہے ۔ادھر تنخواہوں کی ادائیگی کے نام پر جعلی بھرتیوں کو "اصل و قانونی ” بنانے کی کارروائی شروع کردی گئی۔ تجربہ کار و سینئر کھلاڑی میدان سنبھال چکے ہیں۔ دوسری طرف بلدیہ کورنگی کو مالی طور پر مفلوج ہونے سے بچانے کے لیے بنائے گئے چاروں ٹاؤنز کو بد ترین مالی بحران کا سامنا ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ کالعدم بلدیہ کورنگی میں گزشتہ 3سالوں کے دوران سیاسی بنیادوں پر کی گئیں غیرقانونی بھرتیوں کو قانونی و جائز بنانے کے لیے سندھ کے وزیر بلدیات نے اوپر کے احکامات کے تحت خصوصی فنڈ کا اجرا بھی کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کالعدم بلدیہ کورنگی طاقتور بااثر سیاسی و سرکاری افسران کی لوٹ مار کی آماجگاہ بن کر رہ گیا۔ محکموں میں کرپٹ وبدعنوان افسران ، نان کیڈر، نان ٹیکنیکل ملازمین کو تعینات کر کے ماہانہ کروڑوں روپے کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب محکمہ انسداد رشوت ستانی اور قومی احتساب بیورو کے افسران و دیگر بھی مجرمانہ غفلت و چشم پوشی کا شکار ہیں۔ کالعدم بلدیہ کورنگی کے چاروں زونز ماڈل، کورنگی، لانڈھی سمیت شاہ فیصل میں سندھ کی حکمران اور حلیف جماعت کے ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے دوران ملی بھگت اور غیرقانونی اشتراک کے تحت اندرون خانہ قواعد و ضوابط کو پس پشت ڈال کرسیاسی بنیادوں پر 6سو سے زائد مختلف شعبہ جات میں بھاری رشوت لیکر غیرقانونی بھرتیاں کی گئیں جن میں سے درجنوں جعل سازی سے بھرتی ہونے والوں کو آوٹ آف ٹرن ترقیاں بھی دے کر نواز دیا گیا اور بیشتر غیرقانونی بھرتی شدہ ملازمین کی آدھی تنخواہ بھی ہڑپ لی گئی۔ کالعدم بلدیہ کورنگی میں بے جا سیاسی مداخلت کے سبب انتظامی اور ریکوری کے معاملات عضو معطل ہو کر رہ گئے ہیں۔ بلدیہ کورنگی میں سیاسی بھرتیوں کے باعث ماہانہ تنخواہوں کی مد میں شارٹ فال ایک کروڑ80لاکھ روپے تک پہنچ گیا۔ جس پر گزشتہ دنوں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے تعینات کئے گئے سابقہ ایڈمنسٹریٹر کے دور میں پیپلز پارٹی کی حمایت یافتہ یونین نے احتجاج کر کے انتظامیہ پر جعلی بھرتیوں کے باعث تنخواہیں نہ ملنے کے الزامات بھی عائد کئے تھے۔ تاہم وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے سیاسی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے قواعد کے برخلاف کی جانے والی ترقیوں اور بھرتیوں کو کھپانے کیلئے ایک بار پھر خصوصی فنڈ کا اجراکر دیا۔ بلدیہ کورنگی کے غیر سیاسی ملازمین نے سوال کیا ہے کہ کیا ہر ماہ وزیر بلدیات کھپائے گئے ملازمین کیلئے خصوصی فنڈ کا اجرا کرینگے یا پھر آئندہ ماہ منتخب ہونے والے چیئرمین اور وائس چیئرمین ان جعلی بھرتیوں اور ترقیوں کو بھگتیں گے؟ حال ہی میں منتخب ہونے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے لیے شفافیت اورمیرٹ کو لاگو کرنا کسی چیلنج سے کم نہ ہوگا۔ اس حوالے سے منتخب ٹاؤنز چیئرمینز نے حلف برداری کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ جعلی بھرتیوں کی اسکروٹنی کی جائے گی۔ دیکھنا ہوگا کہ وہ اس میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں