سعود آباد کے سرکاری ہسپتال میں کروڑوں کی ادویات کا غبن
شیئر کریں
سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آبادمیں کروڑوں روپے کی ادویہ کا اسکینڈل سامنے آگیا کنٹریکٹراور اسٹور کیپرمبینہ ملی بھگت کے ذریعے کروڑ پتی بن گئے جبکہ غریب مریض بغیر دوا کے لئے مارے مارے پھرتے رہے ، ایف بی آر نے ٹیکس اور سیلزٹیکس کی عدم ادائیگی پر کنٹریکٹر کی کمپنی معطل کر دی ۔محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ مسرت انٹرپرائزز کے مالک محمد رضوان جو ٹیلر ماسٹر تھے انہوں نے محکمہ صحت کے اسٹور کیپر ماجد عمران سے دوستی کی بنا پر تقریبا 10سال تک ملکی اور بین الاقوامی خریدی جانے والی کروڑوں روپے مالیت کی ادویہ کی مکمل مقدار سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد پہنچانے کے بجائے مبینہ طور پر باہر کی مارکیٹوں میں فروخت کرتے رہے اور اسی دوران کنٹریکٹر محمد رضوان کی کمپنی ایف بی آر میں ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی پر معطل ہو گئی تو محمد رضوان نے دیگر کمپنیوں کے نام پرسندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد کو ادویہ فراہم کرنا شروع کر دی اور اسٹور کیپر ماجد عمران جعلی اینڈنٹ کے ذریعے دوا کا استعمال ظاہر کرتے رہے تقریبا اس 10 سال کے دوران کنٹریکٹر محمد رضوان کرائے کے فلیٹ سے نارتھ کراچی میں ذاتی بنگلے کے مالک ہونے کے علاوہ اس وقت کئی ذاتی لگژری گاڑیوں کے مالک بن گئے اور ماجد عمران اسٹور کیپر جو اورنگی ٹاو ن میں رہتے تھے وہ بھی ناظم آباد کے ذاتی بنگلے میں منتقل ہونے کے علاوہ دو بہترین کاروںکے مالک ہیں ۔مبینہ طور پر کروڑو ں روپے ادویہ کاکھیل گزشتہ 10 سالوں سے جاری تھا اب نئی انتظامیہ اور سابقہ انتظامیہ کے باہمی رابطوں اور اس کھیل میں شامل بعض لوگوں کے تنازعے کے باعث کھل کر سامنے آیا ہے ۔ ہسپتال کی موجودہ انتظامیہ تمام تر صورتحال سے محکمہ صحت کے اعلی حکام سے رابطے میں بتائی جاتی ہے یہ معاملہ غریب مریضوں کی ادویہ چوری کے بہت بڑا سکینڈل کے طور پر سامنے آیا ہے۔