میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارت نے چین سے بچنے کیلئے امریکا سے  مدد مانگ لی

بھارت نے چین سے بچنے کیلئے امریکا سے مدد مانگ لی

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۰ جولائی ۲۰۲۰

شیئر کریں

امریکی نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور ڈیوڈ ہیل اور بھارتی سیکرٹری خارجہ ہرش شرنگلا نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ورچوئل دفتر خارجہ کی مشاورت کی. عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت چین کے ہاتھوں عبرتناک شکست پر زخم خوردہ ہے‘مودی اس شکست کو اپنے سیاسی کیئریرکا خاتمہ سمجھ رہے ہیں اور1962کی چین بھارت جنگ کی طرح موجودہ صورتحال میں بھی امریکا سے مدد کا خواہاں ہے تاہم موجودہ عالمی حالات میں امریکا خود اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ ان علاقوں پر اپنا کنٹرول برقراررکھ سکے جن پر اس نے حملے کرکے قبضہ میں لیے تھے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں کے نمائندوں نے ’’عالمی سطح کے امور‘‘ پر امریکہ بھارت شراکت پر بات چیت کی اور اپنے راہنماوں کی قائم کردہ امریکہ بھارت جامع عالمگیر تزویراتی شراکت کو مضبوط بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر زور دیا اس گفتگو میں قانون کی بنیاد پر عالمگیر نظام کو لاحق موجودہ خطرات، دوطرفہ اور کثیر فریقی سفارتی تعاون، سمندری سلامتی، اور کوویڈ۔19 وبا کے خلاف عالمگیر اقدامات شامل تھے۔نائب وزیر خارجہ ہیل اور سیکرٹری خارجہ شرنگلا نے ایک دوسرے کے مقاصد کی حمایت کے لیے تمام مسائل اور کوششوں پر قریبی مشاورت کے لیے اتفاق کیا انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ صحت کے شعبے میں امریکہ بھارت شراکت، بشمول ادویہ سازی اور ویکسین کی تیاری میں باہمی تعاون دنیا کو کوویڈ۔19 سے صحت یاب کرنے میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا. علاوہ ازیں نائب وزیر خارجہ ہیل اور سیکرٹری خارجہ شرنگلا نے آزاد اور کھلے خطہ ہندوالکاہل کے حوالے سے امریکہ اور بھارت کے تصورات کی توثیق کی جہاں تمام ممالک خوشحالی پا سکیں اور ان تصورات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے ہندوالکاہل کے دوسرے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا دونوں حکام اس برس امریکہ بھارت وزارتی ڈائیلاگ کے منتظر ہیں اور انہوں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی و بین الاقوامی مسائل پر قریبی رابطے میں رہنے کا عزم کیا۔تاہم امریکی جریدے کے مطابق گفتگو کا مرکزی نکتہ چین ‘بھارت کشیدگی ہی تھا1962کی چین بھارت جنگ میں امریکا کے کردار کے حوالے حال ہی سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق اس جنگ کے پہلے ہی مرحلے میں والونگ اورلا پاس بھارت کے ہاتھ سے نکل گئے چین کے جدید ہتھیاروں کے مقابلے میں بھارت کے پاس پہلی جنگ عظیم میں استعمال ہونے والی رائفلیں تھیں ان حالا ت میں دہلی سے واشنگٹن سے مدد کی درخواست کی جس پر امریکہ نے بھارت کوخودکاررائفلیں بجھوائیں مگر اس میں مسلہ یہ تھا کہ بھارتی فوجیوں کو یہ بندوقیں چلانا نہیں آتی تھیں جس پر پنڈت جواہرلال نہرو نے بھارتی فوجیوں کی تربیت کے لیے فوری طور پر دس ہزار امریکی فوجی بجھوانے کی فرمائش کردی اسی دوران لا پاس کے بعد چینی بومڈیلا شہر کی طرف آئے اور مجموعی طور پر بھارت کا 32000 مربع میل علاقہ چین کے کنٹرول میں آ گیا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں