ڈائریکٹر پارکس وقاص سومرو نے اپنے عہدے فرائض کو مال بنا مشن میں بدل دیا نام چین کرپٹ ڈائریکٹر کی موجیں
شیئر کریں
کراچی(رپورٹ: جوہر مجید شاہ )بلدیہ کورنگی نے کرپٹ افسران کو بدعنوانیوں کیلے کھلی چھوٹ دے دی ایڈمنسٹریٹر شریف میونسپل کمشنر اشفاق ملاح نے وصولیوں پر ہاتھ ملا لیا شہریوں کا ٹیکس زاتی فوائد و آمدنی کا ذریعہ بن گیا ڈائریکٹر پارکس وقاص سومرو نے اپنے عہدے فرائض کو مال بنا مشن میں بدل دیا نام چین کرپٹ ڈائریکٹر کی موجیں ذرائع نے دعوی کیا ہئے کہ پارکس کی تزئین و آرائش کے نام پر گزشتہ ماہ جاری کی گئی لگ بھگ 80 لاکھ کی خطیر رقم ٹھکانے پرتعیش طرز زندگی کیلے شہریوں کا ٹیکس اپنی عیاشی پر خرچ کیا جارہا ہئے نیب اینٹی کرپشن مجرمانہ غفلت کا شکار ذرائع کہتے مبینہ طور پر پارکوں کی تزئین وآرائش کے نام پر جاری ہونے والی رقم افسران نے ہڑپ کرلی ادھر سارا کھیل زیر سرپرستی ایڈمنسٹریٹر کورنگی شریف خان اور میونسپل کمشنر اشفاق ملاح کی نگرانی میں کھیلا جارہا ہئے ہاتھ کی صفائی کیساتھ جعلی و بوگس کوٹیشنز کا بادشاہ و بازیگر وقاص سومرو کی اونچی اڑان جاری ادھر زمینی حقائق کے مطابق بلدیہ کورنگی کے متعدد پارکس تاحال کھنڈرات کا منظر پیش کررہے ہیں۔ تزین و آرائش کے لیے لاکھوں روپے کی رقم ڈائریکٹر پارکس کورنگی وقاص سومرو کی نگرانی میں ٹھکانے لگادی گئی ہے وقاص سومرو کا سروس ریکارڈ ہیرا پھیری سے عبارت ہئے موصوف اس سے قبل بھی جعلی فائلوں کی مد میں کروڑوں روپے کی رقم ٹھکانے لگا چکا ہئے ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ کورنگی نے گزشتہ ماہ 80 لاکھ کی خطیر رقم پارکس کی تزئین و آرائش کیلے جاری کی جسکی منظوری ایڈمنسٹریٹر و ایم سی نے دی جسے ٹھکانے لگا دیا گیا ذرائع نے دعوی کیا ہئے کہ محض چند پارکوں میں نمائشی میچ و ٹوپی ڈرامہ کے تحت ٹوٹی ہوئی بینچوں کو بہتر بنایا گیا ،بعض پارکوں میں لائٹس خراب تھی جن کی مرمت کروائی گئی ،کورنگی کے پارکوں میں پھلوں کی نمائش بھی کروائی گئی ہے جس میں لاکھوں روپے کا خرچہ کیا گیا ہے ،میونسپل کمشنر اشفاق ملا کو جو بل پیش کیے گئیے اس کی رقم 80 لاکھ روپے سے زائد کی تھی جو گزشتہ ماہ منظور ہوگیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ شب بارات سے قبل کسی بھی پارک میں کوئی بہتری نہیں کی گئی ہے ،جن پارکوں کا ذکر میونسپل کمشنر سے کیا گیا اس میں بیشتر پارکوں پر قبضہ مافیا قابض ہوچکا ہے جبکہ متعدد پارکس تاحال کھنڈرات کا منظر پیش کررہے ہیں ۔ سب سے زیادہ پارک کورنگی اور لانڈھی میں برباد ہیں ۔ بعض پارکوں کی بانڈری وال اور گرل تک اکھاڑ کر نشئی ٹھکانے لگا چکیں ہیں جن پارکوں میں معمولی کام یا رنگ و روغن کرایا گیا ہے وہ پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مخیر حضرات سے کروایا گیا ہے ۔ پودے ، مٹی اور کھاد بھی مخیر حضرات نے خرید کر دی ہے تاہم اس کار خیر میں بھی نقب زنی کی گئی ہئے اور اسکے بھی جعلی و بوگس بل بنوا کر ملی بھگت سے رقم جعلی کمپنیوں کے ذریعہ اپنی جیبوں میں ڈال لی گئی مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلی سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔