پاکستان میں ایک کروڑ لوگوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مکمل
شیئر کریں
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم ملک میں کورونا وائرس سے بچاؤ کی ایک کروڑ ویکیسنز لگانے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔اس موقع پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان کے ہمراہ این سی او سی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریباً 70 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسینز لگائی جاچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا ہدف ہے کہ رواں برس کے اختتام یعنی دسمبر 2021 تک 7 کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جائے جس کے لیے ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے۔اسد عمر نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ روزانہ بڑی تعداد میں عوام ویکسینیشن کیلئے رجسٹریشن کروا رہے ہیں اور روزانہ ہمیں 3 سے ساڑھے 3 لاکھ رجسٹریشن موصول ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز 3 لاکھ سے زائد افراد کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کی پہلی خوراک لگائی گئی ، دوسری خوراک لگوانے والوں کی تعداد اس سے الگ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس تعداد سے بھی بہت زیادہ آگے جانے کی ضرورت ہے اس لیے تمام افراد سے اپیل ہے کہ جتنی تیزی سے ویکسینیشن کی مہم چلے گی اتنی ہی تیزی سے ہم بندشوں کو کم کرسکتے ہیں،۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ابھی بھی کچھ لوگ ہیں، کچھ ایسے شعبے ہیں جہاں لوگوں کا روزگار متاثر ہے، جسے ہم نے کھولنا ہے اور صحت کے اوپر پڑنے والے اثرات سے بھی عوام کو محفوظ رکھنا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران جو اقدامات کیے گئے ان کا اثر سامنے آیا اور عید کے بعد سے وبا کے پھیلاؤ میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی تاہم اس کے باوجود پاکستان کے ہسپتالوں میں اب بھی 3 ہزار سے زائد تشویشناک مریض آکسیجن کیئر پر موجود ہیں اس لیے خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جتنی تیزی سے ویکیسنز لگتی چلی جائے گی اتنی تیزی سے ہمیں اس خطرے سے حفاظت ملتی چلی جائے گی اس لیے اپیل ہے کہ پاکستانی بڑھ چڑھ کر اس ویکسینیشن مہم میں حصہ لیں۔انہوںنے کہاکہ جب پاکستانی عوام من حیث القوم کسی کام کا فیصلہ کرلے تو دنیا میں ان سے بہتر وہ کام کوئی کر نہیں سکتا، جس طرح لوگوں نے کورونا کی وبا کے دوران محنت کی اللہ نے ہمیں بہت حد محفوظ رکھا۔انہوںنے کہاکہ اسی جذبے کے ساتھ ویکسینیشن کرائی جائے کہ ہمیں خطے کے دیگر ممالک سے زیادہ تیزی سے اور بہتر یہ عمل مکمل کرنا ہے ہے تاکہ معیشت کا پہییہ آگے چلے، لوگوں کو روزگار ملے اور ان کی صحت کی حفاظت ہو جبکہ پاکستان ترقی کی راہ پر مزید تیزی سے چلے۔