میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میئر کراچی وسیم اختر کی قیادت میں کراچی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کا احتجاجی مظاہرہ

میئر کراچی وسیم اختر کی قیادت میں کراچی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کا احتجاجی مظاہرہ

منتظم
هفته, ۱۰ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں


مظاہرے میں پیپلز پارٹی کے سوا دیگر سیاسی جماعتوں بشمول پاکستان تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن) ، جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندے شریک تھے
کراچی (ویب ڈیسک) میئر کراچی وسیم اختر کی قیادت میں کراچی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مظاہرے میں پیپلز پارٹی کے سوا دیگر سیاسی جماعتوں بشمول پاکستان تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن) ، جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندے شریک تھے ۔ وہ بلدیہ عظمی کراچی ( کے ایم سی ) کونسل کی تجویز کردہ 183 اسکیموں کو بجٹ میں شامل نہ کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے ۔ مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بھی لگا رہے تھے ۔ بلدیاتی نمائندوں کے احتجاج کی وجہ سے سندھ اسمبلی کے سامنے سڑک کے دونوں طرف گیٹ بند کر دیئے گئے تھے ۔پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی ۔ اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ سندھ حکومت نے تالے لگا رکھے ہیں ۔ یہ تالہ ایک جھٹکے سے ٹوٹ سکتا ہے لیکن ہم پرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں اور لڑائی جھگڑا نہیں چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کے حقوق کی بات کر رہے ہیں ۔ ہم نے کراچی کی 134 ترقیاتی اسکیمیں وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجیں ۔ ان میں سے ایک بھی اسکیم وزیر اعلیٰ نے منظور نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ خود اپنی حکومت کو کام کرنے نہیں دے رہے ۔ میئر کراچی نے کہا کہ شہر کے پہلے والے میگا پروجیکٹس مکمل نہیں ہوئے ۔ صرف تین مکمل ہوئے ہیں ، باقی کو جاری اسکیموں میں ڈال دیا گیا ۔ ہمارے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ ہم نے بجٹ نہیں پڑھا لیکن ہم کہتے ہیںکہ ہم نے بجٹ پڑھا ہے ۔ سندھ حکومت والوں نے کراچی کے عوام کو نہیں پڑھا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عوامی نمائندوں کو اختیارات دیئے جائیں گے تو تبدیلی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے بیڈ گورننس کے بادشاہ ہو گئے ہیں ۔ کراچی کے عوام ہم سے پوچھتے ہیں کہ کراچی کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور کراچی کا بجٹ کہاں جا رہا ہے ۔ صوبائی اور وفاقی بجٹ میں سب سے زیادہ مالی وسائل کراچی فراہم کرتا ہے لیکن سندھ کے بجٹ میں صرف ایک ارب روپے کراچی کے لیے رکھے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگ کراچی سے منتخب نہیں ہوئے ۔ یہ لوگ جہاں سے منتخب ہوئے ہیں ، وہاں کا حال بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔ لاڑکانہ کی ایک سڑک بھی ٹھیک نہیں ہے ۔ سہیون کا حال بھی دیکھ لیں ۔ اندرون سندھ کو تباہ کر دیا گیا ہے اور اب یہ لوگ کراچی کو تباہ کرنے کے لیے آئے ہیں ۔ میئر کراچی نے کہا کہ ٹھیکیداروں نے مشورہ کرکے سندھ حکومت اسکیمیں بناتی ہے ۔ کراچی کے علاقے بلدیہ میں دو مہینے میں صرف ایک گھنٹے کے لیے ایک دفعہ پانی آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کراچی کے منتخب نمائندوں کا احتجاج ہے ۔ ہمیں کراچی کے مسائل کے لیے متحد ہونا پڑے گا ۔ ہمیں اختیارات دیئے جائیں تو نہیں دیئے جائیں ۔ ہم دونوں صورتوں میں کام کرتے رہیں گے اور کراچی کے لوگوں کے مسائل حل کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ میں کراچی کی مختلف سیاسی جماعتوں کے منتخب بلدیاتی ارکان کا شکر گزار ہوں ، جنہوں نے اس گرمی میں کراچی کے عوام کے حقوق کے لیے احتجاج کیا ۔ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ضلع وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ سندھ میں انگریز دور کا کمشنری نظام بیورو کریسی کے ذریعہ چلایا جا رہا ہے ۔ بلدیاتی اداروں کے پاس اختیارات اور وسائل نہیں ہیں ۔ اس لیے ہم احتجاج کر رہے ہیں ۔ میئر کراچی اور بلدیہ عظمی کراچی کی ایک بھی اسکیم سندھ کے بجٹ میں شامل نہیں کی گئی ہے ۔ ان میں ایسے علاقوں کی اسکیمیں بھی شامل تھیں ، جہاں پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے ۔ ہم پورے کراچی کی بات کرتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی وڈیرہ ذہنیت اور عوام دشمن پالیسیوں کو ہم بے نقاب کر رہے ہیں ۔ ایک گھنٹے تک پر امن مظاہرہ کرنے کے بعد مظاہرین واپس چلے گئے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں