میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایران کادھمکی آمیز رویہ۔۔پاکستان خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرے

ایران کادھمکی آمیز رویہ۔۔پاکستان خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرے

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۰ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

ایران نے ڈھکے چھپے الفاظ میں پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد جہاں بھی موجود ہوں گے ایرانی فوج انہیں نشانہ بنائے گی۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد حسین باقری نے کہا کہ جہاں بھی دہشت گرد موجود ہوں گے ایرانی فوجی وہاں حملہ کریں گے۔اے پی کے مطابق ان کا اشارہ پاکستان کی جانب تھا کیوں کہ 26 اپریل کو پاکستان کے ساتھ متصل ایرانی صوبے سیستان میں حملے کے نتیجے میں 10 ایرانی گارڈز ہلاک ہوگئے تھے۔اس حملے کے بعد ایران اور پاکستان نے بارڈر سیکورٹی کو مزید مو¿ثر بنانے پر اتفاق کیا تھا تاہم اب ایرانی فوج کے سربراہ کا یہ بیان سامنے آگیا ہے۔

ایرانی عسکریت پسند گروپ جیش العدل نے مذکورہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔جنرل حسین باقری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنا چاہیے تاہم اگر حملے جاری رہے تو دہشت گردوں کی ان پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جائے گا اور انہیں تباہ کردیا جائے گا چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔جیش العدل نے 2015 ءمیں بھی 8 گارڈز کو ہلاک کیا تھا، جبکہ اس سے2 سال قبل 14 گارڈز کو بھی ہلاک کیا گیا تھا۔2014ءمیں بھی ایران نے دھمکی دی تھی کہ وہ جیش العدل کی جانب سے اغواکیے جانے والے ایرانی گارڈز کی بازیابی کے لیے اپنے فوجی دستے بھیجے گا۔اس وقت پاکستان نے کہا تھا کہ اگر ایران نے ایسا کیا تو یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔
ایرانی فوج کے سربراہ کی جانب سے پاکستان میں کارروائی کی یہ دھمکی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر بنانے اور خاص طورپر اس وقت جبکہ پاکستان کی جانب سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات طے کرانے کی مخلصانہ کوششیں کی جارہی ہیں اس طرح کے دھمکی آمیز بیانات سے نہ صرف یہ کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچ سکتاہے بلکہ اس سے ایران اور سعودی کے درمیان تعلقات بہتر بنانے اور ان دونوں ملکوں کے اختلافات طے کرانے کی پاکستان کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچ سکتاہے،کیونکہ اس طرح کے بیانات کے حوالے سے سعودی عرب کے حکمران یہ سوال کرسکتے ہیں کہ ایران کے جو حکمراں پاکستان ہی کو دھمکیاں دے رہے ہیں ان سے کس بھلائی کی توقع کی جاسکتی ہے۔
یہ ایک واضح امر ہے کہ جہاں تک دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کی کارروائیوں کاتعلق ہے تو اس پر دنیا کے کسی بھی ملک کاکنٹرول نہیں ہے،امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک کا بھی ان پر کنٹرول نہیں ہے، ایران کا صوبہ سیستان- بلوچستان منشیات اسمگلروں کا اہم گڑھ سمجھا جاتا ہے جو طویل عرصے سے بد امنی کا شکار ہے۔پاکستان کے صوبے بلوچستان میں سرحد کے قریب مسلح افراد کی ایرانی فورسز سے جھڑپ کے نتیجے میں کم سے کم 8 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک ہوگئے تھے۔یہ واقعہ صوبہ سیستان بلوچستان میں پیش آیا ہے۔خیال رہے کہ جولائی 2016ءمیں پاکستان کے سرحدی علاقے کے قریب ہونے والی ایک ایسی ہی جھڑپ میں 4 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک ہوگئے تھے۔ایرانی میڈیا نے حکومت کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ حملوں میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والی مسلح تنظیم جیش العدل شامل ہے اور اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے جنگجو سیستان بلوچستان میں سرگرم ہیں۔یاد رہے کہ جیش العدل گزشتہ کچھ سال سے سیستان اور بلوچستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کرچکی ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ مذکورہ علاقے میں سیکورٹی فورسز اور منشیات اسمگلروں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں کیونکہ یہ علاقہ افغانستان سے منشیات کی ایران، عرب ممالک اور یورپ میں اسمگلنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
توقع کی جاتی ہے کہ ایرانی حکام پاکستان کے ساتھ تعلقات کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کریں گے اورایسے بیانات سے گریز کیاجائے گا جس سے دونوں ملکوں کے قریبی تعلقات میں دراڑ پڑنے کا اندیشہ ہو۔ اس کے ساتھ ہی حکومت پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور اس بات کاجائزہ لینا چاہیے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایسی کون سی خامی ہے جس کی وجہ سے اس کے روایتی دوست بھی اس کو دھمکیاں دینے پر مجبور ہورہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں