میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

جرات ڈیسک
پیر, ۱۰ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیو ریٹیو ریویو واپس لینے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں ہوئی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ انیس محمد پیش ہوئے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جس کا تحریری حکمنامہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس کے چیمبر میں کیوریٹو ریویو اپیلوں پر سماعت ہوئی، حکومت نے رجسٹرار کے اعتراضات کے خلاف بھی اپیلیں فائل کی تھیں، ہم نے اپنے دلائل دئیے جس کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت کو بتایا کہ آئین میں دوسری بار نظرثانی داخل کرنے کی اجازت نہیں، انڈیا میں ایک دفعہ دوسری بار نظرثانی کی اپیل داخل کرنے کیلئے انڈین سپریم کورٹ کے رولز میں ترمیم کی گئی، انڈیا میں کیوریٹور ریویو کی ایک شق موجود ہے، وہاں ایک فیصلہ جوڈیشل ججمنٹ میں آیا تھا، ہمارے پاس انتظامی سطح پر رجسٹرار کے فیصلے پر اعتراض تھا، اس پر ایک ریمیڈی ہے جو اپیل کی ہے جس کا ہم نے فائدہ اٹھایا۔صحافی کی جانب سے اٹارنی جنرل سے سوال کیا گیا کہ کیا چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس داخل کیا جاسکتا ہے، جس پر اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ اس کا کوئی جواب نہیں دوں گا۔ واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس پر نظر ثانی درخواستیں 26 اپریل 2021 کو خارج ہوگئی تھیں تاہم پی ٹی آئی نے مذکورہ درخواستیں خارج ہونے کے خلاف کیوریٹیو ریویو دائر کیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد کیوریٹیو ریویو واپس لینے کی درخواست دائر کردی تھی۔ 23 جون 2022 کو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایک بیان دیا تھا جس میں کیوریٹو نظرثانی درخواست کو واپس لینے کا مشورہ دیا گیا تھا جو ان کے پیشرو ڈاکٹر فروغ نسیم نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے استدعا کی تھی کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس میں اس کے 26 اپریل 2021 کے اکثریتی فیصلے کو’صاف اور صریح طور پر غیر منصفانہ، مفاد عامہ اور عوامی بھلائی کے خلاف ہونے کی وجہ سے میدان میں نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ 26 اپریل 2021 کو عدالت عظمیٰ نے 6ـ4 کی اکثریت سے 19 جون 2022 کے اپنے اس اکثریتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس میں عدالت نے ٹیکس حکام کو جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بچوں کے نام پر تین غیر ملکی جائیدادوں کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ کیوریٹو اپیل صدر ڈاکٹر عارف علوی، سیکریٹری قانون کے توسط سے سابق وفاقی حکومت، سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم، سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر وغیرہ کے جانب سے دائر کی گئی تھی۔ رواں برس 30 مارچ کو وزیراعظم شہباز شریف نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کاحکم دے دیا تھا۔ 31 مارچ کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سول ریویو پٹیشن میں سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کیوریٹیو ریویو پٹیشن اور سی ایم اے واپس لینے کی منظوری دے دی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں