میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وفاقی حکومت بھی پی آئی اے کی نادہندہ نکلی

وفاقی حکومت بھی پی آئی اے کی نادہندہ نکلی

ویب ڈیسک
هفته, ۱۰ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ محمد معین) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہواہے کہ حکومت بھی پی آئی اے کی نادہندہ نکلی ، حکومت نے نیویارک اور لندن کیلئے وی وی آئی پی فلائٹس کی مد میں پی آئی اے کو چار کروڑ روپے سے زائد کے واجبات ادا کرنے ہیں ، سی ای او پی آئی اے نے کمیٹی سے درخواست کی کہ آپ دفتر خارجہ کو ہدایات دیں کہ وہ پی آئی اے کے بقایاجات ادا کریں، کمیٹی نے وزارت خزانہ کو پی آئی اے کے ساتھ بیٹھ کر معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کر دی ،کمیٹی میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ پریمیئم سروس شروع کرنے کے باعث پی آئی اے کو دو ارب 89کروڑ روپے کا نقصان ہوا ،کمیٹی نے پی آئی اے سے متعلق کیسز پر ایف آئی اے کی پیشرفت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ڈی جی ایف آئی کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا۔جمعہ کوذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینیئر راجہ ریاض کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن کے سال 2010-11سے 2018-19تک کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ ذیلی کمیٹی کو آڈٹ حکام نے پی آئی اے کے بیرون ملک اسٹیشنز کی جانب سے سیلز ٹارگٹس حاصل نہ کرنے سے متعلق معاملے پر بریفنگ دی۔ کمیٹی نے معاملے پر دوبارہ ڈی اے سی کرنے کی ہدایت کر دی۔کمیٹی کو آڈٹ حکام نے پی آئی اے کی نیویارک میں ایک رہائشی پراپرٹی استعمال نہ کیے جانے کے باعث ہونے والے نقصان کے بارے میں آگاہ کیا ، کمیٹی نے معاملہ پی آئی اے بورڈ کے پاس لے جانے کی ہدایت کر دی،کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ بریفنگ کے مطابق پی آئی اے لندن اور نیویارک کیلئے وی وی آئی پی فلائٹس کی مد میں حکومت سے چار کروڑ روپے سے زائد کے واجبات وصول نہیں کر سکا، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2015-16 میں تین فلائیٹس لندن اور چھ فلائٹس نیویارک کیلئے گئیں، سی ای او پی آئی اے نے کمیٹی سے کہا کہ آپ دفتر خارجہ کو ہدایات دیں کہ وہ پی آئی اے کے بقایاجات ادا کریں، کمیٹی نے وزارت خزانہ کو پی آئی اے کے ساتھ مل کر معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کر دی ، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو پی آئی اے سی کی جانب سے خلاف خلابطہ طور پر ڈرائی لیز پر لئے گئے دو جہازوں کے معاملے پر بریفنگ دی ، معاملہ نیب کے پاس ہونے کی وجہ سے کمیٹی نے نیب کومعاملے کی انکوائری تیز کرنے کی ہدایت کی، کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ بریفنگ کے مطابق پریمیئم سروس شروع کرنے کے باعث پی آئی اے کو 2891ملین کا نقصان ہوا، چھ ماہ میں پریمیئم سروس سے 2334ملین روپے کا ریونیو حاصل ہوا، جبکہ اس پر5216ملین روپے کے اخراجات آئے۔ معاملہ ایف آئی اے کے پاس ہونے کے باعث کنوینر کمیٹی راجہ ریاض نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے کو خط لکھیں کہ یہ کیس 2017سے آیا ہوا ہے اور کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ، کمیٹی نے پی آئی اے سے متعلق دیگر کیسز پر بھی ایف آئی اے کی پیشرفت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ڈی جی ایف آئی اے کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس کے دوران رکن کمیٹی نور عالم خان نے کورونا ایس او پیزکے حوالے سے کہا کہ میں نے اس دن پی آئی اے کے جہاز میں سفر کیا ، جہاز میں ایک سیٹ خالی ہونی چاہییے، لیکن ایک سیٹ خالی نہیں رکھی گئی ، پی آئی اے کے ہر مسافر کو سینی ٹائزر اور ماسک ضرور دیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں