ادارہ ترقیات کراچی ، ڈائریکٹر رفیق کھوڑو نیسیکریٹری کے ڈی اے پر لین دین کا ٹھپہ لگا دیا
شیئر کریں
(جوہر: مجید شاہ )ادارہ ترقیات کراچی کے محکمہ اربن اینڈ ڈیزائن بیورو کے نان ٹیکنیکل و نان پروفیشنل ڈائریکٹر رفیق کھوڑو نے مبینہ طور پر آف دی ریکارڈ سیکرٹری کے ڈی اے خالد ہاشمی پر لین دین کا ٹھپہ لگا دیا۔ذرائع رفیق کھوڑو نے برملا کہا کہ بھاری رشوت دے کر پلاٹ کا سب ڈویژن کیا گیا۔ ادھر انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی محکمہ جاتی ذرائع سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق کے ڈی اے میں قانونی و جائز کاموں جن میںٹرانسفر موٹیشن فاروڈنگ و دیگر امور کیلئے بھی بھاری نذرانہ لیا جاتا ہے تب جاکر فائل پروان چڑھائی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ نہ صرف سپریم کورٹ بلکہ محکمہ جاتی بائی لاز قوائد و ضوابط کے برخلاف براجمان ڈائریکٹر رفیق کھوڑو نے سرجانی ٹاؤن شپ اسکیم41 کے منظور شدہ لے آوٹ کے اجراء کے حوالے سے متعلقہ صحافی کو دوران غیر رسمی بات چیت کہا کہ سیکرٹری کے ڈی اے خالد ظفر ہاشمی سے پوچھناکہ بغیر رشوت کے کیا کوئی بھی فائل کی دھول مٹی صاف ہوسکتی ہے۔ سسٹم اور سسٹم کا بندہ اعلی حکومتی عہدیداروں کی نافذ پالیسی کا پابند قیدی ہوتا ہئے، نان ٹیکنیکل و نان پروفیشنل ڈائریکٹر رفیق کھوڑو نے متعلقہ صحافی سے گفتگو کے دوران انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ سکریٹری کے ڈی اے خالد ظفر سے پوچھنا کہ نارتھ ناظم آباد پلاٹ نمبر D,69 سب ڈویژن کی مد میں پے آرڈر کے ساتھ رشوت نہیں لی ہم تو ڈمی ہیں۔ سسٹم اور سسٹم کے لوگ بااثر اور طاقتور ہوتے ہیں میڈیا تو جانتا ہے۔ یاد رہے کہ تصدیق شدہ لے آوٹ صرف سپریم اور ہائی کورٹ میں تصدیق شدہ لے آوٹ پلان جمع کرائے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر میں آپ کو بتا دوں کے سرجانی سیکٹر دس میں قبضہ ہو گیا ہے تو سسٹم مافیا مجھے روڈ پر قتل کر دے گی،مافیا بہت طاقت ور ہے۔اس دوران ان کا مذید کہنا تھا کہ 19گریڈ کے آفیسر نے مجھے ٹرانسفر کر دیا اور 9 ماہ تک تنخواء بند رکھی۔ماسٹر پلان کے سینیئر ڈائریکٹر حاجی احمد اسٹینوگرافر بھرتی ہوئے تھے۔سابق ڈائریکٹر ماسٹر پلان راشدعقیل،ولایت علی داتا،افضال،پیپلز یونیٹی کے سرپرست اعلی اشرف خود نان ٹیکنیکل تھے۔ میںدو سبجیکٹ میں پوسٹ گریجویٹ اورڈپلومہ ہولڈر بھی ہوں۔ادھر سیکرٹری کے ڈی اے خالد ظفر ہاشمی کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل آفیسر ڈھونڈ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ٹیکنیکل عہدوں سے نان ٹیکنیکل کو ہٹانے کے احکامات دے رکھے ہیں، تاہم سندھ حکومت لوٹ مار کیلئے اعلی عدلیہ کے احکامات کو نظر انداز کرکے مسلسل توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہے کے علاوہ نان ٹیکنیکل افسران محکموں کی تنزلی کا باعث بن رہے ہیں۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔