بلڈرزکوڈرائوپھرمال بنائو، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں انوکھا کھیل شروع
شیئر کریں
( رپورٹ: احمد علی )سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ڈر کا کھیل شروع۔ پہلے بنواؤ ، پھر توڑو، پھر جوڑو۔ ڈائریکٹر ایسٹ جمیل میمن کراچی کے انفرا اسٹرکچر کو تباہی کا نشانہ بنانے والے پٹہ سسٹم کا اہم کارندہ قرار۔ پہلے بھرپور غیر قانونی تعمیرات کروائی گئیں پھر ڈیمولیشن کے نام پر مسمار پھر دوبارہ بنوانا اور پیسہ کمانا کھیل کی مانند بن گیا۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ڈی جی کی تبدیلی بھی انتہائی کرپٹ ترین افسر جمیل میمن کو ناجائز تعمیرات سے نہ روک سکی ، ایس بی سی اے کی جانب سے موجودہ پٹہ سسٹم میں حال ہی میں ٹرانسفر ہونیوالے ڈی جی سلیم رضا کھوڑو اور ان کے ساتھ کرپشن بھرے چند افسران جن میں جمیل میمن سر فہرست ہے بے حساب ناجائز و غیر قانونی تعمیرات کرائیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قومی خزانے کو اربوں روپے سے محروم رکھا۔ ذرائع کے مطابق گلشن اقبال ، اسکیم 33 ، جمشید ٹاؤن ، گارڈن ، محمود آباد کے علاوہ منظور کالونی رنچھوڑ لائن اور رامسوامی میں سینکڑوں غیر قانونی پلاٹس جو کے ہیریٹیج آثار قدیمہ اور مندر وغیرہ کے پلاٹس تھے ان پر بغیر کسی اپروول اور لینڈ ویری فکیشن کے تعمیرات میں اپنا اہم کردار ادا کررہے ہیں جس پر بلڈر مافیا کی جانب سے رشوت کے طور پر اربوں روپے سسٹم کی بھینٹ چڑھائے جارہے ہیں، ڈائریکٹر ایسٹ جمیل میمن کی مخصوص ٹیم بھی ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہے اس کی ایک وجہ سرکاری اداروں میں رائج من پسند اسٹاف کی ٹرانسفر پوسٹنگ کا فرسودہ رواج برائے نام ایڈمن ڈپارٹمنٹ کے پاس ہونا ہے، اسی طرح جمیل میمن نے بھی اپنے من پسند کرپٹ ترین لوگوں کی ٹیم بنائی ہوئی ہے جس کو کوئی پوچھنے والا نہیں اور اب انوکھا کھیل شروع کردیا گیا جس میں مذکورہ ڈائریکٹر کی جانب سے تعمیرات کرائی جانیوالی عمارتوں کے بلڈرز کو انہدامی کاروائی کا ڈر اور خوف دلایا جارہا ہے، اس کی جیتی جاگتی مثال المدینہ ہائٹس ہے جس کو پہلے تعمیر کرایا گیا پھر میزنائن فلور منہدم کیا گیا اور اب دوبارہ اس کی تعمیر کا آغاز کردیا گیا۔ علاقہ مکینوں کا حکام بالا سے مطالبہ ہے کہ ایسی ناجائز و غیر قانونی عمارتوں کو تعمیر کرنیوالے نام نہاد و ناجائز بلڈر مافیا کو لگام دی جائے بلکہ سرکاری اداروں کے جو کرپٹ افسران اس ناجائز کھیل میں ملوث ہیں ان کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے اورقومی ادارہ احتساب ( نیب ) اور محکمہ اینٹی کرپشن سندھ کو پابند کیا جائے کہ ان کے خلاف باقاعدہ کارروائی کی جائے۔