نان کیڈر ڈی جی سیپا کے بیان میں تضاد سامنے آگیا
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا میں اربن ٹوئن ٹاورز کی غلط منظوری کامعاملہ،تحقیقاتی رپورٹ میںنان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل کے بیان میں تضاد سامنے آگیا، صوبائی قوانین موجود ہونے کے باوجود منصوبے کی وفاقی قوانین کے تحت منظوری دینے کا اعتراف کرلیا، نعیم مغل کو عہدے سے فارغ کرنے کی سفارش بھی کردی۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی نے کراچی کے علاقے گلشن اقبال کی دائود کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی میں گرائونڈ پلس 17 فلور کے منصوبے اربن ٹوئن ٹاورز منصوبے کی منظوری آئی ای اے کے تحت 20 جنوری 2017 کو دی ،انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل کے حکم کے بعد سابق سیکریٹری ماحولیات نے تحقیقات کی ، تحقیقات کے دوران سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل نے 20 اگست 2020کو اپنا بیان ریکارڈ کروایا، نعیم مغل نے کہا کہ میسرز اربن پراپرٹیز نے منصوبے کی تعمیر کیلئے آئی ڈبل کی منظوری کیلئے رپورٹ 19 اگست 2016 کو جمع کروائی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اربن پراپرٹیز نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے بلڈنگ پلان جون 2014 میں منظور کروایا،اس لیے سیپا نے اربن ٹوئن ٹاورز کی منظوری وفاقی ای پی اے رولز 2000 کے تحت دی، آئی ڈبل ای کی پیرا 7 کے مطابق اربن پراپرٹیز سیپا کے آئی ڈبل ای اور آئی ای اے رولز 2014 کے پابند ہونگے۔ سابق سیکریٹری ماحولیات نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں تحریر کیا کہ سندھ انوائرمنٹ رولز موجود ہونے کے باوجود منصوبے کی وفاقی قوانین کے تحت منظوری دینا ڈی جی سیپا نعیم مغل کا تضاد ہے، 2 ہزار اسکوائر یارڈ سے زیادہ پلاٹ پر رہائشی اور کمرشل منصوبے کیلئے ای آئی اے کے تحت منظوری لی جاتی ہے ، اربن ٹوئن ٹاورز گرائونڈ پلس 17 فلور کے ساتھ 4 ہزار 3 سو 68 اسکوائر یارڈ پر رہائشی اور کمرشل منصوبہ ہے ، سپریم کورٹ آف پاکستان پہلے ہی سندھ ای پی اے کی نگرانی پر نعیم احمد مغل کی نااہلی اور نالائقی پر ناپسندیدگی کا اظہار کرچکی ہے ، ڈی جی سیپا نعیم مغل نے اربن پراپرٹیز کو آئی ڈبل ای کے تحت منصوبے کی منظوری دے کر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے، وہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے عادی ہیں اس لیے نعیم احمد مغل کو ڈی جی سیپا کے عہدے سے فارغ کیا جائے اور چیف سیکریٹری سندھ ایک کیڈر افسر کو ڈی جی سیپا تعینات کرے ، سپریم کورٹ آف پاکستان نے 16 مارچ 2017 کو حکم جاری کیا کہ نعیم مغل کو فارغ کیا جائے۔