میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سجنا کے لیے ’’سجنا‘‘

سجنا کے لیے ’’سجنا‘‘

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۰ جنوری ۲۰۲۱

شیئر کریں

دوستو، ایک خبر کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کے لیے سجنا کے لیے ’’سجنا‘‘ بھی آج کے دور میں مشکل ہوگیا۔۔ (نوٹ:یہاں خواتین سے مراد شادی شدہ سمجھا جائے)۔۔ایک خبر کے مطابق میک اپ کے سامان میں بے پناہ اضافے کے باعث خواتین کا بننا، سنورنا، دیدہ زیب نظر آنا بھی مہنگا ہوگیا۔غریب اور متوسط طبقے کی خواتین میک اپ کرانے میں مشکل سے دوچار ہوگئی ہیں۔ دلہن کی تیاری کی فیس بے پناہ اضافے کے ساتھ 50 ہزار روپے سے70ہزار روپے جبکہ بڑے نام کے بیوٹی پارلرز دلہن تیاری میں 80 ہزار روپے سے1لاکھ روپے تک وصول کرنے لگے ہیں۔جڑواں شہروں کے تمام چھوٹے بڑے بیوٹی پارلرز میں بالوں کی ڈائی کلرنگ 200روپے سے300 روپے، آئی برو سیٹنگ150روپے، اپر لیپس سیٹنگ 100روپے، فشل 2200 روپے سے3ہزار روپے، سکن پالش 1500 روپے سے2ہزار روپے، مینی کیور، پیڈی کیور 3ہزار روپے، بالوں کی سٹکنگ 15ہزار روپے، پارٹی میک 2ہزار روپے سے3ہزار روپے دلہن کی تیاری 60ہزار روپے سے1لاکھ روپے کر دی گئی ہے جبکہ چھوٹی چھوٹی تقریبات کے لیے سادہ میک اپ 2 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ مہندی لگانے کی فیسیں بھی بڑھا دی گئی ہیں۔

یعنی خبر کے بعد اندازہ ہورہا ہے کہ اب غریبوں اور ہم ایسے مڈل کلاسیوں کو اپنے گھروں میں وہی ’’باسی‘‘ چہرے دیکھنے پڑیں گے۔۔ جیسا کہ ایک صاحب کی بیگم صاحبہ چار گھنٹے بعد پارلر سیبڑی تیارشیارہوکر لوٹیں،اور گھر میں گھستے ہی شوہر کو وضاحت دینے لگیں کہ ۔۔اتنی دیر لگ گئی،پارلر والوں کو ذرا بھی احساس نہیں۔۔شوہر نے ایک نظر بیوی کو دیکھا اور برجستہ کہا۔۔کیوں ؟ پارلر بند تھا کیا؟؟ اب خود سوچیں اس کے بعد شوہر بے چارے کا کیا حال ہواہوگا؟؟سیانے کہتے ہیں کہ بیویاں دو طرح کی ہوتی ہیں۔۔ ایک ہوتی ہے اچھی بیوی جو شوہر کو بہت اچھی طرح پریشان کرکے رکھتی ہے، اور بری بیوی وہ ہے جو شوہر کو بری طرح پریشان کرے۔۔ بعض خاوند اپنے بیویوں کو بے پناہ چاہتے ہیں اور بعض تو بس پناہ چاہتے ہیں۔۔ہوٹل میں کھانے کے بعد اٹھتے ہوئے بیوی نے جب کہا ’’جانو ویٹر کو Tipتو دیدو تو شوہر نے ویٹر کو پاس بلا کر کہا ’’شادی نہ کرنا‘‘۔۔بیوی نے لاڈ بھرے انداز میں شوہر سے کہا ’’شادی کیا ہوئی، آپ نے تو مجھے پیار کرنا ہی چھوڑ دیا‘‘ شوہر کا جواب تھا ’’ارے پگلی امتحان ختم ہونے کے بعد بھلا کون پڑھتا ہے‘‘۔

ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ’’میک اپ‘‘ جو کہ انگریزی لفظ ہے اس کا اردو ترجمہ ’’ مرمت برائے خواتین‘‘ ہونا چاہیئے، شاید ہمارے پیارے دوست نے ہمارے گزشتہ کالم ، الف سے اردو کو دل پہ لے لیا تھا، اس لیے ہماری بھی اردو ٹھیک کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔۔کہتے ہیں کہ ۔۔اتفاق میں برکت ہے ،اس بات کو چوروں نے کچھ زیادہ ہی سیریس لے لیا۔۔اب اس بات کو قطعی یہ سمجھنے کی ضرورت نہیں کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن نے ’’ایکا‘‘ کرلیا ہے۔۔بات ہورہی ہے خواتین کی۔۔ باباجی فرماتے ہیں۔۔ تاریخ گواہ ہے، پاکستانی عورتیں مہمانوں کے لیے ہمیشہ وہی گلاس خریدتی ہیں جس میں پیپسی کم آتی ہو۔۔ دکاندار عورت کو کپڑے دکھا دکھا کر تھک گیا اور تھک کر بولا ۔۔مجھے افسوس ہے آپ کو کوئی کپڑا پسند نہیں آیا۔۔عورت بڑی معصومیت سے کہنے لگی۔۔ کوئی بات نہیں میں ویسے بھی سبزی لینے آئی تھی۔۔ایک خان صاحب اپنی نئی نویلی اہلیہ ماجدہ کو گھمانے کے لیے قبرستان لے گیا، بیگم نے کہا، یہ کیا گھومنے کی جگہ ہے؟؟ خان صاحب کہنے لگے، پاگل کی بچی، یہاں آنے کے لیے لوگ مرتے ہیں اور تمہارے نخرے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔۔ہمارے ایک دوست فتویٰ لینے مولوی کے پاس چلے گئے، کہنے لگے۔۔مولوی صاحب، میری بیوی مجھ سے لڑکر میکے چلی گئی ہے۔۔مولوی صاحب اپنی لمبی سی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے مسکرائے اور کہا۔۔سبحان اللہ، اور تم اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟؟۔۔گزشتہ ہفتے ہمارے ایک دوست نے شادی کی، بیگم صاحبہ عمر میں پانچ چھ سال بڑی تھیں، اس کا علم ہمیں نکاح نامہ لکھتے وقت ہوا، ہم نے موقع ملتے ہی سرگوشیانہ انداز میں دوست سے پوچھا، یار یہ کیا سین ہے؟؟ دوست مسکراتے ہوئے بولے۔۔یار شادی اپنے سے چار پانچ سال بڑی لڑکی سے ہی کرنی چاہیئے،تاکہ وہ ڈانٹے تو بندہ یہ سوچ کر دِل کو تسلی دے لے ، خیر اے وڈی اے۔۔

کہتے ہیں کہ پہلی شادی کے لیے والدین سے اجازت لینی پڑتی ہے۔دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت لینا ضروری ہے۔تیسری شادی کے لیے ڈاکٹروں سے اجازت۔۔پوچھنا یہ تھا کہ بندہ اپنی مرضی سے شادی کرے تو کب کرے۔۔؟؟ ۔۔آدھی رات کو گلی میں شورسن کربیگم صاحبہ کی آنکھ کھلی،باہر نکل کر محلے والوں سے پوچھا کہ اتنا شور کیوں؟۔۔انہوں نے کہا،خبردار رہنا، محلے کے پانی میں زہر آگیا ہے۔۔ جب یہ سن کر بیگم صاحبہ واپس گھر لوٹیں تو شوہر بھی اٹھ چکا تھا، پوچھا ، باہر کیا ہوا ہے۔؟۔۔بیگم صاحبہ نے کہا، کچھ نہیں ہوا،سب خیر ہے، تم پانی پیو اور سو جاؤ۔۔شادی سے پہلے گھر سے نکلنے کی دعا ہوتی تھی، یااللہ ہمیں اپنے حفظ و امان میں رکھنا، پھر گھرواپسی پہ کہتے تھے، یااللہ تیرا شکر ہے۔۔شادی کے بعد گھر سے نکلنے کی دعا کچھ یوں ہوجاتی ہے۔۔یااللہ تیرا شکر ہے۔۔اور گھر میں داخل ہوتے ہوئے بے ساختہ لبوں پہ یہ دعا ہوتی ہے، یااللہ اپنے حفظ و امان میں رکھنا۔۔ایک بہت ہی پھٹا پرانا اور گھسا پٹا لطیفہ یہ بھی کسی زمانے میں مارکیٹ میں نیا آیا ہے کے نام سے بہت ہٹ ہوا تھا، جس میں بتایا جاتا ہے کہ۔۔ دوزخ میں چند عورتیں مستیاں کررہی تھیں۔ شیطان نے حیرت کا اظہار کیا کہ یہ کون ہیں جو یہاں بھی خوش ہیں؟ فرشتہ نے جواب دیا۔ یہ سسرال میں ستائی ہوئی بہوئیں ہیں۔ دوزخ میں آتے ہی ایڈجسٹ ہوجاتی ہیں۔ کہتی ہیں کہ بالکل سسرال والا ماحول ہے۔۔سیانے کہتے ہیں۔۔جس شخص کی ایک سے زائد بیویاں ہوں اس کی صحت اور بینک بیلنس کی صورتحال نازک ہی رہتی ہے، اس کا بیشتر وقت ناز برداری اور نہانے میں گذرتا ہے۔۔یہ بھی کہاجاتا ہے کہ ،غیر شادی شدہ ہمیشہ شادی شدہ سے دانا ہوتا ہے جبھی تو وہ غیر شادی شدہ ہوتا ہے۔ شادی کرنا اور درویشی اختیار کرنا ایک جیسی بات ہے۔ دونوں کو دنیا ترک کرنی پڑتی ہے ، ایک کو اللہ مل جاتا ہے ، دوسرے کو بیوی۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ لیکن آج ہم آخری بات نہیں کریں گے بلکہ آخری مشورہ دیں گے۔۔اگر شوہر بیوی میں جھگڑا ہوجائے اور بیوی چلائے تو شوہر کو چاہیے کہ جوتا اٹھائے اور۔۔۔ عزت کے ساتھ گھر سے نکل جائے۔۔جو آپ سمجھے تھے اس کے لیے بہت ہمت چاہیے۔۔قسمے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں