گیس بحران ،وزیر اعظم کا گیس کمپنیوں کے سربراہان فوری ہٹانے کا اعلان
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے گیس کے بحران کی ذمہ داری کے تعین کے لیے قائم کمیٹی کی رپورٹ کے مد نظر سوئی سدرن اور سوئی ناردن کے سربراہان کو عہدوں سے فوری ہٹانے کا اعلان کیا ہے ،اس بات کا اعلان وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے سوشل میڈیا پر کیے گئے اپنے ٹوئٹ میں کیا،وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ حالیہ دنوں میں عوام کو گیس کے شدید بحران کا سامنا رہا۔ وزیراعظم نے گیس کے بحران کی ذمہ داری کے تعین کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ گزشتہ روزمنگل کو وزیراعظم کو پیش کی گئی اور اس رپورٹ کے مد نظر وزیر اعظم نے سوئی سدرن اور سوئی ناردن کے سربراہان کو عہدوں سے فوری ہٹانیکا اعلان کیا ہے ۔واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے منگل کو ہدایت کی تھی کہ ملک بھر میں آئندہ ایک ہفتے میں گیس کی کمی پوری کی جائے جبکہ وفاقی حکومت نے تحقیقاتی رپورٹ کی سفارش پرملک میں گیس بحران کا ذمہ دار سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے مینیجنگ ڈائریکٹرز کو قرار دیتے ہوئے انہیں ہٹانے کا بھی اصولی فیصلہ کرلیا تھا۔ یہ فیصلہ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
جس میں وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وزیرِ پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور، وزیربرائے توانائی عمر ایوب خان، وزیرِ ریلوے شیخ رشید احمد ، وزیرِ منصوبہ بندی خسرو بختیاراور وزیرِ برائے بحری امور علی حید زیدی سمیت دیگر نے شرکت کی تھی۔کابینہ کمیٹی نے دونوں ایم ڈیز کی فوری برطرفی کی سفارش کرتے ہوئے ان کی برطرفی کی سفارشات وزارت پٹرولیم کو ارسال کر دی تھیں۔دوسری جانب کابینہ کمیٹی برائے انرجی کے اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ غیر قانونی گیس کمپریسرز استعمال کرنے کے جرم میں پانچ ہزار کنکشن منقطع کیے جا چکے ہیں۔اس وقت سسٹم سے بارہ سے تیرہ فیصد گیس چوری ہو رہی ہے جبکہ گیس کے شعبے میں سالانہ نقصانات تقریبا پچاس ارب روپے ہیں۔ نومبرمیں بجلی چوری کے خلاف مہم میں ڈیڑھ ارب روپے کی بچت ہوئی جبکہ بجلی چوروں کے خلاف اب تک 16000 مقدمات بھی قائم کیے گئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ کسی کی چوری یا بد انتظامی کا خمیازہ عوام بھگتیں، یہ ناقابلِ قبول ہے ۔ آئندہ ایک ہفتے میں گیس کی کمی کو پورا اور بجلی چوروں کے خلاف مہم مزید تیز کی جائے جبکہ توانائی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتظامی مسائل بھی فوری حل کیے جائیں۔