سفر یاد۔۔۔قسط42
شیئر کریں
شاہد اے خان
نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیما گھر تو پورے سعودی عرب میں ایک بھی نہیں ہے۔ کہیں کہیں فٹ بال کا گراو¿نڈ نظر آجاتا ہے جہاں اچھے موسم میں وطنی نوجوان فٹ بال کھیلتے نظر آتے ہیں لیکن اجنبیوں یعنی غیر ملکیوں کا داخلہ وہاں ممنوع ہوتا ہے، خیر بات کہیں تفریح کے لیے جانے کی ہو رہی تھی۔ علی نے بتایا کہ ریاض کے قریب ایک جگہ ہے جہاں ہزاروں سال پہلے شہاب ثاقب گرنے کی وجہ سے ایک گہرا گڑھا پڑ گیا ہے لوگ وہ دیکھنے کے لیے جاتے ہیں ہمیں بھی وہاں جانا چاہیے۔ شہاب ثاقب آسمان سے گرنے والے چھوٹے بڑے پتھر ہوتے ہیں جو زمین کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو ان میں آگ لگ جاتی ہے۔ زمین سے یہ منظر بڑا دلفریب لگتا ہے، لوگوں کو ٹوٹے ہوئے تارے دیکھنا اچھا لگتا ہے۔ ہر رات ہزاروں شہاب ثاقب زمین کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہیں، ان میں سے 99.99فیصد راستے ہی میں جل کر راکھ بن جاتے ہیں اور زمین کی سطح سے نہیں ٹکراتے۔ لیکن ان شہاب ثاقب کی جو اعشاریہ ایک فیصد تعداد زمین پر گرتی ہے وہ بڑے نقصان پہنچانے کے لیے کافی ہے۔ آج سے کروڑوں سال قبل اس دنیا پر دیو ہیکل جانوروں کی حکمرانی تھی اور ڈائنو سار جیسے جانور جنگلوں اور میدانوں پر اپنا رعب جما کر رکھتے تھے لیکن پھر ان ڈائنوسارز کی نسل ایسی ختم ہوئی کہ ان کا نام و نشاں بھی نہ رہا۔ سائنس دان اس کی وجہ جاننے کے لیے کوشاں ہیں اور اب ایک نئی تحقیق میں ان کا دعوی ہے کہ ڈائینوسارز کی نسل آسمان سے گرنے والے بہت بڑے شہاب ثاقب کی وجہ سے ختم ہوئی تھی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ میکسیکو کے جنگل میں موجود انتہائی بڑا قدیم گڑھا 6 کروڑ سال قبل بہت بڑے شہاب ثاقب کے گرنے سے پڑا تھا اور اس کے ٹکرانے سے اس وقت اس خطے پر موجود ڈائنو سار اور دیگر مخلوق ہلاک ہوگئی، سوال یہ ہے کہ کیا واقعی شہاب ثاقب زمین سے ٹکرانے سے اتنا بڑا دھماکا ہو سکتا ہے جس سے دو براعظموں پر موجود تمام مخلوق ختم ہوجائے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس شہاب ثاقب کے گرنے کا اثرہیرو شیما پر گرانے جانے والے ایٹم بم سے بھی کئی لاکھ گنا زیادہ تھا جس نے پوری زمین کو گرد اور مٹی کی چادر میں لپیٹ دیا جس سے زمین پر گھومنے والے بڑے جانور جیسے ڈائنو سار کی نسل ختم ہوگئی جبکہ اس نے زمین کی ساخت اوراس کے ماحول پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے۔
آٹھ فروری2016کو بھارتی ریاست تامل ناڈو میں کالج کیمپس کی بس پر شہاب ثاقب گرنے سے ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔شدید نوعیت کے دھماکے سے وہاں ایک گڑھا بھی پڑ گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں پچھلے دو سو سالوں میں پہلی بار اس نوعیت کا کوئی واقعہ پیش آیا ۔ ریاض شہرکے قریب کسی شہاب ثاقب سے بنے گڑھے کی موجودگی یقینا دلچسپ بات تھی اور ہمارا وہاں جانا بنتا تھا ،تفریح کی تفریح ہو جاتی اور ایک مطالعاتی دورہ مفت میں ہو جاتا۔ اگلے جمعے علی کا ایک دوست گاڑی لے آیا اور ہم چاروں نماز کے بعد اس کے ساتھ الخرج کے لیے روانہ ہو گئے۔ الخرج ریاض سے جنوب میں77کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔الخرج میں ہم لوگ اس جگہ پہنچے جہاں کسی زمانے میں شہاب ثاقب گرنے سے گہرا گڑھا پڑ گیا تھا ،یہ بہت بڑے کنویں جیسا گڑھا تھا جس کی گہرائی میں پانی بھی نظر آرہا تھا،مقامی طور پر اس جگہ کو عیون السیح کہا جاتا ہے۔ یہاں قدیم زمانے کے کھنڈرات بھی موجود تھے۔ اس گہرے گڑھے سے پانی نکالنے کے لیے انتظام رہا ہوگا ،اس کی باقیات بھی موجود تھیں۔ ایک غار نما راستے سے اس جگہ پہنچا جا سکتا تھا جہاں سے اس گڑھے میں جھانکا جا سکتا تھا لیکن یہ بہت دل گردے کا کام تھا اور ہم میں سے کسی کی ہمت کنارے سے جا کر نیچے جھانکنے کی نہیں ہوئی۔۔ کچھ دیر وہاں گزار کر ہم لوگ الخرج شہر پہنچے جہاں سے کھانا کھانے کے بعد ریاض واپسی کی راہ لی۔۔۔۔ جاری ہے