پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، محکمہ زراعت سے60کروڑ کی سبسڈی دینے کا ریکارڈ طلب
شیئر کریں
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ زراعت سے سندھ میں کسانوں کو سولر ٹیوب ویل اور سولر واٹر پمپس کے لئے 60 کروڑ روپے کی سبسڈی دینے کا ریکارڈ اور سبسڈی حاصل کرنے والوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ جبکہ ڈی جی ایگریکلچر ایکسٹینشن حیدرآباد کو جاری ہونے والے 40کروڑ 90لاکھ روپے کی اسپیشل گرانٹس کے اخراجات کے متعلق بھی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں محکمہ زراعت کی سال 2019سے سال 2021 تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیکریٹری زراعت رفیق برڑو، پی اے سی کے رکن قاسم سراج سومرو، ڈی جی آڈٹ سندھ سمیت محکمے کے دیگر افسران نے شرکت کی۔۔اجلاس میں ڈی جی آڈٹ سندھ نے محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر ایگریکلچر انجینئرنگ ونگ حیدرآباد کی جانب سے سندھ میں کسانوں کو سولر ٹیوب ویل اور سولر واٹر پمپس کے لئے 60 کروڑ روپے سبسڈی کی مد میں خرچ ہونے کا مکمل ریکارڈ فراہم نہ ہونے پر اعتراض اٹھایا۔ چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو نے محکمے سے استفسار کیا کہ سولر ٹیوب ویل کے لئے کتنے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی گئی ہے وہ لسٹ فراہم کریں۔ محکمہ زراعت کے افسر نے پی اے سی کو بتایا کے سندھ کے 206 کسانوں کو سولر ٹیوب ویلز کی مد میں یہ سبسڈی فراہم کی گئی ہے ۔ ڈی جی آڈٹ سندھ نے کہا کے جن کو سولر ٹیوب ویلز پر سبسڈی فراہم کی گئی ہے اور سبسڈی حاصل کرنے والوں کے شناختی کارڈز سمیت ان کے 20فیصد بینک ڈرافٹ کی کاپیاں اور تمام ریکارڈ فراہم کیا جائے تو اس آڈٹ پیرا کو تصدیق کرینگے ۔ اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے محکمے کے افسران سے استفسار کیا کہ محکمے کے پاس کتنے بلڈوزر ہیں جو آبادگاروں کو کرائے پر دئے جاتے ہیں۔ جس پر محکمے کے افسران نے انہیں بتایا کہ محکمے کے پاس 77 بلڈوزر ہیں اور 2 سو روپے فی گھنٹے کے حساب سے کرائے پر آبادگاروں کو دئے جاتے ہیں اور ڈیزل کا خرچہ انہیں خود ادا کرنا ہوتا ہے ۔ اجلاس میں پی اے سی نے محکمہ زراعت کے ڈاریکٹر جنرل ایکسٹینشن کو جاری ہونے والی 4کروڑ 90 لاکھ روپے کی گرانٹ کے اخراجات کے متعلق بھی تفصیلات طلب کرکے اس متعلق محکمے کو ڈی جی آڈٹ سے ریکارڈ ویریفائی کرانے کی ہدایت کردی۔اجلاس میں ایگرو ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی اسکیم کے تحت پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی مد میں الاٹیز سے 2کروڑ 80 لاکھ روپے کی بقایاجات وصول نہ کرنے کا بھی انکشاف سامنے آیا۔ اجلاس میں محکمہ زراعت کی 24 آڈٹ پیراز میں سے 9 آڈٹ پیراز کو سیٹل کیا گیا اور 15 آڈٹ پیراز کو ڈی جی آڈٹ سندھ سے ریکارڈ کی تصدیق تک اگلے اجلاس تک ملتوی کیا گیا۔