حیدرآباد کے میکس بچت سپر مارکیٹ میں نجی ٹارچر سیل کا انکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) حیدرآباد کے میکس بچت سپر مارکیٹ میں نجی ٹارچر سیل کا انکشاف، عدالتی احکامات پر مالک عتیب افتخار آرائی-، منیجر جاوید ملک اور ایس ایچ او جی او آر پر مقدمہ درج، بیسمینٹ میں موجود نجی ٹارچر سیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، مالک عتیب ویڈیو کال پر سب دیکھتا رہا، پولیس غیرقانونی گرفتار کرکے دو دن تک قرار جرم کیلئے دباؤ ڈالتی رہی، مقدمے میں موقف، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں تھانہ جی او آر کی حدود میں ٹھنڈی سڑک پر واقع میکس بچت سپر مارکیٹ میں نجی ٹارچر سیل ہونے اور ملازمین پر نجی ٹارچر سیل میں تشدد ہونے کا انکشاف ہوا، عدالتی احکامات پر مالک عتیب افتخار آرائین، ایس ایچ او جی او آر اور مئنجیر جاوید ملک کے خلاف تھانہ جی او آر میں مقدمہ درج کردیا گیا ہے، اے ایس آئی میر ارشاد تالپور کی مدعیت داخل مقدمے کے مطابق مسمات زوہا کی سیشن جج میں دائر درخواست پر ایس ایچ او جی او آر، عتیب افتخار اور جاوید ملک کے خلاف یاسر علی کے عدالت میں دئے گئے مقدمے کی روشنی میں ایف آئی آر داخل کی جا رہی ہے، ایف آئی آر میں یاسر علی نے موقف اختیار کیا کہ وہ میکس بچت سپر مارکیٹ میں بطور کسٹمر سروس مئنجیر کے طور پر کام کرتا ہے، 24 ستمبر کو رات 10 بجے اکائونٹس مئنجیر زبیر بخاری نے اسے اپنے آفیس طلب کیا اور وہاں مالک عتیب کا چاچا سیف اللہ آرائین بھی موجود تھا ، وہان مجھے گالم گلوچ کرکے تذلیل کی گئی اور مالک عتیب افتخار آرائین ویڈیو کال کے ذریعے سب کچھ دیکھتا رہا اور گالیاں دیتا رہا، مجھ پر 15 لاکھ خربرد کرنے کا جھوٹا الزام عائد کیا گیا، اس دوران ایڈمن افسر محسن قریشی بھی آیا جس نے اس پر تشدد کیا، مکس بچت مال کے بیسمینٹ کے نجی ٹارچر سیل میں کچھ مسلح افراد بھی موجود تھے، تشدد کے بعد جی او آر پولیس نے مجھے گرفتار کرکے لاکپ جہاں پر اس کے ساتھ کام کرنے والے اسفند، شاکر اور ریحان بھی موجود تھے، تھانے میں گرفتاری کے دوران مئنجیر جاوید ملک اور ایڈمن افسر محسن قریشی بھی موجود تھے جنہوں پر اقرار جرم کیلئے دباؤ ڈالا لیکن میں نے انکار کردیا، انہوں نے اس سے ایک خالی کاغذ پر دستخط اور انگوٹھے کے نشانات لئے جس کے بعد مجھے نامعلوم جگھ پر رکھا گیا اور 27 ستمبر کو مجھے پولیس نے رہا کیا، اس کا موبائل بھی تک پولیس کے تحویل میں ہے،