علامہ اقبالکے ناقابل فراموش واقعات
شیئر کریں
ڈاکٹر جمشید نظر
حکیم الامت ، مفکر اسلام،شاعر مشرق، فلسفی ،درویش صفت انسان، مصور پاکستان حضرت علامہ اقبال کے والدشیخ نور محمد بہت ہی دین دار آدمی تھے، اقبال کی پیدائش سے چند روز قبل انھوں نے خواب میں دیکھا کہ کسی وسیع میدان کے اوپر فضاء میں ایک سفید کبوتر چکر لگارہا ہے اوراس کبوتر کو پکڑنے کے لیے بہت سے لوگ دیوانہ وار اس کے پیچھے میدان میںاِدھر اُدھر بھاگ رہے ہیں، کبوتر کبھی آسمان کی بلندیوں پر اُڑنے لگتا تو کبھی نیچے میدان کی طرف آجاتا لیکن وہ کسی کے ہاتھ نہیں آرہا تھاکچھ لمحے یونہی چلتارہا ،بالآخرکبوتر نے آسمان کی بلندی سے غوطہ لگایا اورسیدھا نیچے اقبال کے والد کی جھولی میں آ گیا۔ بیدار ہونے کے بعد آپ کے والدشیخ نورمحمد نے اس خواب کی تعبیر یہ جانی کہ ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا جو خدمت اسلام میں اپنانام پیدا کرے گااور پھر چند روز بعد خواب کی تعبیر کے مطابق9 نومبر1877ء سیالکوٹ کی فضاؤں میںجب نمازِ فجر کی اذانیں گونجنا شروع ہوئی تو شیخ نور محمد کے ہاں ایک پیارا سا بچہ پیدا ہوا،گھر میں خوشی کا سماں بندھ گیا اور نماز کے بعد سجدہ شکر ادا کیا گیا۔شیخ نور محمد نے اپنے خواب کی نسبت سے نومولود کا نام محمد اقبال رکھ دیاکسی کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ یہ بچہ بڑا ہوکر برصغیر کے مسلمانوں کو اپنی الہامی شاعری کے ذریعے ہندؤں اور انگریزوں کی دُہری غلامی سے نجات دلائے گا اور جداگانہ قومیت کا احساس اجاگرکرکے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کرکے ایک ایسا کارنامہ انجام دے گا جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
علامہ اقبال بچپن سے ہی بہت ذہین تھے۔ایک دفعہ اسکول کے زمانے میں اردو کے استاد صاحب املا لکھوارہے تھے کہ بچوں کو لفظ”غلط” لکھنے کو کہا۔ کمسن اقبال کو شرارت سوجھی تولفظ ”غلط” کو”غلت” لکھ دیا یعنی ”ط” کی جگہ ”ت” لکھ دیا حالانکہ آپ کی املا بہت اچھی تھی ۔جب استاد صاحب نے املا چیک کی تو لفظ ”غلت” پڑھ کر رک گئے اور اقبال کو بلا کر بولے” میاں،یہ لفظ آپ نے غلت لکھ دیا ہے”۔ اقبا ل نے کہا”ما سٹر صاحب،آپ ہی نے کہا تھا غلت لکھو،اسی لئے میں نے ”غلت”لکھ دیا ہے”۔ استا د صاحب یہ سن کر بڑے حیران ہوئے اور بولے ”میں بھلا کیوں غلط کہتا”؟ اقبال نے پو چھا،”استاد صاحب اچھا یہ بتائیں کہ آپ نے کیا لکھنے کے لیے کہا تھا”؟ استاد صاحب نے فوری کہا ”غلط”۔ اقبا ل بو لے ”تو پھر ٹھیک ہے ناں، آپ نے غلط پڑ ھا اور میں نے غلت لکھ دیا،اب اس میں میری کو ئی غلطی نہیں ہے آپ نے ٹھیک کہا ہوتاتو میں بھی ٹھیک لکھتا”؟ استاد صاحب اقبال کی ذہانت پر مبنی شرارت سمجھ گئے اور مسکرانے لگے۔
شاعر مشرق علامہ اقبال نے سن 1930میںاپنے تاریخ ساز خطبہ الٰہ آبادمیں آزاد مسلم ریاست کا تصور پیش کیا جس کے نتیجہ میں پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا۔علامہ اقبال کے تصور پاکستان کے بارے میں بھارتی رائٹرز اکثر غلط فہمیاں پھیلاتے رہتے ہیں،بعض ہندو رائٹرز بے بنیاد اور جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں کہ علامہ اقبال کے خطبہ الہ آباد سے چھ سال قبل یعنی سن 1924میں آریہ سماج کے ایک ہندو،کانگریس کے صدر” لالہ لاج پت رائے ” نے لاہور کے ایک اخبار”ٹربیون” میں شائع اپنے مضمون میں پہلی مرتبہ برصغیر کی فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کا منصوبہ پیش کیا تھاجبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندورہنماشروع سے ہی پورے ہندوستان پر قبضہ کرنا چاہتے تھے اور کسی بھی طرح کی تقسیم کے لئے راضی نہ تھے اسی لئے یہ بات سننے اور پڑھنے میںمضحکہ خیزسی لگتی ہے کہ ہندونے مسلمانوں کے لئے الگ ریاست کا تصور پیش کیا۔اگرتاریخ کا بغور مطالعہ کریں تولالہ راج پت رائے کے مضمون سے بہت پہلے سن 1909ء میں علامہ اقبال ”اسلام کا سیاسی اور اخلاقی مثالی تصور”کے عنوان سے ایک آرٹیکل بھی تحریر کرچکے تھے جس میں انھوں نے تصور پاکستان کی پیش گوئی کچھ ان الفاظ میں کی تھی کہ ”مسلمان کمیونٹی کے لئے ایسی جمہوریت ہی بہترین حکومتی نظام ہے جس کا مثالی تصور اور مقصد یہ ہو کہ انسان(فرد) کو اس کی فطرت کے تمام امکانات کی ترقی اور نشوونما کے مواقع میسر آ سکیں۔” ہندورائٹرز کے پراپیگنڈہ کے باوجوددنیا بخوبی جانتی ہے کہ پاکستان کا تصور علامہ اقبال نے ہی پیش کیا تھا اور پاکستان ان کے خواب کی ایک تعبیر ہے۔