بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، اقوام متحدہ رپورٹ میں تصدیق
شیئر کریں
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے رپورٹ میں بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کردی۔ اقوام متحدہ کے یونیورسل پیریاڈک ریویو کے تحت اقوم متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق اپنے ممبرممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر مبنی ایک جامع رپورٹ تیار کرتی ہے۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہر 4 سال بعد تیار کی جاتی ہے۔ 2022 میں ایک بار پھر اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا کمیشن بھارتی حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لے رہا ہے۔ جائزہ کے لئے مرتب کردہ رپورٹ میں بھارت میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئی ہیں جن میں مذہبی انتہا پسندانہ پالیسیاں، عورتوں اوراقلیتوں پر مظالم اور Citizenship Amendment Act سر فہرست ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے شائع رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے اقلیتوں اور ہندوں کی چھوٹی ذاتوں کے حقوق نہ صرف سلب کیے گئے بلکہ انسانیت سوز سلوک بھی کیا گیا۔ مسلمانوں پر تو ہمیشہ سے ہی بھارت کی جانب سے مظالم ڈھائے گئے مگر اب اس لسٹ میں سکھ، دلت اور عیسائی بھی شامل ہوگئے ہیں۔ بھارت میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے پیروکاروں کے سوا باقی ہندو خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں کئے جانے والے 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کے بعد انسانی حقوق کونسل کا یہ پہلا Universal Periodic Review ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت 75 سال سے نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہے بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی ہر روز پاں تلے روندتا چلا آرہا ہے۔ بچوں اور عورتوں پر پیلٹ گنوں کے استعمال سے ہزاروں خواتین اور بچوں کو بینائی سے محروم یا متاثر کیا جا چکا ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں کو گاڑی کے ساتھ باندھ کر گھسیٹنا اور انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا بھی عام ہے۔سیٹیزن امینڈمینٹ ایکٹ کے تحت بھارت میں موجود اقلیتوں اور ہجرت کرنے والے شہریوں بشمول ہندوؤں کے حقوق سلب کیے گئے ہیں۔ کشمیری اس ایکٹ کے بعد سے انتہائی تشویشناک حالات میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ بھارتی پولیس اور فوج اس ایکٹ کو مظالم کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اسی رپورٹ میں بھارتی پولیس اور فوج کو جعلی پولیس مقابلوں میں مظلوم اور معصوم لوگوں کو مارنے کا مرتکب پایا گیا ہے۔ دلتوں پر بھی مختلف اقسام کی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں اور ان کو کئی مظالم کا شکار بنایا جاتا ہے۔ دلتوں کو معاشی طور پر بھی نامناسب حالات کا سامنا ہے۔ دلتوں کو نامناسب ناموں سے پکارا جاتا ہے اور برے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں جس سے ان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے۔ کئی دلتوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔ کئی مسلمانوں اور دلتوں کو سرعام باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ عورتوں کے حقوق کے ضمن میں بھی بھارت کی جانب انتہائی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ تامل ناڈو میں بھی اس ضمن میں شدید مظالم رپورٹ کیے گئے تھے۔ عورتوں کو جنسی تشدد اور ذیادتیوں کا نشانہ بنائے جانے کے بھی بہت سے واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں۔ کشمیر میں بھی خواتیں کی عزت آبرو محفوظ نہیں اور اس وجہ سے ہزاروں خواتین خودکشی کر چکی ہیں۔ کشمیری اور بھارتی اقلیتیں امید کرتی ہیں کہ عالمی برادری Universal Periodic Review میں بھارت کی انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت سے جواب طلب کرے گی۔ بھارت کی رپورٹ کا جائزہ کل 10 نومبر کو لیا جائے گا۔ یاد رہے کہ 2017 میں شائع اس جائزہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا بازار گرم ہے۔ عالمی قوانین کے تحت مرتب اس رپورٹ میں انتہا پسند بھارتی حکومت کے ظالمانہ اقدامات دنیا بھر کے سامنے آے تھے۔ تاہم انسانی حقوق کے حوالے سیبارتی حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگی اور بی جے پی کی حکومت میں بھارت کا انسانی حقوق کا ریکارڈ بد سے بدتر ہوتا چلا گیا۔