کراچی واٹر اینڈ سیوریج کے لیے نئے بورڈ کی تشکیل
شیئر کریں
(رپور ٹ:اسلم شاہ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نئے بورڈ کے تشکیل دیدیا گیا ہے ،وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے منظوری دے دی ہے بورڈز کے چیئرمین وزیر بلدیات ہوں گے دیگر ارکان میں ایڈمنسٹریٹرKMC،سندھ کے فنانس،پلاننگ،بلدیات کے سیکریٹریز،ڈسٹرکٹ کونسل کراچی کے چیئرمین اور مینجنگ ڈائریکٹرکے ڈبلیوایس بی ہوں گے اس ضمن میں محکمہ بلدیات سندھ کا حکمنامہ SO.VII/LG/7(9)/KWSB/1996،کا جاری کیا ہے نئے بورڈ 15ارکان پر مشتمل ہے بورڈز کو دو کٹیگری ہے اے گروپ میں سات ارکان اور بی گروپ میں آٹھ ارکان پر مشتمل ہوگا اے گروپ کو ووٹ کا اختیار حاصل ہے اور دوسرے گروپ بی میں ارکان مشاوراتی ارکان کے طور پربورڈ میں کام کریں گے لیکن بورڈ کے تما م ارکان کو ماہانہ تنخواہ اور دیگر مراعات ملنے کی توقع ہے،کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نو تشکیل کی سندھ اسمبلی سے منظوری کے بغیر بورڈز کا قیام ایک بار پھر عمل میں آیا ہے چار ماہ قبل بورڈ سابق مینجنگ ڈائریکٹر خالدمحمود شیخ کی تقرری پر سات ارکان مستعفی ہوگئے تھے جس پر بورڈ تحلیل کردیا گیا بورڈ کی تشکیل ،تین ارکان سرکاری ملازمین(این ای ڈی اور مہران یونیورسٹی) ہے، بورڈ کے موجودہ قانون میں گنجائش نہیں ،ڈاکٹر نعمان احمد آرکٹیکٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہے،ڈاکٹر شورش لودھی، وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی ، دونوں کا تعلیم کے علاوہ کسی ادارے میں کام نہیں کیا ڈاکٹر بخشل خان، مہران یونیورسٹی جامشوروکوکراچی سے باہر ضلع جامشورہ کے سرکاری افیسر کی نامزدگی بعض حلقے حیران کن قراردیا ہے، سابق بیوروکریٹ عبدالقاضی کبیر، واٹر کمیشن کے سربراہ امیر ہائی مسلم نے سندھ کے پانچ اضلاع میں پانی اورسیوریج کے لئے بننے والی نادرن امیرومنٹ پروجیکٹ کو بنداور کبیر قاضی کو عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا،،ایک رکنعبدالستار پیرزادہ ایڈووکیٹ، واٹر بورڈ کے لیگل افیئر دیکھ رہے ہیں جو مفاہمت عامہ کا مسئلہ پیدا ہوسکتاچارٹراکاونٹظفرسبحانی ، کسی ادارے میں کام نہیں کیاڈاکٹر نوشین حلیزہ انور ائی بی اے کی ڈائریکٹر ہے یہ اربن پلانر ہے، صدر کراچی چمبرز آٖف کامرس ارکان شامل ہیں وہ واٹر بورڈ لے معاملات چلانے کے اہل نہیں، پہلی بار بورڈز کے ارکان کوڈھائی لاکھ روپے ماہانہ بھاری مشاعرہ ومرعات الاونس کے علاوہ ان کو دفاتر الاٹ کیے جائیں گے اوراکثریت ارکان مراد علی شاہ کے قریبی تعلقات پر انتخاب کیا گیا اور بعض اکارن سفارش والڈ بینک کراچی بورڈ بوڈ کے افسران نے کرنے کی اطلاعات ہے سب سے اہم نقات بورڈ کے سیکریٹر و مینجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ ہے بورڈ کو ایم ڈی یا پروئیویٹ ایگزیکٹو افیسر کی تقرری کے معاملہ حل طلب ہے اس پر قانونی سقم موجودہے ،ر حیرت انگیز بات یہ کہ بورڈ کے ارکان نئے بورڈ کا نیاقانو ن ترمیم ایکٹ بنائیں گے،جو اپنے نوعیت کا انوکھامثال قائم کردیا گیا ایسے موقع پر بورڈ کے نئے قوانین کا مسودہ تیار کرنے کی سفارشات غیر قانونی ہوں گے نان سٹینری ممبران کی مدت چال سال ہوگئی،بورڈ کو 100ملین روپے کے اخراجات کی منظوری اورادارے کے تمام فیصلے بورڈ کی توسط سے کیے جائیں گے،نئے بورڈ1996ایکٹ پر نظر ثانی کرے گا اور نئے قوانین مرتب کریں گابورڈ ایک سال میں کم ازکم دس بار ملاقات کرے گامینجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کا اختیار سندھ حکومت (سیکشن 1)کے سپرد ہے،لیکن ایسی بورڈ کو مینجنگ ڈائریکٹر یا ایگز یکٹو افیسر کی خدمات حاصل کرنے کا اختیار دیدیا گیا ہے،بورڈ کو ادارے کی افادیت کا پانچ سالہ اسٹریٹجک کاروباری منصوبہ تیار کرنے اختیار دینے اور ادارے کی بہتری کا جائزہ لینے اور اس پر عملدآمد کراناہے،بور ڈ کی دیگر بنیاد ذمہ داریوں میں مینجنگ ڈائریکٹر ، آڈیٹر، اصلاحاتی اور مشاوارتی ، آئین مختلف بورڈ کمیٹیو ں کی تقرری ، سالانہ بجٹ پر نظرثانی ، منظوری اور مختلف کے لئے ٹیرف کے ڈھانچے کی منظوری کا اختیار بھی حاصل ہوگا،چیئرمین آرٹیکلC(1)6 کا استعمال بند کردے گا اور ایسے تمام معاملات بورڈ میں بروقت پیش کیے جائیں گے، دلچسپ امر یہ ہے کہ سندھ حکومت کا حکمنامہ جاری ہونے کے باوجود ساجد جوکھیو نام نہاد وائس چیئرمین کی حیثیت سے براں جمان ہے اور وہ سرکاری مراعات کے علاوہ اداروے کے افسران پر مختلف کا اجلاس طلب کررہے ہیںسیاسی میٹنگ بھی وہ سرکاری دفتر میں کررہے ہیںجبکہ سابق ایم ڈی سلمان چانڈیو بھی استعففی کے باوجود چیئرمین کے بطور مشیر کام کررہے ہیں ان کو گاڑی اورعملہ کی خدمات بھی حاصل ہے ادارے میں ان کی بلاجواز روکاٹ پیدا کررہے ہیںتحقیقاتی ادارے غیر قانونی تعیناتی اور سرکاری کاموں میں مداخلت کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔