علامہ اقبال کا 142واں یومِ ولادت
شیئر کریں
مفکر پاکستان ،حکیم الامت ،شاعر مشرق علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال کا142واں یومِ ولادت ملک بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ منا یا جارہا ہے ، اس موقع پر لاہور میں مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی،پاک نیوی اور رینجرز کے چاق وچوبند دستے نے سلامی دی اور مارچ پاسٹ کیا جبکہ پاک نیوی کے چاق و چوبند دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کے فرائض سنبھالئے ، پاک بحریہ کے اسٹیشن کمانڈر کموڈور نعمت اللہ خان تقریب میں مہمانِ خصوصی تھے ۔کموڈور نعمت اللہ خان نے مزارِ اقبال پر حاضری دی، پھول رکھے ، فاتحہ پڑھی اور مہمانوں کی کتاب میں تاثرات درج کیے جبکہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور،صوبائی وزیر قانون راجہ بشاورت، کورکمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان اور ڈپٹی ڈی جی رینجرز پنجاب بریگیڈئر اختر نے مزار اقبال پر حاضری دی،پھول چڑھائے اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے۔علامہ اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ کے ایک دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے ، مولوی میر حسن اور پروفیسر آرنلڈ کی شاگردی نے ان کے دینی اور دنیاوی علم کو جلا بخشی، جبکہ جرمنی اور برطانیہ سے حاصل ہونے والی اعلیٰ تعلیم نے وسیع النظری پیدا کی۔علامہ اقبال کی شاعری نے برصغیر کی پسماندہ مسلم قوم کو جگایا، امید پیدا کی اور ان کے دو قومی نظریے اور علیحدہ قومیت کے تصور نے پاکستان کی راہ ہموار کی۔علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک کی تعلیمات کو بھی خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے نوجوانوں کو عمل اور خودی کی جانب مائل کیا۔علامہ اقبال کی شاعری میں موجود پیغام نے نا صرف برصغیر بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو متحرک اور فعال بنایا۔