میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایک نام، ایک نشان، مشترکہ منشور کا اعلان، فاروق ستار، مصطفی کمال ایک ہوگئے

ایک نام، ایک نشان، مشترکہ منشور کا اعلان، فاروق ستار، مصطفی کمال ایک ہوگئے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۹ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) متحدہ قومی موومنٹ اور پاک سر زمین پارٹی ختم دونوں سیاسی جماعتیں آئندہ ایک جھنڈے ،ایک منشور ،ایک انتخابی نشان اور ایک ہی نام سے سیاست کریں گی، پارٹی کے نام کا اعلان آئندہ چند روز میں کیا جائے گا۔ یہ بات متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سر براہ ڈاکٹر فاروق ستار اور پاک سر زمین کے سر براہ مصطفی کمال نے کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر دونوں سیاسی پارٹیوں کے رہنما انیس قائم خانی ،کامران ٹیسوری ،خواجہ اظہار الحسن ،وسیم اختر ،فیصل سبزواری و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ اس موقع پر کارکنان کی ایک بہت بڑی تعداد بھی موجود تھی، جو کہ وقفے وقفے سے زندہ ہے مہاجر زندہ ہے ،جئے مہاجر اور کمال ہی کمال ہے مصطفی کمال کے نعرے بلند کر رہی تھی، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم مہاجروں کے تحفظ کی خاطر مہاجروں کے نام پر سیاست نہیں کرنا چاہتے۔ اہل کراچی کی آبادی تین کروڑ کے لگ بھگ ہے اور کوئی مضبوط قیادت نہ ہونے کے سبب سندھی وڈیرے سیاسی انکروچمنٹ کر رہے ہیں جس کے سبب نا صرف مہاجروں بلکہ تمام قوموں کی حق تلفی ہو رہی ہے، اسی کے پیش نظر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان جو کہ پہلے صرف مہاجروں کے نام سے سیاست کر رہی تھی اس نے پاک سر زمین جس سے عرصہ چھ ماہ سے رابطوں کا سلسلہ چل رہا تھا رابطوں کی کامیابی کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ شہر کراچی میں رہنے والوں کا انصاف دلانے کے لیے پاک سر زمین کے ساتھ مل کر ایک وسیع تر اتحاد قائم کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ آج ہم پاک سر زمین کے ساتھ اس بات کا اعلان کر رہے ہیں کہ آئندہ متحدہ قومی موومنٹ اور پاک سر زمین مل کر وفاق کی سیاست کریں گے اور ہمارا محور اور مرکز پورے پاکستان کی مظلوم قومیتوں کو انصاف دلانا ہوگا، انہوں نے کہا کہ آئندہ دونوں سیاسی جماعتیں ایک نام ،ایک جھنڈے ،ایک ایجنڈے اور ایک انتخابی نشان سے سیاست کریں گے، اس سلسلے میں تاحال نام پر غور کیا جا رہا ہے جس کے تحت وسیع تر قائم ہونے والے اس اتحادی پارٹی کے نام کا اعلان کیا جائے گا اور اس میں مہاجر قومی موومنٹ اور مہاجر اتحاد تحریک جو کہ ایک طویل عرصے سے سیاست کر رہی ہے کو بھی شامل کیا جائے گا اور یہ تمام سیاسی جماعتیں ایک ہی نشان سے انتخابات میں حصہ لیں گی جس سے مہاجروں کے ووٹ بینک تقسیم ہونے کے بجائے اس میں اضافہ ہو گا، پاک سر زمین کے سر براہ مصطفی کمال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین کی تھی ،الطاف حسین کی ہے ، اور الطاف حسین کی رہے گی، لہذا شہر کراچی میں کوئی بھی متحدہ کے نام سے سیاست نہیں کرے گا، کیوں کہ یہ سیاست نفرتوں کی سیاست ہے جس نے ہزاروں ماؤں کی گودیں اجاڑ دیں، ہزاروں کی تعداد میں بچے یتیم ہوگے ،ہزاروں خواتیں بیوگی کی سفید چادر اوڑھ لی، مگر انہیں اس پارٹی نے کبھی ماسوائے مسائل کے کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر میں بسنے والے تین کروڑ لوگوں میں نا صرف مہاجر نہیں بلکہ تمام قومیتوں کے لوگ ہیں اور ان تمام کو روزگار ،صفائی ،پانی سمیت تمام بنیادی سہولیات کی ضرورت ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ اگر ہم نے اس شہر میں پانی کی فراہمی کرنی ہے تو پانی کسی سے اس کی قومیت پوچھ کر اس کے گھر میں داخل نہیں ہوگا، بلکہ ہر ایک کو پانی ملے گا، لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم نفرتوں کی سیاست کو مٹاکر وفاق کی سیاست کریں جس سے تمام قومیتوں کو بھر پور طریقے سے ان کے جائز حقوق مل سکیں۔ انہوں نے لاپتا ہونے والے مہاجر کارکنان اور جیل میں پابند و سلاسل اٹھارہ سو مہاجر کارکنوں کا بھی ذکر کیا اورحکومت سے اس بات کی اپیل کی کہ جس طرح اس نے بلوچستان کے پہاڑوں سے اسلحوں سے لیس باغیوں کو نیچے اتار کر عزت و احترام دیا اور انہیں آئندہ زندگی گزارنے کے لیے 5 ,5 لاکھ روپے کے چیک فراہم کیے ٹھیک اسی طرح وہ ماضی میں غلطیاں کرنے والے مہاجر کارکنان کو معاف کر کے وفاق کے دھارے میں شامل کرے تاکہ وہ ملک و قوم کی ترقی کے لیے اپنی جدو جہد شروع کر سکے۔ انہوں نے کارکنان سے بھی اپیل کی کہ وہ آپس کی دشمنیاں بھلاکرمفاہمتی پالیسی کے تحت پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا کر دار ادا کریں تا کہ پاکستان ترقی کی نئی شاہراہ پر گامزن ہو سکے، انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات کا دعویٰ بھی کیا کہ اگر کراچی کی عوام ایک ہو جائے تو ہم نا صرف سندھ کا وزیر اعلیٰ لائیں گے، بلکہ 2023میں ہمارا وزیر اعظم بھی آسکتا ہے، پریس کانفرنس کے اختتام سے پہلے متحدہ اور پی ایس پی کے رہنماؤں میں میڈیا کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔ اس موقع پر متحدہ کے ایک رہنما نے فرط جذبات میں کہا کہ نا تو متحدہ قومی موومنٹ ختم ہوئی ہے اور نا ہی پی ایس پی دونوں سیاسی جماعتیں بدستور اپنی اپنی سیاست کریں گی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں