میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
معلوم تھا نظرثانی کا فیصلہ حق میں نہیں آئیگا، ججز بغض اور غصے سے بھرے بیٹھے ہیں، نواز شریف

معلوم تھا نظرثانی کا فیصلہ حق میں نہیں آئیگا، ججز بغض اور غصے سے بھرے بیٹھے ہیں، نواز شریف

ویب ڈیسک
جمعرات, ۹ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد(بیورورپورٹ)احتساب عدالت نے لندن فلیٹس العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ تین ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف پر دوبارہ فرد جرم عائد کردی، تاہم ملزم نے صحت جرم سے انکار کردیا جبکہ سماعت کے دوران فاضل جج محمد بشیر نے نواز شریف کی شریف خاندان کیخلاف ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ر محمد صفدر کے خلاف نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی اس موقع پر نواز شریف کی موجودگی میں ان پر ایک مرتبہ پھر تینوں ریفرنسز میں فرد جرم عائد کی گئی اور جج محمد بشیر نے انہیں روسٹرم پربلا کر فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے، جج نے استفسار کیا کہ کیا چارج شیٹ کی کاپیاں آپ کو مل گئی ہیں جس پر نواز شریف نے ہاں میں سر ہلایا، جج نے بتایا کہ یہ ایون فیلڈ پراپرٹیز کی فرد جرم ہے نوازشریف نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے جواب میں کہا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور نیب ریفرنسز بدنیتی اور سیاسی انتقام کے لیے بنائے گئے ہیں،نوازشریف نے جج کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ چار ریفرنسوں پر چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اگر چار ریفرنس چھ ماہ میں نمٹائیں گے تو ہر ریفرنس کے لیے ڈیڑھ ماہ ملے گا ہمیں فیئر ٹرائل کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے، جس کے بعد عدالت نے نواز شریف پر لندن فلیٹس العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں دوبارہ فرد جرم عائد کی ،اس سے قبل ان کی غیر موجودگی میں پیش ہونے والے نمائندے ظافر خان کے ذریعے نواز شریف پر فرد جرم عائد کی گئی تھی سماعت کے دوران فاضل جج محمد بشیر نے نواز شریف کی تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی عدالت نے نواز شریف پر باضابطہ فرد جرم کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد سماعت 15نومبر تک کے لیے ملتوی کردی ۔بدھ کی کارروائی کے باعث مریم نواز اور کیپٹن ر محمد صفدر کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں عائد فرد جرم میں ترمیم کی درخواست پر سماعت نہ ہوسکی، قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے لیے مری سے پنجاب ہاؤس پہنچے جہاں سے وہ پارٹی رہنماوں کے ہمراہ احتساب عدالت کے لیے روانہ ہوئے جب کہ اس موقع پر مریم نواز بھی ان کے ہمراہ تھیں،سابق وزیراعظم نوازشریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ر محمد صفدر کے ہمراہ قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئیسابق وزیراعظم کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس ایف جے سی میں اور اس کے اطراف سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے ۔پولیس ایف سی اور ایلیٹ فورس کے اہلکار تعینات ہیں جبکہ خواتین اہلکار بھی فرائض انجام دے رہی ہیں۔دریں اثناسابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے عدلیہ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے فیرٹرائل کے حق سے محروم رکھا گیا جو کہ میرا بنیادی حق تھا مجھے معلوم تھا کہ فیصلہ میرے خلاف ہی آئے گا، کیونکہ ججز کا بغض اور ان کا غصہ فیصلے میں سامنے آچکا ہے ججوں کی طرف سے جو الفاظ استعمال کیے گئے وہ تاریخ کا سیاہ باب بنیں گیبدھ کے روز نیب کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے عدلیہ کے فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ نظرثانی کا فیصلہ کبھی بھی میرے حق میں نہیں ائے گا کیونکہ یہ ججز صاحبان بغض اور غصے سے بھریبیٹھے ہیں، ان کا غصہ اور بغض ان کے الفاظ تاریخ کا سیاہ باب بنہیں گے، کیونکہ گزشتہ 70سال میں کئی سیاہ اوراق لکھے گئے یہ فیصلہ بھی سیاہ اوراق میں لکھا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہمیں فیر ٹرائل کے حق سے محروم کیا گیا میرے بنیادی حقوق سے انکار کیا گیا، ریفرنسز بدنیتی پر مبنی ہیں سیاسی انتقام پر بنائے گئے ہمارے بنیادی حقوق سلب کیے جارہے ہیں،ہمارے خلاف کارروائی سیاسی بنیادوں پر کی گئی مگر پھر بھی اس ٹرائل میں اپنا دفاع کروں گا، ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 6ماہ میں ریفرنسز پر فیصلے کا حکم دیا اس طرح تو ہر ریفرنس کے ٹرائل کے لیے ڈیڑھ مہینہ ملے گا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں