میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کچے کے ڈاکو سالانہ ایک ارب تاوان وصول کرتے ہیں،ایچ آر سی پی

کچے کے ڈاکو سالانہ ایک ارب تاوان وصول کرتے ہیں،ایچ آر سی پی

ویب ڈیسک
هفته, ۹ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی بی) نے جمعے کو اپنی ایک رپورٹ میں سندھ پولیس کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ صوبے کا شمالی حصہ اغوا برائے تاوان، غیرت کے نام پر قتل، مذہبی اقلیتوں کی جبری مذہب کی تبدیلی اور کچے کے ڈاکوؤں کا مرکز بن چکا ہے، اور اس علاقے میں اغوا برائے تاوان کے ذریعے سالانہ ایک ارب روپے بٹورے جاتے ہیں۔ ایچ آر سی پی کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ (شمالی سندھ: پائیدار حل کی تلاش) میں ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو کے حوالے سے بتایا گیا کہ 2022 کے دوران 300 افراد کو تاوان کی خاطر کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کیا۔ایس ایس پی گھوٹکی نے مزید بتایا کہ شمالی سندھ کے کچے میں موجود ڈاکو اغوا برائے تاوان کے ذریعے سالانہ ایک ارب روپے حاصل کرتے ہیں۔ یہ رپورٹ ایچ آر سی پی کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے گھوٹکی، میر پور ماتھیلو، کندھ کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ اور کراچی پولیس، صحافیوں، وکلا اورسماجی رہنماؤں سے انٹرویوز کر کے تیار کی ہے۔ایچ آر سی پی کے شریک چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شمالی سندھ میں امن کی بگڑتی صورت حال، اغوا برائے تاوان، مذہبی اقیلتوں کے خلاف مظالم، غیرت کے نام پر خواتین کے قتل اور دیگر واقعات کے بعد ایچ آر سی پی نے یہ فیکٹ فائنڈنگ کرانے کا سوچا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں