میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سائوتھ پولیس کی مجرمانہ سرگرمیاں جاری،تاجر کو اغواء کر کے تاوان وصول کرلیا

سائوتھ پولیس کی مجرمانہ سرگرمیاں جاری،تاجر کو اغواء کر کے تاوان وصول کرلیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۹ اگست ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

کراچی میں سائوتھ پولیس کے ہاتھوں اغوا برائے تاوان کے ایک اورکیس کا انکشاف ہوا ہے،4اہلکاروں نے تاجر کو اغوا کرکے ساڑھے 5 لاکھ روپے تاوان وصول کیا۔شہرقائدکے لوگ پہلے ہی ڈاکوئوں اور اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں روزانہ کی بنیاد پر لٹ رہے ہیں ،رہی سہی کسر پولیس اہلکاروں کی مجرمانہ سرگرمیوں نے پوری کردی ہے۔اس حوالے سے متاثرہ تاجرنے بتایاکہ کیس واپس لینے کیلئے اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے شدید دبائو ڈالا جارہا ہے، عدالتی حکم کے باوجود اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا۔ذرائع کے مطابق چاول کے تاجر حاجی شہزاد عباسی کو پولیس اہلکاروں کی جانب سے اغوا اور رشوت وصولی کے بعد رہائی ملی۔حاجی شہزاد عباسی نے ایک ویڈیو بیان میں اپنی روداد سنادی، متاثرہ تاجرحاجی شہزاد عباسی نے بتایا کہ گزشتہ ماہ 6جولائی کو قیوم آباد سی ایریا سے سادہ لباس اہلکاروں نے مجھے گاڑی سمیت اغوا کیا، قیوم آباد چوکی انچارج ملک ارشد، سابق ہیڈ محرر شبیر سمیت2 افراد نے مجھے اغوا کیا۔انہوں نے کہا کہ میں قیوم آباد ماما ہوٹل کے قریب گاڑی میں اپنے ایک ملازم کے ساتھ موجود تھا، اس دوران 4 مسلح افراد دروازہ کھول کر گاڑی میں بیٹھ گئے اور اسلحے کے زور پر مجھے قیوم آباد پولیس چوکی لے گئے۔متاثرہ تاجر کے مطابق مجھے اور میرے ملازم کو الگ الگ کمرے میں بند کردیا گیا،کئی گھنٹوں تک مار پیٹ کی پلاس سے انگوٹھے اور پیر کے ناخن نکالنے لگے، مجھ سے گاڑی کے کاغذات دکھانے کو کہا جو میں نے دکھا دیئے۔تاجر نے بتایا کہ مجھے برہنہ کرکے تشدد کیا جاتا رہا اور تاوان کیلئے 10 لاکھ روپے مانگے گئے اور مجھ سے سادہ کاغذات پر دستخط بھی لیے گئے، اہلکاروں نے کہا اگر کسی کو بتایا تو مقدمہ درج کردیا جائے گا۔حاجی شہزادعباسی نے کہاکہ اس وقت میرے پاس 55 ہزار روپے موجود تھے اور 5لاکھ روپے گھر سے منگوا کر دیئے، مجھے2پولیس اہلکار اپنے ہمراہ گھر کے قریب لائے، میں نے اہلیہ کو فون کرکے5لاکھ روپے گھر سے منگوائے۔بعد ازاں میں شکایت درج کرانے ڈیفنس تھانے گیا تو پولیس ٹال مٹول کرتی رہی، جناح اسپتال سے میڈیکل کروایا، انگلی میں فریکچر کی رپورٹ موجود ہے، تاجر نے بتایا کہ اس واقعے کی تصدیق میری گاڑی میں ٹریکر سے کی جاسکتی ہے۔تاجر نے کہا کہ پولیس افسران نے میری بات نہیں سنی تو میں عدالت چلا گیا، عدالت نے 22 اے کا آرڈر کیا لیکن پھر بھی پولیس ایف آئی آر درج نہیں کررہی، مجھے ایس ایچ او ڈیفنس سمیت متعدد افسران نے دبائو ڈالا کہ یہ کیس واپس لے لو۔ایس ایچ او ڈیفنس نے مجھے کہا کہ چوکی انچارج اعلی افسران کا خاص بندہ ہے،ہم مقدمہ نہیں کرسکتے، مجھے یہ پیشکش بھی کی گئی کہ آپ کی رقم واپس دلوا دیتا ہوں صرف آپ کیس واپس لے لو، ساتھ ہی مجھے بدنام زمانہ منشیات فروشوں سے بھی دھمکیاں دلوائی جارہی ہیں۔وزیراعلی سندھ اور آئی جی سے انصاف کامطالبہ کرتاہوں کہ ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، اغوا برائے تاوان میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں