نگراں وزیر اعظم پر مشاوت جاری، قومی اسمبلی، کابینہ تحلیل
شیئر کریں
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی توڑنے کی سمری پر دستخط کردیے، سمری صدر مملکت عارف علوی کو بھجوا دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سمری پر صدر مملکت کی طرف سے دستخط کرتے ہی اسمبلی ٹوٹ جائے گی، اس کے بعد آئین کے مطابق انتخابات 90 دن کے اندر ہوں گے۔اسمبلی ٹوٹتے ہی وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو جائے گی، تاہم وزیراعظم شہباز شریف نگراں وزیراعظم کی تعیناتی تک وزیراعظم رہیں گے۔ یہ اسمبلی پارلیمانی تاریخ کی پہلی اسمبلی تھی جس میں وقت کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب رہی۔13 اگست 2018ء کو شروع ہونے والی پاکستان کی 15ویں قومی اسمبلی نے ایک صدر، دو وزرائے اعظم، دو اسپیکرز اور دو ڈپٹی اسپیکرز منتخب کیے۔9 اگست کو اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان وزیراعظم شہباز شریف کئی دنوں سے مختلف تقریبات میں بھی کرتے آئے ہیں۔قومی اسمبلی میں الوادعی تقاریر بھی کی گئیں اور باہمی ملاقاتیں بھی قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے اپنے سٹاف اور اراکین اسمبلی سے بھی فرداً فرداً ملاقاتیں کیں۔وزیراعظم شہباز شریف نگراں وزیراعظم کے تقرر کے لیے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے کل ملیں گے۔پیپلز پارٹی نے نگراں وزیراعظم کے لیے سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی کا نام تجویز کردیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو ہوا وہ انتہا تھی، ریاست، فوج اور فوج کے سپہ سالار عاصم منیر کے خلاف سازش تھی، پاکستان کے ڈیفالٹ کر جانے کی دعائیں کرنے والوں کا مکروہ چہرہ بینقاب ہوا۔اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ انھوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کے عروج میں ان کی مخالفت کی، جب چیئرمین پی ٹی آئی ملک تباہ کرنے لگے تو ہم نے کردار ادا کیا ، اگر ہم نہ ہوتے تو ملک ڈیفالٹ کرجاتا۔