میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسری یونیورسٹی کے چانسلر کی گرفتاری، مزید انکشافات

اسری یونیورسٹی کے چانسلر کی گرفتاری، مزید انکشافات

ویب ڈیسک
منگل, ۹ اگست ۲۰۲۲

شیئر کریں

یف آئی آر ایک اعلیٰ پولیس افسر کی ہدایات پر کاٹی گئی، حمید اللہ قاضی کی گرفتاری سے قبل اسری ولیج میں ولی اللہ قاضی کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا گیا
ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کی ہٹڑی تھانے پر ہتھکڑیاں لگی فوٹو نکال کر سوشل میڈیا پر وائرل ،تعلیمی و عوامی حلقوں میں پولیس کی کارروائی پر شدید ردعمل
حیدرآباد (رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی /علی نواز) اسری یونیورسٹی کے چانسلر کی گرفتاری، مزید انکشافات، ایف آئی آر ایک اعلیٰ پولیس افسر کی ہدایات پر کاٹی گئی، حمید اللہ قاضی کی گرفتاری سے قبل اسری ولیج میں ولی اللہ قاضی کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا گیا، ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کی ہٹڑی تھانے پر ہتھکڑیاں لگی فوٹو نکال کر سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی، تعلیمی و عوامی حلقوں میں پولیس کی کارروائی پر شدید ردعمل، کارروائی کیلئے بڑی رقم کی ڈیل کی گئی، ذرائع، حیدرآباد میں اسری یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کی گرفتاری کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آ گئے ہیں، ذرائع کے مطابق ایف آئی آر داخل کرنے سمیت اسری یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی اور احمد ولی اللہ قاضی کو گرفتار کرنے والے پلان کیلئے پولیس کے ساتھ بھاری رقم میں ڈیل کی گئی تھی، ذرائع کے مطابق ایف آئی آر ایک اعلیٰ پولیس افسر کی ہدایات پر کاٹی گئی اور رینج کے اس اعلیٰ پولیس افسر کی ہدایات پر تمام کارروائی کی گئی، پولیس نے اسری یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کی گرفتاری سے قبل ہٹڑی بائے پاس پر اسری ولیج میں اسری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے دعویدار احمد ولی اللہ قاضی کے گھر پر چھاپہ مارا تاہم احمد ولی اللہ قاضی موجود نہیں تھے ، جس کے بعد پولیس نے مسلم سوسائٹی میں ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کے گھر پر چڑھائی کرکے ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کو گرفتار کیا، ایک اہم تعلیمی ادارے کے چانسلر کی گرفتاری پر تعلیمی و عوامی حلقوں میں شدید ردعمل کے بعد پولیس کو دوسرے دن ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کو عدالت میں پیش کرنا پڑا، عدالت میں پیشی سے قبل ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کی ہٹڑی تھانے پر ہتھکڑیاں لگی فوٹو نکال کر منظم انداز میں سوشل میڈیا پر وائرل کی گئیں، حیدرآباد میں ایک اہم تعلیمی ادارے کے چانسلر اور بیرون ممالک سے تعلیم یافتہ کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کی گرفتاری پر حیدرآباد پولیس پر سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے ہیں اور عوامی حلقوں میں پولیس کی ایسی کارروائی کی سخت مذمت کی جا رہی ہے ، 5 ماہ قبل اسری یونیورسٹی کے چانسلر نے ہیک کو خط لکھ کر آگاھ کیا تھا کہ یونیورسٹی کے چانسلر وہ اور وائس چانسلر احمد ولی اللہ قاضی ہیں لہذا تعلیمی اسناد پر ان کی دستخطوں کو ہی قبول کیا جائے ، حیرت انگیز طور پر اسری یونیورسٹی کے ایم ڈی اور اسری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے دعویدار ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری کے بیٹے کی مدعیت میں داخل ایف آئی آر میں چانسلر حمید اللہ قاضی کا نام بھی ڈالا گیا جو کہ ڈگریوں پر دستخطوں کے مجاز ہی نہیں ہیں جبکہ دفعات جو لگائی گئی ہیں وہ ایف آئی آر کے متن سے مناسبت ہی نہیں رکھتے ، ذرائع کے مطابق قاضی برادران کو حراسان کرنے کیلئے مبھم ایف آئی آر داخل کرکے کارروائی کی گئی، اس حوالے سے روزنامہ جرات کی جانب سے اسری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری اور ترجمان عرفان ہارون سے موقف لینے کیلئے متعدد بار کالز کی گئیں لیکن انہوں نے کوئی موقف نہیں دیا جبکہ پولیس افسران موقف دینے سے گریزاں ہیں. واضع رہے کہ اسری یونیورسٹی کے انتظامی معاملات پر دو گروپوں میں تنازع جاری ہے اور دونوں گروپوں نے ایک دوسرے پر عدالتوں میں کیس بھی دائر کئے ہوئے ہیں.


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں