فرانس بھارت کو مزید اپنے لڑاکے طیارے رافیل فراہم کرنے کے لیے تیار
شیئر کریں
فرانس بھارت کو مزید اپنے لڑاکے طیارے رافیل فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ اگرچہ بھارت کو اس ڈیل پر بدعنوانی اور اقربا پروری کے الزامات کا سامنا ہے تاہم فرانسیسی حکومت اس کے باوجود اس معاہدے پر قائم ہے۔بھارت خود کو درپیش جغرافیائی چیلنجز کے پیش نظر اپنی عمر رسیدہ فوج کو جدید اور مزید طاقت ور بنانے کے لیے ممکنہ اقدامات کر رہا ہے۔جرمن ریڈیوکے مطابق بھارت کو 26 طیارے مل چکے ہیں۔ بقیہ طیاروں کی رواں برس یعنی 2021 کے اواخر تک بھارت کو حوالگی متوقع ہے۔ تاہم 9.4 بلین ڈالر مالیت کا یہ معاہدہ بدعنوانی اور تعصب کے الزامات کی زد میں ہے۔قومی مالیاتی استغاثہ کے دفتر پی این ایف کے مطابق 2 جولائی کو فرانس نے بدعنوانی کے الزامات کی عدالتی تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔مودی کا 2015 کا معاہدہ بھارت کے متحدہ ترقی پسند اتحاد یو پی اے کے کمپنی داسو کے ساتھ معادے کے کئی سال بعد ہوا، جس کی قیادت اپوزیشن کانگریس پارٹی نے کی۔یہ مذاکرات دراصل 2012 میں بھارت کے میڈیم ملٹی رول کامبیٹ ایئر کرافٹ ایم ایم آر سی اے کے مقابلے میں اس فرانسیسی کمپنی کے فاتح قرار پانے کے بعد طے پایا تھا۔ اس کا مقصد بھارتی فوج کو 126 طیارے فراہم کرنا تھا۔تاہم یو پی اے اور داسو کے مابین نااتفاقی اس لیے پیدا ہو گئی کہ طے یہ پایا تھا کہ 108 طیارے بھارت میں سرکاری ایروناٹکس لمیٹڈ کمپنی ایچ اے ایل تیار کرے گی۔ داسو کو انڈین ایرو اسپیس کمپنی کو ٹیکنالوجی کی منتقلی اور اس پیچیدہ ٹیکنالوجی کے ساتھ کام کرنے کی بھارتی کمپنی کی صلاحیتوں پر شکوک و شبہات تھے۔ اس دوران مودی کا نیا معاہدہ، جس کی مالیت 7.8 بلین ڈالر ہے، کے بارے میں یہ رپورٹ کافی حد تک حیرت کا سبب بنی کہ اس کا حتمی معاہدہ طے پانے کے قریب ہے۔تاہم مودی اور اس وقت کے فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کے درمیان اپریل 2015 میں ہونے والی ملاقات کے بعد اعلان کیا گیا تھا کہ 36 رافیل جیٹ طیاروں کو اڑا کر فرانس سے بھارت پہنچایا جائے گا۔ جولائی 2015 میں 126 جیٹ طیاروں کا ایم ایم آر سی اے ٹینڈر ختم کر دیا گیا۔