بانی ایم کیو ایم و دیگر کو 15 لاکھ پاؤنڈ ٹیکس ادا کرنیکا حکم
شیئر کریں
ابرطانیہ کے محکمہ ٹیکس اور ایم کیو ایم لندن کے مابین 15لاکھ پائونڈ ٹیکس کی عدم ادائیگی سے متعلق تنازعہ میں برطانیہ کے محکمہ ٹیکس نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین اور ان کے ساتھیوں کے خلاف فیصلہ دید یا ہے جس پر ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر مصطفی عزیزآبادی نے ایم کیو ایم اور بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی مالی مشکلات سے متعلق ایک تفصیلی بیان دیا ہے جبکہ دوسری جانب ایم کیو ایم کے بانی کے دور میں ایم کیو ایم کے ان کارکنوں کو جنہیں بانی ایم کیو ایم نے اہم حکومتی عہدے دیئے تھے وہ آج کروڑ اور ارب پتی بنے ہوئے ہیں اور ان کے کاروبار اور جائیدادیں دنیا کے مختلف ممالک میں ہیں تفصیلات کے مطابق مصطفی عزیزآبادی نے اپنے ٹوئیٹ میں اس خبر کو منسلک کیا ہے جس میں برطانیہ کے محکمہ ٹیکس نے ان کے خلاف فیصلہ دیا ہے مصطفی عزیزآبادی کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے پاکستان کے ساتھ ساتھ برطانیہ میں بھی بانی متحدہ الطاف حسین کو دبائو میں لانے اور مشکلات سے دوچار کرنے کے لئے مختلف مقدمات اور طرح طرح کے طریقے اختیار کئے جا رہے ہیں لیکن الطاف حسین کا کل بھی یہ عزم تھا اور آج بھی ہے کہ تمام تر مقدمات اور مصائب و مشکلات کے باوجود میں اپنی قوم اور تحریک کو نہیں چھوڑوں گا اور اپنے اصولوں پر سودے بازی نہیں کروں گا چاہے مجھ پر کیسی ہی مشکلات کیوں نہ آئیں چاہے میری جان ہی کیوں نہ چلی جائے مصطفی عزیزآبادی نے کہا کہ میں بحیثیت کنوینر کارکنوں سے گزارش کروں گا کہ اس صورتحال کو دیکھیں کہ الطاف حسین کل بھی ڈٹے ہوئے تھے اور آج بھی ڈٹے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ کارکنان بانی متحدہ کے ہاتھ مضبوط کریں اور ان کی قیادت میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں دوسری جانب سوشل میڈیا میں ایم کیو ایم کے ان 25 ارب پتی رہنمائوں کی فہرست کی خبر چل رہی ہے جنہوں نے ایم کیو ایم سے فائدہ اٹھایا جن میں مندرجہ ذیل رہنما شامل ہیں عامر خان، خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر، بابر غوری، ڈاکٹر عشرت العباد، فیصل سبزواری، خواجہ اظہار الحسن، رئوف صدیقی، فارو ستار، عادل صدیقی مرحوم، شمیم صدیقی، وسیم آفتاب، فیروز بنگالی، ڈٓکٹر صغیر احمد، حیدرعباس رضوی، کنو رنویدجمیل، جاوید حنیف، عامر چشتی، امین الحق، صادق افتخار، سہیل مشہدی، نیئررضا، معید انور، اسامہ قادری، مصطفی کمال اور انیس قائم خانی شامل ہیں۔