میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
6سرکاری ہائیڈرنٹس کے ٹھیکے میںتوسیع تاخیر کا شکار

6سرکاری ہائیڈرنٹس کے ٹھیکے میںتوسیع تاخیر کا شکار

ویب ڈیسک
جمعرات, ۹ جولائی ۲۰۲۰

شیئر کریں

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے 6سرکاری ہائٹنڈرنٹس کی دو سال ٹھیکہ پر دینے کی تیاری شروع کردی گئی ،شرائط نرم ہونے پر سو سے ذائد کنٹریکٹر فروموں نے درخواستیںحاصل کرلیا ہے، ہائٹنڈرنٹس میں رشوت ، کمیشن اور کیک بیک لاکھوں کروڑ روپے سے بڑھ کر اربوں میں پہنچ گئی ہے ، سپریم کورٹ کی ہدایت پر پہلی بار نومبر 2017ء میںہائنڈرنٹس کا ٹھیکہ ایک ارب 74کروڑ روپے میں دیا گیا تھا جس میں واٹر بورڈ کے کرپٹ عناصر نے اس کی معیاد ایک سال دو ارب روپے کیک بیک لیکر بڑھ دی ،گذشتہ ٹھیکہ میں74درخواستیں جمع ہوئی تھی لیکن کٹری شرائط کے باعث صرف 18فرم ہی کولیفائی کرسکی اور مالی پوزیشن مستحکم رکھنے والے کنٹریکٹ فرم میں جانچ پڑتال کے بعد چھ فرموںکوکنٹر یکٹ دیدیا گیا تھانئے کنٹریکٹ پر شرائط سخت نہ ہونے پر اب تک 124فرموں نے درخواستیں حاصل کی، جن میں موجودہ کنٹریکٹر ز نے کئی ناموں پر درخواستیں وصول کرچکے ہیںگذشتہ ٹھیکہ میں 40ٹینکرز رکھنے والے کنٹریکٹرز پرشرائط عائد کی گئی تھی، موجودہ کنٹریکٹ میں معیاد 730مقرر کیا گیا ہے، موجود کنٹریکٹر کی درخواستیں اور پیشکش میں بعض شرائط عائد نہیں کی گئی ہے ہائنڈرنٹس سیل کا کہنا تھاکہ ہائنڈرنٹس کا کنٹریکٹ دوسال کی معیاد یعنی730یوم کے خواہش مند کنٹریکٹرز،فرم دو سال ہاٹنڈرنٹس چلانے کا تجربہ رکھتا ہو، انکم ٹیکس رجسٹریشن، سیلز ٹیکس،سندھ ریوینو بورڈکا رجسٹریشن کا حامل ہو،رجسٹرڈ ٹینکرز کی ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی کمرشل لائنس یافتہ کا حامل ہواور گاڑیوںکی موٹر وہکل کافٹنس سرٹیفکٹ اور روڈ پرمٹ کے بغیر نااہل تصور کیا جائے گا،ٹیکنکل پیشکش بولی دہندگان کوبڈ پرائس کے مطابق باقیماندہ بڈ سیکورٹی کے ساتھوفکسڈ سربمہر لفافے فنانشنل پیشکش جمع کرانا ہوگا، ٹیکنکل اور فنانشنل بڈالگ الگ جمع کیا جائے گا،کمیٹی کے سربراہ آفتاب چانڈیو، سپرٹنڈنٹ انجینئر جنوب ضلع بی ہے جن کا پہلا اجلاس بروز جمعرات 9جولائی 2020ء کو منعقد ہوگاہائنڈرنٹس سیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ 20جولائی 2020ء ہائنڈرنٹس کی نیلامی کی اخری تاریخ مقرر کی گئی جس کے بعد پہلے مراحل میں ٹیکنکل بڈ 21جولائی 2020ء کو اوپن کردیا جائے گااور کامیاب ہونے والے کنٹریکٹر ز کو ایک کروڑ روپے فنانشنل بڈمیں حصے لینے میں جمع کرانی ہوگئی،اکثریت کنٹریکٹرز کی درخواستوںکو ٹیکنکل گرونڈ پر مستر د کیئے جانے کی توقع ہے، ہائنڈرنٹس سیل نے یہ بھی بتایا کہ لازم ہے کہ کنٹریکٹر پیشکش میںاپنا مکمل اور درست موجودہ ڈاک کا پتہ اور رابط نمبرصاف صاف اندرج کریںگے نرخ الفاظ اور ہندسو ں دونوں میںالگ الگ درج کریں نامکمل ٹینڈرکسی بھی صورت میںقابل قبول نہیںہوں گے اور نہ ہی اس کو ٹینڈر میں شامل کیا جائیگاغیر سربمہر شدہ بولیوں پر توجہ نہیں دی جائے گی،متذکررہ بالا ڈیڈ لائن کے بعد ٹینڈر وصول نہیںکیا جائے گااورپروکیومنٹ کمیٹی واٹر بورڈ مندرجات بمطابق واٹر بورڈ کوئی یا تمام ٹینڈرز نیلام عام قبول یا مستر دکرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے محمدمقبول ارشد ، ایگز یکٹو انجینئر ہائٹنڈ رنٹ سیل واٹر بورڈکی نگرانی میں ہائنڈرنٹس کی درخواستوں کو محفوظ بنانے کئے کنٹنربکس کو سیل کردیا گیا ہے، واضح رہے کہ کراچی کے چھ ہاٹنڈرنٹس کا ٹھیکہ دو ارب روپے رشوت،کمیشن، کیک بیک وصول کرکے توسیع دے دیا گیا ہے،ٹینڈر کی تیاری میں تاخیر پر تاخیر کی گئی اور ٹینڈر نہ ہونے کے باعث اس سال بھی موجودہ کنٹریکٹرزکوغیر قانونی ٹھیکہ میں غیر اعلانیہ توسیع کردی گئی اور یہ نومبر 2020ء تک جاری رہنے کا امکان ہے، ٹینکر ایسوسی ایشن کے عبدالقادر خان کا الزام لگایا گیا ہے، کراچی واٹر ٹینکر ایسوسی ایشن کا سرکاری ہائنڈرنٹس کی ٹینڈرنہ ہونے کی اصل وجہ سامنے آگئی ہے اور اربوںروپے بندر بانٹ اور کمیشن لیکر واٹر بورڈ کے علاوہ سندھ حکومت نے بھی خاموشی اختیار کررکھا ہے انہوں نے غیرقانونی چلنے والے ٹرالہ ٹینکر ز پر پابندی لگانے اور غیر قانونی ٹھیکہ پر توسیع دینے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے چھ سرکاری ہائنڈرنٹس کی نیلامی کے ذریعہ دوسال کے لئے ٹھیکہ پر دیا تھا جس کے مدت 17نومبر 2019ء ختم ہوچکی ہے اور ہائنڈرنٹس کا کاروبار غیر قانونی طور پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے انتظامیہ حصہ بن گئی ہیں اب تک ہائنڈرنٹس کی نیلامی کے لئے قواعہ وضابط اور سپرا قانون 2010کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہائنڈرنٹس کا سرکاری طور پر کنٹرول میں نہیں لیا گیا نہ اس کو قانون کے تحت عملدآمد پر کوئی افسر تیارہے، ہائنڈرٹنس سے جوڑے ہر افسر اور ملازمین کو لاکھوں نہیں کروڑ روپے رشوت، کمیشن ملنے کے باعث خاموشی اختیار کررکھا ہے جس کے نتیجے میں ہائنڈرٹنس کا غیرقانونی کاروبار جاری ہے،دلچسپ امر یہ ہے کہ ہائنڈرنٹس کے انچارچ تابس رضا نے کمائی کے اس دھندے میں صفورا ہائنڈرنٹ پر اپنے سگے بھائی نازش رضا، نیپا ہائنڈرنٹ پر بھانجا عزیر رضا اور دیگر ہائنڈرنٹ پر اپنے قریبی اور ذاتی دوستوں کے ذریعہ کنٹرول کررہے ہیں،یک سرکاری رپورٹ کے مطابق ایک ہائنڈریٹ4سے 8کروڑ گیلن پانی یومیہ ٹینکرز کے ذریعہ فروخت کیا جارہا ہے، پانی کو فروخت کرکے اپنی آمدنی کو بڑھارہے ہیں،جبکہ واٹر بورڈ کی ٹیکس ریکوری پانی کے فروخت سے اب بھی ماہانہ 12سے 15کروڑروپے بتائی جاتی ہے، ان میں نیپا چورنگی ضلع شرقی کو نبی داد کی کمپنی جی این بردارز،سخی حسن ضلع وسطی شیر محمد کی کمپنی قاسم رضا اینڈکمپنی، کرش پلانٹ منگھوپیر ضلع غربی حسن نبی کی کمپنی محمدعلی واٹر ٹینکر، صفورا چورنگی ضلع ملیر ملک جیند کی کمپنی ایچ ٹو او، لانڈھی ضلع کورنگی احمد طارق کی کمپنی ایس اے طارق،شیر پاؤ ضلع جنوبی نیاز خان سفاری ٹرانسپورٹ اینڈ کمپنی،ہائنڈرٹنس کے منافع بخش کاروبارمیں سیاسی،سرکاری افسران دیگر بااثرشخصیات کی سپرپرستی حاصل ہے، جس کے باعث بعض سنگین خلاف ورزی کے باوجود گذشتہ ڈھائی سال میں ایک ہائنڈرٹنس کے خلاف نہ معطل کیا نہ جرمانہ عائد کیا گیااور نہ کنٹریکٹ قانون کی خلاف ورزی پر صرف زبانی نوٹس لیا، نیب کراچی نے بھی ہائنڈرٹنس کے کئی ہفتہ چھاپے مارکارروائی کے دوران تمام ملازمین کے آثاثہ کی چھابین اور سنگین خلاف ورزی پر اپنا حصہ وصول کرکے خاموشی اختیار کرنے کا الزام بھی عائد کیا جاتا رہاہے۔ ،چیئرمین بورڈ ناصرحسین شاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسداللہ خان سمیت دیگر افسران کاہائنڈرٹنس کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے،ہائنڈرٹنس مافیا سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں سرکاری چھ ہارئنڈٹنس کے علاوہ نیشنل ہاجسٹک سیل،ڈپٹی کمشنر غربی کی نگرانی میں بلدیہ ٹاون اور 96غیر قانونی ہائنڈرٹنس بھی شہر میں کے گھناونے کاروبار،پانی کی خرید و فروخت بھی جاری ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں