میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پمپنگ اسٹیشن پر پانی میں کلورین کی جگہ فنائل کی ملاوٹ الزام انتظامیہ نے رد کردیا

پمپنگ اسٹیشن پر پانی میں کلورین کی جگہ فنائل کی ملاوٹ الزام انتظامیہ نے رد کردیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۹ جون ۲۰۲۳

شیئر کریں

کراچی(رپورٹ: جوہر مجید شاہ)محکمہ فراہمی و نکاسی آب مختلف پمپنگ اسٹیشن پر پانی میں کلورین کی جگہ فنائل کی ملاوٹ اور بڑا بجٹ ٹھکانے لگانے کا سنگین الزام انتظامیہ نے رد کردیا، منیجنگ ڈائریکٹر و چیف ایگزیکٹو آفیسر صلاح الدین نے ایکشن لیتے ہوئے نو منتخب سی بی اے کے جوائنٹ انچارج محمد ایوب کو فوری طور پر معطل کردیا، معطلی کے ساتھ انکی جانب سے محکمے پر لگائے جانے والے سنگین الزامات جن سے نہ صرف محکمے کی ساخت کو شدید دھچکا پہنچا بلکہ شہریوں میں بھی خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوئی سے متعلق جواب طلب کرلیا۔ واضح رہے کہ محمد ایوب نے ایل ایس آر پلانٹ پر کلورین کی جگہ فنائل کی ملاوٹ سے متعلق مقامی چینل کو آگاہ کیا تھا، جبکہ دوسری جانب نووارد سی بی اے کے ایک ارشاد نامی ذمہ دار نے بھی ایسا ہی دعویٰ کیا تھا کہ کروڑوں کا بجٹ ٹھکانے لگانے کیساتھ انسانی جانوں سے کھلواڑ کیا جارہا ہے، ان سنگین نوعیت کے الزامات کے بعد محکمہ فراہمی و نکاسی آب کے 2بڑے مرکزی کرداروں کیساتھ پوری انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی تھی اور انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ خبر کے نشر ہونے کے بعد سندھ حکومت کے بڑے کھلاڑیوں نے بھی فوری طور پر مکمل رپورٹ طلب کر لی تھی، اس حوالے سے کہا جارہا ہے مکمل تحقیقات کے بعد ایم ڈی و سی ای او محکمہ فراہمی و نکاسی آب صلاح الدین نے ایک لیٹر جاری کیا جس کا نمبر K&wssb/Dp/DDhr/1304کے تحت محمد ایوب گریڈ 6ایمپلائی نمبر (023354_4)کو فوری طور پر اپنے عہدے سے معطل کردیا۔ اس حوالے سے مذکورہ سی بی اے ذمہ داران نے دعویٰ کیا تھا کہ کئی سال سے کلورین کی مد میں مختص کیا جانے والا کروڑوں کا بجٹ ٹھکانے لگایا جارہا ہے اور شہریوں کو زہر آلود پانی فراہم کیا جارہا ہے مذکورہ خطرناک اور جان لیوا کھیل مختلف پمپنگ اسٹیشنز پر کلورین کی جگہ فنائل کی ملاوٹ کیساتھ رچایا اور کھیلا جارہا ہے مذکورہ ہوشربا انکشافات کے بعد نہ صرف ادارہ فراہمی و نکاسی آب کی انتظامیہ کے ہوش اڑ گئے تھے بلکہ انھیں ہوش میں لانے والوں سندھ حکومت کے بڑے کھلاڑیوں کے بھی پیروں تلے زمین کھسک گئی تھی اس ہوشربا انکشافات کے بعد ذرائع بتاتے ہیں کہ محکمہ جاتی سطح پر بھی تحقیقات کی گئیں، مگر اس دعویٰ کی حقیقت سے تاحال پردہ نہ اٹھ سکا۔ ادھر شہر میں بڑھتے ہوئے نگلیریا کے سائے بھی شہریوں میں خوف کا باعث ہیں۔ ادھر سندھ حکومت کے بڑے تیر انداز شرجیل انعام میمن نے بھی نمازیوں کو ناک میں پانی ڈالنے سے روک دیا اور عالموں کا فتویٰ بھی سنا ڈالا ایک خوف نگلیریا تو دوسرا خوف فنائل کا زہر شہریوں کیلئے الارمنگ صورتحال ہوگئی، دیکھنا یہ ہے کہ سی بی اے اپنے مبینہ طور پر کئے گئے انکشافات کو ثابت کرتی ہے یا پھر واٹر بورڈ کی انتظامیہ سرخرو ہوتی ہے شہری اس حساس معاملے پر صحیح اور غلط کے علواہ پس پردہ حقائق سے پردہ اٹھنے کا بے چینی سے انتظار کررہے ہیں، جبکہ محکمہ جاتی اور سندھ حکومت کے سربراہان کو بھی اس حساس معاملے پر لب کشائی کرنی چاہے اور ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں