میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان کاامریکاکوفوجی اڈے دینے سے صاف انکار

پاکستان کاامریکاکوفوجی اڈے دینے سے صاف انکار

ویب ڈیسک
بدھ, ۹ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

امریکا نے خطے میں فوجی بیس کے لیے پاکستان پر توجہ مرکوز کر رکھی ہوئی ہے حالانکہ چند امریکی عہدیداروں کا خیال ہے کہ یہ مذاکرات فی الوقت تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ اڈوں کا تو سوال ہی نہیں، فوجی اڈوں کی تلاش امریکا کی خواہش اور تلاش ہوسکتی ہے لیکن ہم نے اپنا مفاد دیکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو بریفنگ میں کہہ چکا ہوں کہ ہمارا کوئی ایسا ارادہ نہیں، چاہتے ہیں کہ فوجی انخلا کے ساتھ امن عمل بھی آگے بڑھے، ہم افغانستان میں امن و استحکام کے خواہش مند ہیں۔ادھرامریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے نے اس سے قبل بھی شدت پسندوں کے خلاف ڈرون حملے شروع کرنے کے لیے پاکستان میں ایک بیس کا استعمال کیا تھا، تاہم ‘2011 میں انہیں اس سہولت سے نکال دیا گیا تھاجب پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات خراب ہوئے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ چند امریکی عہدیداروں نے اخبار کو بتایا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات ابھی تعطل کا شکار ہوچکے ہیں، دیگر نے کہا کہ یہ آپشن اب بھی ٹیبل پر ہے اور معاہدہ ممکن ہے۔سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم جے برنز نے حال ہی میں پاکستانی فوج کے سربراہ اور انٹر سروسز انٹلی جنس کے ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ سے ملاقات کے لیے اسلام آباد کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن کی بھی پاکستانی فوج کے سربراہ سے افغانستان میں مستقبل میں امریکی آپریشنز کے لیے ان کی مدد حاصل کرنے کے بارے میں متعدد بار ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں۔اس رپورٹ میں کہا گیا ولیم جے برنز نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران بیس کا مسئلہ نہیں اٹھایا کیونکہ اس دورے میں انسداد دہشت گردی کے وسیع تعاون پر توجہ دی گئی تھی، تاہم ‘امریکی وزیر دفاع کے کچھ مباحثے زیادہ براہ راست رہے ہیں۔امریکا کو اڈہ دینے میں پاکستان کی ہچکچاہٹ کا تجزیہ کرتے ہوئے رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ اسلام آباد حکومت کی جانب سے پاکستان کی کسی بھی بیس کو طالبان کے خلاف امریکی حملوں کے لیے استعمال کرنے کے لیے دستخط کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔اس حوالے سے امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہاہے کہ امریکی فوجی و ہوائی اڈوں کے حوالے سے گفتگو کی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔مذکورہ گفتگو صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی جاری ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں جیک سلیوان نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سفارتی، دفاعی اور انٹیلی جنس کی سطح پر گفتگو ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ گفتگو صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی جاری ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں