جولائی ‘ اگست میں کورونامریضوں کی تعداد عروج پر ہوگی‘ وزیراعظم
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو آئندہ ایک بڑے مشکل وقت سے گزرنا پڑے گا،پاکستان میں کورونا وائرس کی بلند ترین سطح جولائی کے آخر یا اگست میں آئے گی ، لاک ڈائون کا مطلب کورونا وائرس کے پھیلائو میں کمی ہے، لاک ڈائون سے کورونا وائرس ختم نہیں ہوگا پوری دنیا میں ایس او پیز پر عمل کیا جارہا ہے دیہاڑی دار اور غریب طبقے کی مشکلات کا ہمیں احساس ہے اور ان ہی کی وجہ سے ہماری کوشش ہے کہ ہمارے ملک میں معیشت کا پہیہ بھی چلتا رہے اور ایس او پیز پر عمل کرکے کورونا کے پھیلائو میں کمی بھی ہوتی رہے۔ اسلام آباد میں کورونا کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ کورونا وائرس پر ہماری روزانہ کی بنیاد پر میٹنگز ہوتی ہیں ۔ جس میں کورونا کی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ پاکستان میں وائرس کس طرف جارہی ہے کتنی اموات ہورہی ہیں ہسپتالوں میں کتنے بیڈز رہ گئے ہیں۔ وینٹی لیٹر پر کتنے مریض ہیں کتنے نئے کیسز کا اضافہ ہورہا ہے اب ہم سب پر منحصر ہے کہ اگر ہم سب احتیاط کرلیں تو پاکستان اس تباہی سے نہیں گزرے گا جتنی دیگر ممالک میں آئی ہے اس میں امیر ترین ممالک بھی شامل ہیں اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو آئندہ ایک بڑے مشکل وقت سے گزرنا پڑے گا ۔ لاک ڈائون کا مقصد وائرس کے پھیلائو کو کم کرنا ہے تاہم لاک ڈائون سے کورونا کبھی ختم نہیں ہوتا، لاک ڈائون سے دیہاڑی دار طبقہ اور مزدور افراد مشکل وقت سے گزرتے ہیں۔ بیروزگاری کی انتہا ہے۔ دیہاڑی داروں کے گھروں میں بھوک و افلاس ہوجاتی ہے مگر ہم نے صورتحال سے احسن طریقے سے نمٹا جس کی وجہ سے لوگوں کو ان مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا جن کا دیگر ممالک کے لوگوں کو سامنا کرنا پڑا۔ اب امیر ترین ملکوں نے بھی لاک ڈائون ختم کردیا ہے کہ زیادہ دیر لاک ڈائون کوئی امیر سے امیر ملک بھی برداشت نہیں کرسکتا اور لاک ڈائون مسئلے کا حل نہیں ہے۔ لاک ڈائون سے میعشت پر منفی اثرات پڑتے ہیں بیروزگاری اور غربت بڑھ جاتی ہے ۔ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک جہاں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ کورونا سے مرچکے ہیں اب امریکہ نے بھی ایس او پیز کے ساتھ لاک ڈائون ختم کردیا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہماری یہ جدوجہد ہے کہ کورونا آہستہ پھیلے تیزی سے نہ پھیلے ہمیں یہ معلوم ہے کہ کورونا نے پھیلتا ہے ہمیں علم ہے کہ دنیا میں کورونا پھیلتی ہوئی عروج پر جاتی ہے اور پھر نیچے آنا شروع ہو جاتی ہے ہماری یہ کوشش رہی ہے کہ کورونا تیزی سے نہیں آہستہ آہستہ اوپر جائے تاکہ ہمارے ہسپتالوں پر دبائو نہ بڑھے۔ پہلے لاک ڈائون کی کوشش تھی اب ایس او پیز پر عملدرآمد کی کوشش ہے تاکہ کورونا تیزی سے نہ پھیلے اگر ہم ایس او پیز پر عمل کریں گے تو اس کو مینیج کرلیں گے ۔ ہمارے خیال میں پاکستان میں کورونا وائرس کی بلند ترین سطح جولائی کے آخر یا اگست میں آئے گی پوری دنیا میں ایس او پیز پرعمل کیا جارہا ہے لہذا میں اپنی عوام سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ حفاظتی تدابیر ایس او پیز کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں کاروبار اور مزدوری مجبوری ہے مگر ایس او پیز ہی واحد راستہ ہے جس پر چل کر ہم اس وائرس سے بچ سکتے ہیں۔