بانی ایم کیوایم کی گرفتاری متوقع، کھیل آخری مرحلے میں داخل
شیئر کریں
ہر دور میں اسلحہ کے زور پر ارکان پارلیمنٹ کے ذریعہ اقتدار کے ایوانوں پر اپنا رعب جما نے والے بانی ایم کیوایم ایسی جال میں پھنسے ہیں کہ ان کا نکلنا محال ہو گیا
ایف آئی اے کی ایک ٹیم انٹر پول کے پاس یہ سارے ثبوت لے کر جاچکی ہے اور چند روز میں بانی ایم کیوایم کی گرفتاری کی خبر آنے والی ہے
الیاس احمد
کوئی سوچ سکتاتھا کہ کبھی بانی ایم کیوایم کے بیانات میڈیا میں شائع اور نشر نہیں ہوں گے۔ انہیں عزیز آباد جیسے علاقے میں کوئی جلسہ کرکے غدار کہے گا؟ اور پھر کوئی ردعمل بھی نہیں آئے گا؟ مگر اب یہ سب ہو رہا ہے اور یہ سب کراچی کے شہری اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ۔بانی ایم کیوایم کے پاس بندوق باز اور سیاسی کارکن تھے، بندوق باز کراچی میں اسلحہ کے زور پر مختلف علاقوں کو یرغمال بناتے تھے اور سیاسی رہنما اس کے برعکس شام غریباں پڑھ کر خود کو معصوم اور مظلوم ثابت کرتے تھے لیکن فطرت کا اصول سامنے آیا اور بانی ایم کیوایم آج وہی کاٹ رہے ہیں جو انہوں نے بویا تھا، آج ان کی تقریر سننے والا کوئی نہیں ۔آج ان کے لیے بے زبان کارکن اور عوام گھنٹوں زمین پر بیٹھتے دیکھنے کو نہیں مل رہے ۔ ہر دور میں اسلحہ کے زور پر ارکان پارلیمنٹ کے ذریعہ اقتدار کے ایوانوں پر اپنا رعب جما نے والے بانی ایم کیوایم اب ایسی جال میں پھنس گئے ہیں کہ ان کا نکلنا محال ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں وہ برطانیہ سے اس لیے فی الحال بچ گئے ہیں کیونکہ ان معاملات میں بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا کردار سامنے آیا تھا۔ محمد انور اور طارق میر نے تحریری طور پر اعتراف کیا تھا کہ وہ کھلے عام ’’را‘‘ کے افسران کے ساتھ ملتے تھے اور ان سے فنڈز لیتے رہے۔ جس کے بعد برطانوی اداروں نے نظریہ ضرورت اور اپنے ملک کے مفادات کے پیش نظر دونوں مقدمات سے بانی ایم کیوایم کو بری کر دیا۔ اس وقت تو بانی ایم کیوایم خوش ہوئے تھے لیکن وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جو کوششیں شروع کی تھیں وہ رنگ لائیں بلآخر بانی ایم کیوایم کے خلاف کیس تیار ہوگیا اور انٹرنیشنل پولیس (انٹر پول) دیگر مقدمات پر اتنا غور نہیں کیا جتنا کے ای ایس سی کے مینجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد کے قتل کیس پر کیا۔ ان کو جب اس کیس کی تفصیلات بتائی گئیں تو ان کے رونگھٹے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے تین چار نشستیں کیں اور اس کیس کی بریفنگ لی اور ثبوت حاصل کیے اور بات یہیں ختم کی کہ اگر صولت مرزا اور منہاج قاضی کسی عدالت میں اعترافی بیانات میں بانی ایم کیوایم کو شریک ملزم قرار دے چکے ہیں اور کسی عدالت نے اگر بانی ایم کیوایم کو مفرور قرار دیا ہے تو پھر فوری طور پر بانی ایم کیوایم کو گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔ بس پھر وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے حرکت میں آگئے۔ حکومت سندھ سے رابطہ کیا، حکومت سندھ نے آئی جی سندھ پولیس کے ذریعہ عدالتوں سے منہاج قاضی اور صولت مرزا کے اعترافی بیانات کی کاپیاں لیں۔ 22 اگست 2016 کو بانی ایم کیوایم کی تقریر پر دو ایف آئی آرز کی کاپیاں اور دونوں ایف آئی آرز میں بانی ایم کیوایم کو مفرور قرار دینے کی کاپیاں لے کر وفاقی وزارت داخلہ کو ارسال کر دی گئیں۔ محکمہ داخلہ سندھ نے یہ تفصیلات وفاقی وزارت داخلہ کو ارسال کر دی ہیں جس کے بعد اب وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے نے انٹرپول سے رابطہ کر لیا ہے اور ان کو یہ دستاویزات فراہم کر دی ہیں۔ اب آئندہ چند روز میں بانی ایم کیوایم کی گرفتاری متوقع ہے ۔ملک شاہد حامد کے خاندان نے جس طرح دلیری اور ثابت قدمی سے اس کیس کو لڑا اس پر انہیں خراج تحسین پیش کیا جائے تو کم نہیں ہوگا کیونکہ ملک شاہد حامد کی اہلیہ بیگم شہناز حامد اور ان کے بیٹے عمر شاہد نے جس طرح فولاد کی دیوار بن کر اس کیس میں دھمکیوں اور دیگر اقدامات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ بلآخر ان کی کوششوں کے باعث صولت مرزا 16 سال بعد پھانسی کے پھندے پر چڑھ گیا اور پھانسی سے قبل صولت مرزا نے جو اعترافی وڈیو بیان دیا وہ بھی تاریخ کا حصہ بن گیا ہے۔ صولت مرزا جاتے جاتے سارے رازوں سے پردہ اٹھا گیا۔ اور پھر ملک شاہد حامد کے خاندان کی کوششوں اور دعائوں کے بدولت 16 سال بعد منہاج قاضی بھی گرفتار ہوگیا ،اس نے بھی عدالت میں اعتراف جرم کرلیا اور کہا کہ ان کو بانی ایم کیوایم نے حکم دیا تھا کہ ملک شاہد حامد کو راستے سے ہٹایا جائے ،تبھی اس نے صولت مرزا اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کی اور پھر وہ سیکٹر انچارج بنے، ٹارگٹ کلنگ کی ٹیموں کے سربراہ بنے اور پھر نائن زیرو کے انچارج بھی بنے۔ اب ایف آئی اے کی ایک ٹیم انٹر پول کے پاس یہ سارے ثبوت لے کر جاچکی ہے اور چند روز میں بانی ایم کیوایم کی گرفتاری کی خبر آنے والی ہے۔