گیٹز خام مال کے ساتھ ادویات کے نام اور فارمولوں میں بھی ہیر پھیر میں ملوث
شیئر کریں
(جرأت انوسٹی گیشن سیل) گیٹز فارما کی جعل سازیوں کا سلسلہ کچھ نیا نہیں ہے یہ کمپنی اپنے قیام سے لے کر آج تک محکمہ صحت، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو اپنے ماتحت اور وفاقی اور صوبائی ڈرگ انسپکٹرز کو اپنا زر خرید غلام سمجھتی رہی ہے۔ یہ کمپنی خود کو پاکستان میں ادویہ سازی کے لیے لاگو تمام قوانین سے ماروا سمجھتی ہے۔ ایک طرف تو یہ کمپنی ادویات کے خام مال کی ہیر پھیر کرکے کمائے گئے کالے دھن کو اوور پرائسنگ کرکے بیرون ملک موجود بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرتی ہے تو دوسری جانب یہ کمپنی جب دل چاہے اپنی ادویات کے نام اور یہاں تک کہ فارمولے بھی تبدیل کردیتی ہے۔
ادویہ ساز کمپنیوں میں ’ڈان‘ کی حیثیت رکھنے والی گیٹز نے انتہائی مہلک بیماری کے علاج کے انجکشن کا موثر جُز ہی تبدیل کردیا
ایک پرانی کہاوت ہے کہ چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہ جائے، اس کہاوت کی عملی شکل منی لانڈرنگ، بین الاقوامی طبی اداروں سے جعلی سرٹیفکیشن اورماحولیاتی قوانین کی بدترین خلاف ورزی کرنے والی دواساز کمپنی گیٹز فارما ہے۔ مذکورہ کمپنی کے کالے کرتوتوں کا پردہ تو انہی صفحات پر کئی اقساط پر مشتمل رپورٹ میں کیا جاچکا ہے، لیکن اس کمپنی کے غیر قانونی کاموں کے انکشافات کا سلسلہ ہے کہ رُکنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ جرأت تحقیقاتی سیل کو موصول ہونے والی نئی دستاویزات کے مندرجات گیٹز فارما کی انسان دشمنی اور سفاکیت کا پردہ چاک کرنے کے لیے کافی ہے۔ ادویہ ساز کمپنیوں میں ’ڈان‘ کی حیثیت رکھنے والی گیٹز فارما نے ڈرگ ایکٹ 1976کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ایک انتہائی مہلک بیماری کے علاج میں استعمال ہونے والے انجکشن کے موثر جُز کو ہی تبدیل کردیا۔وزارت صحت کے سیکریٹری رجسٹریشن بورڈ نے بیس جنوری2003کوگیٹز فارما کو ایک خط نمبرF.No 3-8/2002 R-U(M-176)) کے ذریعے مذکورہ انجکشن کی سورس تبدیل کرنے پر جواب د ہی کی، لیکن طاقت کے نشے میں چور گیٹز فارما نے 16سال کا عرصہ گزر جانے کے باجود وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے رجسٹریشن بورڈ کو مذکورہ انجکشن کے فارمولے میں تبدیلی کے حوالے سے کوئی وضاحت پیش نہیں کی اور آج تک مہلک بیماری میں استعمال ہونے والے انجکشن کو بنا رجسٹریشن فروخت کر رہی ہے۔ گیٹز فارما کی انسانی جانوں سے کھیلنے کی اس طرح کی گھناؤنی حرکتوں اور اس مکروہ دھندے میں گیٹز فارما کی پشت پناہی کرنے والی صوبائی اور وفاقی ڈرگ انسپکٹرز اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کے کرتوتوں سے پردہ چاک کرتی رپورٹس بمعہ دستاویزی ثبوت آئندہ شماروں میں پیش کی جائیں گی۔