میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ماروش انٹرنیشنل کے خلاف ایف آئی اے کی تحقیقات، کھیل کے اندر کھیل کی مثال

ماروش انٹرنیشنل کے خلاف ایف آئی اے کی تحقیقات، کھیل کے اندر کھیل کی مثال

ویب ڈیسک
جمعرات, ۹ مئی ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل)گزشتہ قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ ماروش انٹرنیشنل نامی کمپنی، ڈرگ ریگولیٹر ی اتھارٹی کے جس این او سی پر ان رجسٹرڈ ادویات کو درآمد کروا رہی تھی، ان رجسٹرڈ پراڈکٹ کو عارضی طور درآمد کروانے کا خط نمبر F.3-2/2010-DCA (K) بیس اپریل 2010کو مبینہ طور پر وفاقی ڈرگ انسپکٹرعبدالرسول شیخ کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔ بعدازاں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کے ساتھ مل کر نور اسٹیٹ بلڈنگ، شاہراہ فیصل کراچی اور ماروش انٹر نیشنل لاہور میں موجود کمپنی کے ڈائریکٹر، چیف ایگزیکٹو آفیسر کے خلاف انکوائری (انکوائری نمبر 21/2017) کا آغاز کردیا۔ ایف آئی اے حکام نے ڈریپ کے اعلیٰ افسران کوکچھ خطوط اور این او سیز فراہم کیے جو کہ مبینہ طور پر وفاقی ڈرگ انسپکٹر اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے دیگر افسران کی جانب سے جاری کیے گئے تھے۔ ایف آئی اے نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے میسرز ماروش انٹر نیشنل کراچی کے حق میں جاری کیے گئے ان خطوط اور این او سیزکے حقیقی یا جعلی ہونے کی تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا۔


ماروش انٹرنیشنل نے ایف آئی اے کوڈرگ کنٹرول ایڈمنسٹریشن کراچی کے اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر ڈاکٹر فیاض کی جانب سے ویکسین CEVAC IBIRC کی درآمد کے لیے جاری کیا گیا خط پیش کیا،جس کے تحت VECTORMUNE FP MG کو اسٹرلائز ڈائیلیونٹ اور ایپلیکیٹر1000 DS ویکسین کی درآمد کی اجازت بھی دی گئی تھی، یہ اجازت نامہ اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر کراچی ڈاکٹر شعیب احمد کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔


ایف آئی اے نے مذکورہ کمپنی سے 20/ستمبر2017کوایک خط نمبر (FIA/CCC/ENQ-21/2017/3990-91) کے ذریعے درآمد کی گئی ادویات اور خام مال کا ریکارڈ بھی طلب کیا۔ ماروش انٹرنیشنل نے ایف آئی اے کوڈرگ کنٹرول ایڈمنسٹریشن کراچی کے اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر ڈاکٹر فیاض کی جانب سے ویکسین CEVAC IBIRC کی درآمد کے لیے جاری کیا گیا خط پیش کیا، یہ خط (نمبر No.F.1287-16/2016-DCA (K)) 7مارچ 2016کو جاری کیا گیا تھا۔ مذکورہ کمپنی کو 11/اگست2014کو ایک خط (نمبر No.2861-14/2014-DCA (K)) کے ذریعے VECTORMUNE FP MG کو اسٹرلائز ڈائیلیونٹ اور ایپلیکیٹر1000 DS ویکسین کی درآمد کی اجازت بھی دی گئی تھی، یہ اجازت نامہ اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر کراچی ڈاکٹر شعیب احمد کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔ایف آئی اے کو دیے گئے تیسرے خط کے مطابق ما روش انٹرنیشنل ان رجسٹرڈ ادویات کی عارضی درآمد کے لیے ڈرگ ریگولیٹر ی اتھارٹی کا این او سی (نمبر No. F.3-2/2010-DCA (K)) بیس اپریل2010کو مبینہ طور پر وفاقی ڈرگ انسپکٹرعبدالرسول شیخ کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے نے 22 ستمبر2017کو ضروری ہدایات اور اس معاملے کو ڈریپ حکام کے علم میں لانے کے لیے اسلام آباد میں موجود ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ڈائریکٹر کوالٹی ایشورینس اورلیبارٹری ٹیسٹنگ کو ایک خط (نمبر F.01-31/2014-DRAP K FIA) لکھا۔ ڈریپ اسلام آباد نے 9اکتوبر2017 کوایک خط نمبر
(No.F.14-15/2017-QC) کے ذریعے ایف آئی اے حکام کو درآمدی ریکارڈ اور دیگر دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔ مذکورہ خط میں اس سارے معاملے کی چھان بین کے لیے ڈریپ ایکٹ 2012 اور ڈرگ ایکٹ 1976اور اس کی متعلقہ شق کے تحت ایک کمیٹی قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔ اسی دوران ڈریپ نے ایف آئی حکام کے ساتھ بھرپور تعاون کرتے ہوئے انہیں تمام متعلقہ درآمدی دستاویزات فراہم کردیں۔(جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں