میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خفیہ ڈیلنگ یا خاموش رہنے کا پیغام ‘غلام قادر مری اور اشفاق لغاری کی پراسرار بازیابی اور پی پی قیادت کی خاموشی

خفیہ ڈیلنگ یا خاموش رہنے کا پیغام ‘غلام قادر مری اور اشفاق لغاری کی پراسرار بازیابی اور پی پی قیادت کی خاموشی

ویب ڈیسک
منگل, ۹ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

اشفاق لغاری اور غلام قادر مری کے اعترافی بیانات ریکارڈ، اہم دستاویزات حاصل کر لیے گئے،ذرائع
نواب لغاری کے معاملے کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بنا کر فوجی عدالت میں بھیجے جانے کا امکان
الیاس احمد
سواماہ قبل جب دو روز میں آصف علی زرداری کے تین اہم ساتھی اٹھالیے گئے تھے تو اس وقت ہلچل مچ گئی تھی، اتنے عرصے تک خاموش رہنے والے آصف علی زرداری نے فوری طور پر میڈیا میں انٹرویوز دیے اور حکومت کے خلاف سخت زبان استعمال کی۔ اور اپنے دوسرے رہنماﺅں کے ذریعے ایسے بیانات دلوائے جس سے یہ اشارہ دیا گیا کہ ان تینوں افراد کو ریاستی خفیہ اداروں نے اٹھالیا ہے اور پھر آصف زرداری نے بار بار دھمکی دی کہ وہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے۔ اس کے بعد آصف زرداری نے ملک کے مختلف علاقوں میں جلسے بھی کیے اور حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان بھی کیا اور جلسوں میں ”گو نواز گو “ اور ”گو عمران گو“کے نعرے بھی لگائے ۔ پھر جواب میں عمران خان نے دادو اور کراچی میں آصف زرداری ، نواز شریف کے خلاف جلسے کیے جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے اوکاڑا اور لیہ میں جلسے کیے جہاں عمران خان، آصف زرداری کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ آصف زرداری کے تینوں ساتھیوں نواب لغاری، اشفاق لغاری اور غلام قادر مری میں ایسی کیا بات تھی کہ آصف زرداری اور پی پی کی اعلیٰ قیادت بِن جَل مچھلی کی طرح تڑپتی رہی ۔
نواب لغاری کے بارے میں ڈاکٹر نثار موراثی نے جے آئی ٹی کے سامنے انکشاف کیا کہ وہ سابق وفاقی سیکریٹری عالم بلوچ، چیئرمین پاکستان اسٹیل سید سجاد حسین شاہ، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس راشد عزیز کے بیٹے عمران عزیز پر قاتلانہ حملے سمیت درجنوں ہائی پروفائل مقدمات میں ملوث ہے، لیکن دو اہم مقدمات ہیں جس میں ان سے تفتیش کی اطلاعات نے پی پی کی اعلیٰ ترین قیادت کو ہلا کررکھ دیا۔ ان سے ماڈل ایان علی کو گرفتار کرنے والے تفتیشی افسر انسپکٹر اعجاز چوہدری اور ایک لیفٹیننٹ کرنل اسحاق کے قتل کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ جب زبان کھولیں گے تو اس میں استثنیٰ رکھنے والے پی پی رہنما جیل جائیں گے اور پھر یہ بات بھی کھلے گی کہ عزیر بلوچ نے جو انکشاف کیا ہے کہ بلاول ہاﺅس کے اطراف میں جو بنگلے زبردستی خالی کرائے گئے تھے اور شوگر ملز مالکان کو پکڑ کر حراست میں لے کر ان سے کم قیمت پر شوگر ملز خریدی گئی تھیںاس میں نواب لغاری کا اصل کردار کیا تھا کیونکہ بڑے صاحب کی نجی فورس کے کمانڈر نواب لغاری تھے۔
دوسرے مغوی اشفاق لغاری کے پاس اومنی گروپ کے مالی اور انتظامی معاملات تھے۔ اومنی گروپ کے دفاتر اور اہم ذمہ دار کے گھروں پر گزشتہ برس رینجرز نے چھاپے مارے تھے اور وہاں سے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا تھا جس کے بعد اومنی گروپ کے روح رواں انور مجید کی نیندیں حرام ہوگئی تھیں اور انور مجید نے آئی جی سندھ پولیس پر دباﺅ ڈالا کہ وہ اس مقدمے میں ان (انور مجید) کی طرفداری کریں اور کیس ختم کر دیں لیکن آئی جی سندھ پولیس نے قطعی انکار کر دیا اور یہاں سے آئی جی سندھ پولیس اور انور مجید کے فاصلے بڑھتے گئے۔باوثوق ذرائع کے مطابق جب اشفاق لغاری سے دوران تفتیش اسلحہ کے بارے میں پوچھا گیا، ان سے ماڈل ایان علی کی منی لانڈرنگ، شوگر ملز خرید نے جیسے معاملات کی تحقیقات کی گئی تو اس نے بہت سارے راز کھول دیے ۔
اس طرح غلام قادر مری کے بارے میں بہت زیادہ خبریں مل رہی تھیں کہ ضلع ٹنڈو الہیار میں بڑے صاحب کے نام پر زمینیں خرید لیں اور پھر وہاں ایسے افراد کو پناہ دی ہوئی تھی جن کا تعلق بلوچستان کے فراری گروپوں سے تھا اور وہ جرائم کی دنیا سے تعلق رکھتے تھے، بلوچستان میں وہ تخریب کاری اور دہشت گردی میں ملوث رہے ہیں۔ اب ان سارے ثبوتوں کے بعد اعلیٰ سطح پر کیس تیار کیا جا رہا ہے کہ کس معاملے کا کیس پہلے دائر کیا جائے اور کس معاملے کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے؟ اور یہ بھی غور کیا جا رہا ہے کہ یہ کیس کہاں دائر کیے جائیں اور کس صوبے میں درج کیے جائیں؟ پولیس کیس درج کرے یا ایف آئی اے کو درج کرنے کے لیے کہا جائے؟ جے آئی ٹی بنائی جائے تو کس کی سربراہی میں بنائے جائے؟ ان معاملات پر صلاح مشورے مکمل کر لیے گئے ہیں ،دونوں مغویوں اشفاق لغاری اور غلام قادر مری کے اعترافی بیانات بھی ریکارڈ کر لیے گئے ہیں اور ان سے اہم دستاویزات بھی لے لیے گئے ہیں۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ انہیں کہا گیا ہے کہ وہ جاکر بڑے صاحب کو بتا دیں کہ ہم سے کیا پوچھا گیااور ہم نے کیا جوابات دیے ؟ اب دونوں مغویوں کو تو چھوڑ دیا گیا ہے لیکن نواب لغاری کے معاملہ پر یہ غور کیا جا رہا ہے کہ ان پر کیس بنا کر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ان پر مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجا جائے تاکہ اہم مقدمات پر جلد فیصلہ کیا جاسکے اور ایسی عدالتوں پر کوئی بھی اثر انداز نہ ہوسکے، نواب لغاری کے بارے میں حالیہ انٹرویوز میں آصف زرداری نے کہا کہ وہ نواب لغاری کو نہیں جانتے اور ان سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے، اس بات نے نواب لغاری کو مشتعل کر دیا ہے اور امکان ہے کہ نواب لغاری اپنے اعترافی وڈیو میں ڈاکٹر نثار مورائی کی طرح بہت سے راز فاش کر دیں کیونکہ نجی فورس کے وہی روح رواں ہیں اور ہائی پروفائل معاملات کے نگراں بھی وہی رہے ہیں۔ دو افراد اشفاق لغاری اور غلام قادر مری کی بازیابی کے فوراً بعد بڑے صاحب کی بے چینی بڑھ گئی اور انہوں نے فوری طور پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے کہا کہ وہ جاکر دونوں بازیاب ہونے والے افراد سے ملیں اور وزیراعلیٰ نے دونوں سے ملاقات کی اور پھر ان کی بات بھی بڑے صاحب سے کرادی اور خود بھی رپورٹ دے دی تاہم اس کے بعد بڑے صاحب کی بے چینی میں کمی نہیں ہوئی کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ دونوں افراد واپس تو آگئے ہیں لیکن وہ تمام خفیہ معلومات دے کر آگءہیں اور اب جو نواب لغاری واپس نہیں آیا تو اس کا مطلب ہے کہ انہیں پیغام دیا گیا ہے کہ اب تمام ثبوت جمع کر لیے گئے ہیں اور بڑا کیس بنانے کی تیاری بھی مکمل کرلی گئی ہے، اب نواب لغاری ہی وہ طوطا ہے جس میں بڑے صاحب کی روح موجود ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں